اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل کیلئے وفاق سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا، پیپلز پارٹی قیادت کا فیصلہ

جمعرات 5 جنوری 2017 11:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5جنوری۔2017ء)پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل کیلئے وفاق سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔کیونکہ یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس منصوبے سے پاکستان کا آئندہ مستقبل وابستہ ہے۔وفاقی حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے تمام منصوبوں پر صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کرے اور تمام صوبوں میں سی پیک میں شامل منصوبوں پر جلد از جلد کام شروع کرایا جائے اور جن منصوبوں پر کام جاری ہے ان کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

سی پیک میں کراچی سرکلر ریلوے ،اکنامک زون کا قیام اور کیٹی بندر کا شامل ہونا سندھ حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔ پیپلزپارٹی اس منصوبے پر کسی کو سیاست نہیں کرنے دے گی۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت سی پیک منصوبے پر آل پارٹیز کانفرنس میں منظور کی گئی قرارداد پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائے۔اگر وفاق کی جانب سے سی پیک منصوبے میں صوبوں کو نظرانداز کیا گیا تو پیپلزپارٹی پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائے گی۔

یہ فیصلہ بدھ کو بلاول ہاوٴس میں پیپلزپارٹی کے سندھ سے تعلق رکھنے والے قومی اور سندھ اسمبلی کے ارکان کے اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس کی صدارت پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کی۔اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے حالیہ دورہ چین اور سی پیک منصوبے کے حوالے سے قائم جوائنٹ کمیٹی فار کوآپریشن کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کے حوالوں سے آگاہ کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ چین میں ہونے والے اجلاس میں اس کمیٹی نے سندھ کے تین منصوبوں کیٹی بندر ،اکنامک زون اور کراچی سرکلر ریلوے کو شامل کرلیا ہے۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ان منصوبوں کا سی پیک میں شامل ہونا سندھ حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔ان منصوبوں کے مکمل ہونے سے سندھ میں خوشحالی آئے گی ،روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور صوبے میں غربت کم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1968میں کہا تھا کہ صرف چین کے اندر وہ طاقت ہے جو پاکستان کی مدد کر سکتا ہے۔آصف علی زرداری نے گوادر پورٹ کو چین کے سپرد کرکے سی پیک کی بنیاد رکھی۔ چائنہ پاک اقتصادی راہداری سے 64ممالک منسلک ہیں۔ہم نے سندھ کے اکثر منصوبے سی پیک میں شامل کروائے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک روڈ کا نام نہیں بلکہ یہ ایک کانسیپٹ ہے۔

سندھ کے دو شہر کراچی اور سکھر سی پیک میں شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 1980 میں براہ راست بیرونی سرمائے کاری ایک عشاریہ دو ارب ڈالرز تھی، اب یہ چھیالیس ارب ڈالرز ہو چکی ہے۔ تھر کول اور کیٹی بندر منصوبے سی پیک میں شامل ہو گئے ہیں۔سندھ کا ایک ہزار میگا واٹ ونڈ مل پاور پروجیکٹ بھی سی پیک میں شامل۔کراچی سرکلر ریلوی منصوبہ بھی سی پیک کی کمیٹی میں شامل ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے متعدد منصوبے شریف حکمت کی نااہلی کی وجہ سے سی پیک سے باہر ہوگئے ہیں۔پارٹی قیادت نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ سی پیک میں شامل سندھ کے منصوبوں پر جلد از جلد کام کے آغاز کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے۔اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ سی پیک منصوبہ معاشی طور پر گیم چینجر ہے۔

اس منصوبے کی تکمیل سے دنیا کے سیکڑوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔سی پیک منصوبے سے پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں کھل جائیں گی۔اس منصوبے پر کام پیپلزپارٹی کی حکومت نے شروع کیا تھا اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ بغیر کسی رکاوٹ کے جلد از جلد مکمل ہو۔اس حوالے سے پیپلزپارٹی ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمران اس منصوبے پر چھوٹے صوبوں کے تحفظات کو بھی دور کریں۔

سی پیک منصوبے سے ہونے والی ترقی سے پاکستان کی معیشت کو بے مثال ترقی ملے گی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی تکمیل کے لیے پیپلزپارٹی ہرممکن کردار ادا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر اس منصوبے میں وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں اور پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا تو پھر ہم پارلیمنٹ سمیت ہر سطح پر اس مسئلے کو اٹھائیں گے تاہم اس منصوبے پر سیاست نہیں کریں گے اور نہ ہی سی پیک کو سیاست کی نظر ہونے دیں گے۔

آصف علی زرداری نے سی پیک میں سندھ کے تین منصوبوں کو شامل کرانے پر وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کی کارکردگی کو سراہا۔سی پیک کا خیال اور پالیسی دے کر ہم نے اپنا اشتہارتاریخ میں دے دیا ہے،میڈیا میں کریڈٹ لینے کے اشتہار کون دے رہا ہے اس سے ہمارا سروکار نہیں۔ہم سب سی پیک کے مالک ہیں۔سی پیک پر بات کرنے کے لیے کتاب لکھنا پڑے گی۔پانچ سوچینی پاکستان پرپی ایچ ڈی کر رچکے ہیں، اب وہ اردو میں بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے چین کے ساتھ مذاکرات کرکے کے۔ٹوحاصل کیا ، یہ چین کی وسیع القلبی تھی۔میں نے صدر بننے کے بعد پہلا سرکاری دورہ چین کا کیا،شہید بی بی نے پچاس ہزارمیگاواٹ بجلی کے منصوبے دیے۔شہید بی بی نے ترقی کا مارشل پلان بنایا تھا مگر ان کی حکومت جلدی ختم کر دی گئی۔وسطی چین سے ہمارا ساحل سمندر قریب ہے، ہم دوراندیشی پر چلتے ہیں۔

ہم نے چین ،سری لنکا، ترکی اور ایران کے ساتھ کرنسی سوئپ کا معاہدہ کیا۔کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئلے کے کانوں کے قریب ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا ساڑے تین لاکھ ایکڑزمین سمندر ڈکار چکا ہے،ساحلی پٹی پر ہم نے ذوالفقار آباد بنا کر اس کوواپس حاصل کرنا چاہا لیکن اس پر منفی پبلسٹی کی گئی۔اجلاس میں سی پیک منصوبے کی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے سندھ سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ اور سندھ اسمبلی کو آگاہ کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چین سے ہماری لازوال دوستی ہے۔اس نے ہر موقع پر ہمارا ساتھ دیا ہے۔سی پیک منصوبہ پاک چین دوستی بے مثال علامت ہے۔انہوں نے حکومت سندھ کو ہدایت کی کہ صوبے میں چینی زبان کو سکھانے کے لیے ادارے قائم کیے جائیں۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ سی پیک کے بارے میں آج تمام شکوک و شبہات دور ہوگئے ہیں۔سی پیک منصوبے پر فخر کرتے ہیں اور آصف علی زرداری نے اس ترقی کے لیے کام کی ہدایت کی ہے۔سی پیک میں سندھ کا نمایاں حصہ ہوگا۔سی پیک پورے پاکستان کی بھلائی کا پروگرام ہے۔یہ صرف پاکستان نہیں پورے خطے کا منصوبہ ہے۔

متعلقہ عنوان :