قبرص کے رہنماوٴں کی جنیوا امن مذاکرات میں شرکت

امید ہے کہ اب جزائر قبرص کے ایک ملک بننے کا عمل نزدیک ہے، سینئر سفارتکار اقوام متحدہ

جمعہ 13 جنوری 2017 13:47

نکوسیا ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2017ء)قبرص کے رہنما جنیوا میں اہم امن مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں اور اقوامِ متحدہ اور سینیئر سفارتکاروں کو امید ہے کہ اب جزائر قبرص کے ایک ملک بننے کا عمل نزدیک ہے۔جنیوا مذاکرات میں برطانوی سیکریٹری خارجہ بورس جانسن اور ان کے ترک اور یونانی ہم منصب شامل ہیں۔ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم مذاکرات میں شرکت نہیں کر رہے، اگرچہ پہلے ایسی اطلاعات تھیں کہ وہ جنیوا آ رہے ہیں۔

جزائر قبرص دو حصوں میں تقسیم ہے اور اس کے دوبارہ اتحاد کی جانب پیش رفت کے اشارے ملے ہیں۔خیال رہے کہ قبرص سنہ 1974 سے یونانی اور ترک حصوں میں تقسیم ہے۔کسی بھی معاہدے کے لیے دونوں جانب سے قبرص کے شہریوں کو علیحدہ علیحدہ ریفرینڈم کے ذریعے اس کی حمایت ظاہر کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

یہ مذاکرات اقوام متحدہ کے زیرنگرانی منعقد ہو رہے ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ یہ چار دہائیوں کے بعد اتحاد کا بہترین موقع ہے۔

اس کا مقصد دو ریاستی فیڈریشن میں دونوں جانب سے مشترکہ اقتدار ہے۔ترک اور یونانی قبرصی رہنماوٴں، صدر نکوس انستاسیاڈیس اور مصطفیٰ اکینجی، نے بدھ کو مجوزہ سرحدوں کے نقشوں کا تبادلہ کیا۔اقوام متحدہ کے مطابق ایسا انھوں نے پہلی بار کیا ہے اور اس کو معاہدے کی جانب سے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔دوسری جانب انتونیو گتریس اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر جنیوا مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :