اسرائیلی فوجی پر زخمی فلسطینی کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوگیا

فوجی پر الزام ہے کہ اس نے ایک زخمی فلسطینی حملہ آور کی مرتے ہوئے ویڈیو بنائی تھی

جمعرات 5 جنوری 2017 11:26

مقبوضہ بیت المقدس ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5جنوری۔2017ء )اسرائیل کی فوجی عدالت نے ایک اسرائیلی فوجی کو ایک زخمی غیر مسلح فلسطینی حملہ آور کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیا ہے۔مذکورہ فوجی پر الزام ہے کہ اس نے ایک زخمی فلطسینی حملہ آور کی مرتے ہوئے ویڈیو بنائی تھی حالانکہ اس وقت حملہ آور سے چاقو چھین لیا گیا تھا اور وہ غیر مسلح ہو چکا تھا۔

20 سالہ اسرائیلی فوجی، سارجنٹ الور ازاریہ نے 21 سالہ فلسطینی عبدالفتح الشریف کو اس وقت سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جب عبدالفتح الشریف سڑک پر پڑے ہوئے تھے اور وہ ہلنے کے قابل بھی نہیں تھے۔یہ واقعہ غرب اردن کے قصبے الخلیل (ہیبرون) میں مارچ 2016 میں پیش آیا تھا جس میں ایک دوسرے اسرائیلی فوجی کو چاقو کے وار سے زخمی کر دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران سارجنٹ الور ازاریہ کا موقف تھا کہ انھیں شک تھا کہ عبدالفتح الشریف نے خوش کش جیکٹ پہن رکھی تھی۔ لیکن استغاثہ کا کہنا تھا کہ سارجنٹ ازاریہ نے عبدالفتح الشریف کو گولی مارنے کا قدم انتقام کے جذبے سے اٹھایا۔گذشتہ عرصے میں نہ صرف اسرائیلی فوجی کے حق میں جلوس نکالے جا چکے ہیں بلکہ ملک کے کچھ سینیئر سیاستدانوں نے فوجی کے حق میں بیانات بھی دیے ہیں، تاہم اسرائیلی فوج کے اعلیٰ افسران نے واقعے کے بعد فوراً کہہ دیا تھا کہ مذکورہ فوجی کا کردار اسرائیلی فوج (اسرائیلی دفاعی فورس) کی اقدار کی عکاسی نہیں کرتا۔

گذشتہ سال 24 مارچ کو عبدالفتح الشریف اور ان کے ایک 21 سالہ ساتھی رمزی القصراوی نے چاقو سے حملہ کر کے ایک اسرائیلی فوجی کو زخمی کر دیا تھا جس کے بعد وہاں پر موجود ایک دوسرے اسرائیلی فوجی نے فلسطینی حملہ آوروں پر گولیاں برسانا شروع کر دیں جس سے شریف زخمی ہو گئے جبکہ قصرانی موقعے پر ہلاک ہو گئے۔اس واقعے کے کئی منٹ بعد ایک فلسطینی نے جائے وقوعہ کی ایک ویڈیو بنائی جس میں شریف کو زندہ دیکھا جا سکتا تھا۔ اس ویڈیو کو انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک اسرائیلی گروپ نے نشر کر دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :