ڈونلڈ ٹرمپ کو شرمسار کرنے والا مواد نہیں، روس کی تردید

الزامات من گھڑت اور تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش ہے ، ترجمان کریملن

جمعرات 12 جنوری 2017 17:44

ماسکو( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12جنوری۔2017ء)کریملن نے روسی خفیہ اداروں پر ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق شرمسار کرنے والے مواد حاصل کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔ کریملن کے ترجمان نے اِن الزامات کو من گھڑت اور تعلقات خراب کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔غیر مْصدقہ دعووٴں کے مطابق روس کے پاس نو منتخب صدر کے طوائفوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں معلومات ہیں اور مزید یہ کہ ٹرمپ کی صدارتی مہم کا ماسکو کے ساتھ خفیہ بات چیت کا سلسلہ بھی تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ان خبروں کی مذمت کی ہی۔ بغیر کسی سیاق و سباق کے نو منتخب صدر نے ٹویٹ کیا: 'جھوٹی خبر، یہ پوری طرح سے سیاسی طور پر کیچڑ اچھالنے کے مترادف ہے۔‘ڈونلڈ ٹرمپ اپنی حلف برداری سے نو دن قبل بدھ کو پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ اس پریس کانفرنس کا مقصد نو منتخب صدر کا اپنی کاروباری ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے علاوہ ذاتی مفادات کے بارے میں خدشات دور کرنا تھا۔

(جاری ہے)

مگر تازہ ترین الزامات کی روشنی میں نو منتخب صدر کو اس پریس کانفرنس میں مشکل سوالات کا سامنا ہوگا۔پچھلے ہفتے امریکی انٹیلی جنس اداروں نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ روس نے امریکہ میں صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے ہیکنگ کی مہم چلائی۔انٹیلی جینس اداروں کی رپورٹ میں یہ دعوے بھی شامل تھے کہ ٹرمپ کے ماتحت لوگ روس کی جانب سے ڈیموکریٹک پارٹی کی ہیکنگ میں ملوث تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک وکیل مائیکل کوہن نے، جن کا نام رپورٹ میں شامل ہے، اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ اگست اور ستمبر 2016 میں کریملن کے نمائندوں سے ہیکنگ کے بارے میں بات چیت کرنے کے لیے پراگ گئے تھے۔دوسری جانب امریکی میڈیا میں یہ خبریں بھی چل رہی ہیں کہ روسی خفیہ اداروں نے مسٹر ٹرمپ کو ذاتی طور پر زیر کرنے والا مواد حاصل کر لیا ہے جس میں ان کے کاروباری معملات کے علاوہ ان کی عیاشیوں کی ویڈیو بھی شامل ہیں۔

امریکی میڈیا کہ مطابق یہ ویڈیوز کسی سیاستدان یا عوامی شخصیت کی شہرت کوضرورت پڑنے پر نقصان پہنچانے کے لیے جمع کی گئی تھیں۔حالیہ ہفتوں کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ایجنسیوں کی رپورٹ کے شدید دباوٴ میں رہے ہیں جس میں یہ کہا گیا ہے کہ روس نے انتخابی مہم کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی کی ای میلز ہیک کی تھیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہلیری کلنٹن کے خلاف اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں انتخابی نتائج کو موڑنے کا حکم کریملن سے دیا گیا تھا۔لیکن ابھی تک ڈونلڈ ٹرمپ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نتائج سے واضح طور پر متفق نظر نہیں آئے اور انھوں نے روس کے ساتھ اچھے تعلقات کی مخالفت کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھیں 'احمق' کہا ہے۔

متعلقہ عنوان :