بحیرہ جنوبی چین کے علاقے میں بار بار مداخلت، بیجنگ نے حکمت عملی تیار کرلی

ہتھیار خفیہ ایٹمی آبدوزیں ہیں، جن میں سے ہر ایک 12 بین البراعظمی ایٹمی میزائلوں سے لیس ہے، 11 ہزار کلومیٹر سے زائد دوری پر واقع اہداف نشانہ بنا سکتے ہیں ،رپورٹ

ہفتہ 14 جنوری 2017 12:56

بیجنگ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14جنوری۔2017ء) بحیرہ جنوبی چین کے علاقے میں بار بار مداخلت کر کے چین کو اشتعال دلانے والے امریکہ کو شائد اب دوبارہ یہ حرکت کرنے کی کبھی جرات نہ ہو ، بیجنگ نے حکمت عملی تیار کرلی، خطرناک ہتھیار میدان میں لے آیا ،اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق چین کا یہ ہیبت ناک ہتھیار خفیہ ایٹمی آبدوزیں ہیں، جن میں سے ہر ایک 12 بین البراعظمی ایٹمی میزائلوں سے لیس ہے۔

جین 094Aنامی آبدوز پر نصب میزائل 11 ہزار کلومیٹر سے زائد دوری پر واقع اہداف کو بھی غیر معمولی درستی کے ساتھ نشانہ بنا کر آن واحد میں بھسم کر سکتے ہیں۔حال ہی میں سامنے آنیوالی ان آبدوزوں کی تصاویر نے دنیا بھر کے دفاعی ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ یہ آبدوزیں اپنی خوفناک صلاحیتوں کی وجہ سے ہی منفرد نہیں ہیں بلکہ ان کا ڈیزائن بھی دنیا بھر کی آبدوزوں سے منفرد ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق عام آبدوزوں کے برعکس یہ خاصی لمبوتری ہیں اور ان کے اوپر روایتی ٹاور کے ساتھ ایک اضافی ا سٹرکچر بھی بنایا گیا ہے جو ان کی شکل کو عام آبدوزوں سے بالکل مختلف بناتا ہے۔امریکی دفاعی ماہرین نے اپنی حکومت کو خبردار کر دیا ہے کہ ان آبدوزوں پر نصب کئے گئے میزائلوں کی رینج اتنی زیادہ ہے کہ یہ چین کے حینان جزیرے کے بحری اڈے سے نکلے بغیر ہی امریکہ کے ہر کونے کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ہتھیار کے سامنے آنے کے بعد دنیا میں طاقت کا منظر نامہ بالکل بدل گیا ہے۔ اب امریکہ کیلئے ممکن نہیں رہا کہ یہ چین پر کوئی بڑا حملہ کرے اور اسے خوفناک نتائج نہ دیکھنا پڑیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کسی بھی صورت چین کے حملے کی صلاحیت کو سلب نہیں کرسکتا کیونکہ چینی آبدوزیں اپنے محفوظ پانیوں کے اندر رہتے ہوئے امریکہ میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :