فیصلے کا وقت آ گیا 29 جنوری کو پنڈال سجے گا اور عدالت لگے گی،سید مصطفی کمال

29 جنوری کے بعد حکمرانوں کو حقوق دینے پڑیں گے نہیں تو وہ حکمرانی نہیں کر سکیں گے لوگ اپنے کام چھوڑ کر 29جنوری کو تبت سینٹر پہنچیں،ہم روایتی سیاست کرنے نہیں آئے بلکہ عوام کو حقوق دلائیں گے کراچی کے عوام کھڑے ہوگئے تو پھر انہیں روک سکتا،اب مایوسیوں کو ختم ہونا ہے،چیئرمین پاک سر زمین پارٹی کی پریس کا نفرنس

جمعہ 13 جنوری 2017 13:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2017ء) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ اب فیصلے کا وقت آ گیا ہے 29 جنوری کو پنڈال سجے گا ور عدالت لگے گی،29 جنوری کے بعد حکمرانوں کو حقوق دینے پڑیں گے نہیں تو وہ حکمرانی نہیں کر سکیں گے،۔ لوگ اپنے کام چھوڑ کر 29جنوری کو تبت سینٹر پہنچیں۔ہم روایتی سیاست کرنے نہیں آئے ہیں بلکہ عوام کو حقوق دلائیں گے ،اگر کراچی کے عوام کھڑے ہوگئے تو پھر انہیں روک سکتا ہے ۔

اب مایوسیوں کو ختم ہونا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان ہاوٴس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انیس قائم خانی،انیس ایڈووکیٹ،وسیم آفتاب ،آصف حسنین اور دیگر بھی موجود تھے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہم حید آاد کے عوام کے شکریہ ادا کرتے ہیں انہوں نے والہانہ انداز میں جلسے میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

29 جنوری کو تبت سینٹر پر ہونے والے جلسے میں عوام کی تعداد نہیں بتا سکتا ہوں بلکہ ایک سرا تبت سینٹر ہے جبکہ دوسرے کا معلوم نہیں ہے۔

ہمارے جلسے کا عنوان ” کراچی وہ امانت ہے جو پاکستان کی ضمانت ہے اور کراچی کا حال پاکستان کا مستقبل ہے۔“ہمیں کراچی کے حال کو ٹھیک کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایسا کوئی گراوٴنڈ نہیں تھا جہاں ہم اتنا بڑا جلسہ کر سکتے اس لئے تبت سینٹر کا انتخاب کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمار ا جلسہ شاندار تھا اور ایک ماہ کی پارٹی میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے نشتر پارک کو پہلے بھی مسترد کر دیا تھا کیونکہ وہاں پر 4ہزار سے زائد کرسیاں نہیں لگ سکتی ہیں۔نشتر پارک میں جلسے نہیں بلکہ ورکرز اجلاس یا میلاد کے پروگرام ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ھکمران کراچی کی حالت کو کبھی بھی ٹھیک نہیں کر سکتے ہیں اس لئے کراچی کے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ پورا شہر کچرا کنڈی بن چکا ہے کراچی کی تعلیم کی رتعلیم تباہ ہو چکی ہے اور یہ شہر دیگر صوبوں سے بہت پیچھے رہ چکا ہے۔

میں اور میرے ساتھی عوام کو حقوق دلوانے کے لئے میدان میں آئے ہیں۔ہم کراچی کے لوگوں کو روتا اور سسیکتا ہوا نہیں دیکھ سکتے ہیں کراچی کے لوگوں کو ہمارا جلسے میں شرکت کرنا ہوگی اگر انہیں اپنے بچوں کا مستقبل چاہتے ہیں ۔29جنوری کو عدالت لگے گی کیونکہ اس شہر کا فیصلہ عوام کرے گی کوینکہ یہ شہر تباہ ہو چکا ہے اس کا کوئی پر سان حال نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے پاس منتخب نمائندے نہیں ہیں اس لئے ہم جلسہ کرنے جا رہے ہیں اور جلسے کے بعد عوام سے فیصلہ لینے کے بعد ہم حکمرانوں کا در وازہ کھٹکھٹائیں گے۔

جو لوگ دعوی کر رہے ہیں کہ ان کے پاس کراچی کا مینڈیٹ ہے وہ کراچی کے مسائل حل کرنے کے بجائے جلسے جلسوں میں لگ گئے ہیں جلسی کر کے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں شاید وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے دوسرے کا مینڈیٹ چرایا ہوا ہے ۔جلسے جلوس کرنا ہمارا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ 29 جنوری کے بعد حکمرانوں کو حقوق دینے پڑیں گے یا پھر وہ حکمرانی نہیں کر سکتے ہیں۔

ہم یہ بات زبانی نہیں کر رہے ہیں بلکہ عملی طور پر کرکے دیکھائیں گے۔ہم روایتی سیاست نہیں کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج جو اختیارات کا رونا رو رہے ہیں جب یہ انتخاب میں گئے تھے تو اختیارات تو اس وقت بھی ان کے پاس نہیں تھے اور انہیں نے عوام کو کیوں نہیں بتایا کہ ہمارے پاس اختیارات نہیں ہیں ۔میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ جب ان سے بلدیاتی اختیارات لئے جا رہے تھے تو کیا ان کے منہ میں لولی پاپ تھا۔

اگر ان کے پاس اختیارات نہیں ہیں تو یہ مستفیٰ ہوکر عوام کے پا س جائیں اور عوام کے حقوق کی جنگ لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ جب شہر کے چوکیدار ہی چور بن گئے ہیں تو وہ کسی اور سے امید کیا رکھیں گے۔ایم کیو ایم لندن کی ریلی کے متعلق انہوں نے کہا کہ اب ان کا وقت ختم ہو گیا ہے اور مزید ڈرامے بازی نہیں چلے گی وہ 30 برس تک کچھ نہیں کر سکے اب ان کا باپ ختم ہو چکا ہے اور اب ان کے متعلق کوئی بات نہیں کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 22 اگست تک جن کو وہ قائد کہتے تھے جب اس نے استعفیٰ مانگے تو کہا کہ قائد اپنی جگہ ابھی ہم مال بنا رہے ہیں یہ سارا ڈارمہ مال بنانے کے لئے ہو رہا ہے عوام کے لئے اس میں کوئی بات نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر حیدر آباد کا جلسہ کسی کو کم نظر آرہا تھا تو وہ پھر اپنا چیک اپ کر الے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے 25 سے 30 برس بعد ایم کیو ایم کو لات ماری ہے تو کوئی جرم نہیں کیا۔

ہمارے ساتھ آکر بیٹھے والے مینڈیٹ کو لات مار کر آئے ہیں، لوگوں نے فاروق ستار اور ان کے لوگوں کو مسترد کر دیا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنر کے متعلق کسی کو معلوم نہیں ہے کہ ان کو پارٹی سے کیوں نکالا گیا تھا اصل بات یہ ہے کہ الطاف حسین کے ہمشیرہ کے گھر پر رینجرز نے چھاپہ مارا تھا اور اس پر گورنر سندھ خاموش رہے تھے جس پر الطاف حسین نے انہیں پارٹی سے نکال دیا۔

متعلقہ عنوان :