نیشنل بینک میں ڈیڑھ ارب کا فراڈ نہیں ہوا ابینڈن پراپرٹی آرگنایزیشن کے کہنے پر حبیب بینک میں رقم منتقل کی گئی ،سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ

حبیب بینک میں اے پی او کے نام سے کوئی اکاوَنٹ نہیں تھا ، اکاوَنٹ اے پی او بلڈرز کے نام سے کھولا گیا تھا ساری رقم حبیب بنک سے نکالی گئی تھی فراڈ میں اے پی او کے تین , حبیب بینک کے دو اور نیشنل بینک کی ایک خاتون افسر ملوث ہیں، ملزمان ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں،صدر نیشنل بنک سید اقبال اشرف فراڈ ماسٹر پلان کے تحت ہوا فراڈ کی مالیت چھ ارب روپے تک پہنچ سکتی ہے، چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا

جمعہ 6 جنوری 2017 10:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6جنوری۔2017ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے صدر نیشنل بنک آف پاکستان سید اقبال اشرف نے کہا کہ نیشنل بینک میں ڈیڑھ ارب روپے کا فراڈ نہیں ہوا ابینڈن پراپرٹی آرگنایزیشن( اے پی او) کے کہنے پر حبیب بینک میں رقم منتقل کی گئی جبکہ حبیب بینک میں اے پی او کے نام سے کوئی اکاوَنٹ نہیں تھا ، اکاوَنٹ اے پی او بلڈرز کے نام سے کھولا گیا تھا ساری رقم حبیب بنک سے نکالی گئی تھی فراڈ میں اے پی او کے تین , حبیب بینک کے دو اور نیشنل بینک کی ایک خاتون افسر ملوث ہیں۔

تمام ملزمان ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں جبکہ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ فراڈ ماسٹر پلان کے تحت ہوا فراڈ کی مالیت چھ ارب روپے تک پہنچ سکتی ہے ایم ڈی پیپرا خضر حیات نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 55 ارب ڈالرز کی خریداری کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

جس میں سے سالانہ 8 ارب ڈالرز کی کرپشن ہوتی ہے کمیٹی اراکین نے پیپرا کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مطلب کہ جو مرضی کرتا رہا کچھ نہیں ہوگا۔

چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پیپرا ایک غیر فعال ادارہ ہے۔ پی آئی اے کا جہاز بیچا گیا ہے پیپرا کو معلوم نہیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں ہوا۔ غیر فعال جائیدادوں سے متعلق ادارے کے اکاونٹ میں ڈیرھ ارب روپے کے فراڈ پر قائمہ کمیٹی نے اظہار تشویش کرتے ہوئے نیشنل بینک اور حبیب بینک حکام سے باز پرس شروع کردی۔

نیشنل بینک کے صدر اقبال اشرف نے کہا کہ نیشنل بینک میں ڈیڑھ ارب روپے کا فراڈ نہیں ہوا اے پی او کے کہنے پر حبیب بینک میں رقم منتقل کی گئی جبکہ حبیب بینک میں اے پی او کے نام سے کوئی اکاوَنٹ نہیں تھا ، اکاوَنٹ اے پی او بلڈرز کے نام سے کھولا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹرانزکشن کی ایس ٹی آر رپورٹ فائل ہوئی یا نہیں ؟ اس بارے علم نہیں معاملے پر ایف آئی اے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی۔

نیشنل بینک کی ملازم خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فراڈ میں اے پی او کے تین افسران, حبیب بینک کے دو اور نیشنل بینک کی ایک خاتون افسر ملوث ہیں۔ تمام ملزمان ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں۔ ، چیئرمین کمیٹی سینیٹرسلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ بہت بڑا فراڈ ہے ہوسکتا ہے فراڈ کی مالیت چھ ارب روپے تک پہنچ جائے۔ لگتا ہے یہ فراڈ ماسٹر پلان کے تحت ہوا۔

حبیب بینک حکام نے کہا کہ بنک اس معاملہ کی تحقیقات کر رہا ہے آئندہ میٹنگ میں معلومات دے گے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں حبیب بینک حکام سے مکمل تفصیلات طلب کر لی ایم ڈی پیپرا خضر حیات نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 55 ارب ڈالرز کی خریداری کی جاتی ہے۔ جس میں سے سالانہ 8 ارب ڈالرز کی کرپشن ہوتی ہے سی پیک کے بعد سالانہ خریداری میں اضافہ ہوگا ایم ڈی پیپرا نے مزید کہا کہ کرپشن کو چیک کرنا ہمارا کام نہیں ہے جب تک کرپشن کی نشاندہی نہ ہو نوٹس نہیں لے سکتے۔

پیپرا کو مالی خود مختاری نہیں ہے۔ بورڈ کے پاس مالی خود مختاری کی تجاویز پیش کروں گا۔ کمیٹی اراکین نے پیپرا کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مطلب کہ جو مرضی کرتا رہا کچھ نہیں ہوگا۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پیپرا ایک غیر فعال ادارہ ہے۔ پی آئی اے کا جہاز بیچا گیا ہے پیپرا کو معلوم نہیں۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ پیپرا کے قانون پر عمل نہیں ہوتا اس لیے ملک کا بیڑہ غرق ہوا ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی پیپرا کو ایک خود مختار فعال اور آزاد ادارہ بنانے کی سفارشات تیار کی جائیں

متعلقہ عنوان :