بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پاکستان سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے،قمر زمان چوہدری

نیب ملائیشیا کی طرز پر اسلام آباد میں نیب کی اینٹی کرپشن اکیڈمی قائم کرنا چاہتا ہے، ادارے کو گذشتہ 16 سال کے دوران مختلف افراد، نجی اور سرکاری اداروں سے 326694 شکایات وصول ہوئیں، چیئرمین نیب کا کرپشن کے خاتمہ سے متعلق نیب کے جائزہ اجلاس سے خطاب

ہفتہ 14 جنوری 2017 12:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2017ء) بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پاکستان سارک ممالک کیلئے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان سارک ممالک میں وہ واحد ملک ہے جس کا کرپشن پرسپشن انڈیکس 126 سے کم ہو کر 117 ہو گیا ہے، پاکستان سارک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین بنا ہے جو ملک کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے۔

یہ بات چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں کرپشن کے خاتمہ سے متعلق نیب کی جائزہ کارکردگی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو گذشتہ 16 سال کے دوران مختلف افراد، نجی اور سرکاری اداروں سے 326694 شکایات وصول ہوئیں، اس عرصہ کے دوران نیب کی 10992 شکایات کی تصدیق کی، 7303 انکوائریز اور 3648 انوسٹی گیشنز کیں۔

(جاری ہے)

متعلقہ احتساب عدالتوں میں 2667 کرپشن ریفرنسز دائر کئے۔

ملزمان کو سزا دینے کا مجموعی تناسب 76 فیصد ہے۔ نیب نے اپنے آغاز کے بعد سے 285 ارب روپے کی لوٹی گئی رقم برآمد کی جو ایک بڑی کامیابی ہے جسے قومی خزانہ میں جمع کرایا گیا۔ شکایات، انکوائریز اور انوسٹی گیشنز کے اعداد و شمار 2015ء تا 2016ء کے عرصہ کی نسبت تقریباً دگنے ہیں۔ گذشتہ دو سالوں کے تقابلی اعداد و شمار نیب کے تمام رینک کے عملہ کی سخت محنت کا مظہر ہیں جنہوں نے ولولہ کے ساتھ کام کیا اور بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کو ایک قومی فرض تصور کیا۔

شکایات کی تعداد میں اضافہ بھی عوام کا نیب پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا اظہار ہے۔ نیب نے ایک جامع جزوی مقداری گریڈنگ سسٹم قائم کیا ہے تاکہ نیب کے افسران اور عملہ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جائے۔ گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے علاقائی بیوروز کا گذشتہ دو سالوں سے جائزہ لیا گیا جو بڑا کامیاب رہا اور باقاعدہ چیک اینڈ بیلنس کے باعث نیب کے علاقائی بیوروز کی کارکر دگی روزانہ بہتر ہو رہی ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ اس سے اندرونی احتسابی میکنزم کا آغاز ہوا ہے اور نااہل اور بدعنوان عملہ کی چھانٹی کی جا رہی ہے اور متعلقہ قانون کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ نیب نے گذشتہ اڑھائی سالوں کے دوران 84 افسران اور اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کی جس میں 23 بڑی سزاؤں، 34 چھوٹی سزاؤں کے ساتھ 60 مقدمات کو حتمی شکل دی گئی اور 4 کو بری کیا گیا۔

نیب نے راولپنڈی ریجنل بیورو میں اپنی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کیا جو ڈیجیٹیل فرانزکس کی سہولیات، سوالنامہ پر مبنی دستاویزات اور فنگر پرنٹ تجزیہ پر مشتمل ہے۔ نیب کی اپنی فرانزک سائنس لیب کے باعث مقدمات کو موٴثر اور تیزی کے ساتھ نمٹانے کیلئے مقررہ وقت دیا گیا اور ورک لوڈ کو معقول بنایا گیا اور شکایات کی تصدیق، انکوائری و تحقیقات کی 10 ماہ کی زیادہ سے زیادہ حد رکھی گئی جس کے بعد احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر ہوتے ہیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ان کا ادارہ ملائیشیا کی طرز پر اسلام آباد میں نیب کی اینٹی کرپشن اکیڈمی قائم کرنا چاہتا ہے تاکہ افسران اور عملہ کو وائٹ کالر کرائم کے خاتمہ سے متعلق تربیت سمیت ان کی جدید خطوط پر استعداد کار میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اسلام آباد سارک سیمینار کا انعقاد کیا جس میں بھارت اور سارک کے دیگر ارکان نے شرکت کی۔ پاکستان بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے سارک ممالک کیلئے ایک رول ماڈل ہے جو سارک ممالک کے اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین بنا، یہ پاکستان اور نیب کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے۔