کابل: پارلیمنٹ کے قریب دو بم دھماکے ،30 افراد ہلاک ،متعدد زخمی

ہلاک ہونے والوں میں مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے مقامی سربراہ بھی شامل ، طالبا ن نے ذمہ داری قبول کرلی ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ،یہ حملہ اس وقت ہوا جب عملہ چھٹی کے وقت عمارت سے باہر نکل رہا تھا اور اس وقت وہاں خاصی بھیڑ تھی، حکام

بدھ 11 جنوری 2017 14:53

کابل( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11جنوری۔2017ء ) افغان دارالحکومت کابل میں افغان پارلیمان کے قریب دہرے دھماکوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ کابل ہسپتال کے سربراہ سلیم رسولی نے بتایا کہ ان کے پاس موصولہ اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 30 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ہے۔

یہ حملہ اس وقت ہوا جب عملہ چھٹی کے وقت عمارت سے باہر نکل رہا تھا اور اس وقت وہاں خاصی بھیڑ تھی۔اطلاعات کے مطابق کار بم اور خود کش حملہ آور کا ایک ساتھ دھماکہ ہوا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو جاری کی گئی ایک ای میل میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اس حملے کا نشانہ افغان انٹیلی جنس ایجنسیاں تھیں۔

افغان ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے مقامی سربراہ ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔افغان وزارتِ صحت کے ایک عہدے دار نے بی بی سی کو بتایا کہ زخمیوں کو استقلال ہسپتال اور دوسرے ہنگامی ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔یہ حالیہ مہینوں میں کابل میں ہونے والا سب سے مہلک حملہ ہے۔زخمی ہونے والے ایک سکیورٹی گارڈ نے اے ایف پی کو بتایا: 'پہلا دھماکہ پارلیمان کے باہر ہوا جس میں کئی معصوم لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یہ دھماکہ ایک پیدل خودکش حملہ آور نے کیا تھا۔'کار بم دھماکے کے بارے میں گارڈ نے بتایا کہ 'وہ سڑک کی دوسری طرف کھڑی تھی اور دھماکے سے ہوا میں اچھل گئی۔'

متعلقہ عنوان :