ریلوے کراسنگ کے باعث حادثات میں نظام کی غلطی نہیں ملی،سعد رفیق

ریلوے کراسنگ پر ریفلیکٹر لگانے کے منصوبے پرکام کر رہے ہیں،میڈیا کو بریفنگ

پیر 23 جنوری 2017 10:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23جنوری۔2017ء )وفاقی وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے کراسنگ کے باعث حادثات میں نظام کی غلطی نہیں ملی، ریلوے کراسنگ پر ریفلیکٹر لگانے کے منصوبے پرکام کر رہے ہیں۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہ اکہ ریلوے کی جانب سے خبردار بورڈ نصب تھا ٹریک کی سطح بھی ہموار تھی اس کے علاوہ پھاٹک سے قبل سپیڈ بریکر بھی بنا ہوا تھا مگر بدقسمت گاڑی کا ڈرائیوجلد بازی میں گزرنے کی کوشش میں ٹرین کی زد میں آگیا اور کار میں سوار تمام افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے ۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے ایکٹ1890ء کے سکیشن12کے مطابق ریلوے ٹریک سے راستہ دینے کے لیے کراسنگ پر گیٹ اور گیٹ مین تعینات کرنا صوبائی حکومتوں یا وہ اتھارٹی جو ریلوے ٹریک سے راستہ بنانا چاہتی یہ ۔

(جاری ہے)

اس کی ذمہ داری ہوتی ہے ریلوے کے ذمہ اس کراسنگ پر خبردار کا بورڈ آویزاں کرنا، ٹریک کو ہموار کرنا اوراگر ضرورت ہو تو وہاں پر سپیڈ بریکر بنانا ہوتا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ 3 سال میں پھاٹک پر حادثات میں 80 افراد جاں بحق ہوئے، ریلوے کراسنگ پراب ہمیں کچھ فیصلے کرنا پڑیں گے اور ریلویکراسنگ کے لیے بی اوٹی کی بنیاد پر منصوبوں پرغور جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ بغیرگارڈ کے ریلوے پھاٹک کی تعداد 2470 ہے،پنجاب میں 1195، سندھ میں 504، کے پی کے میں 133جبکہ بلوچستان میں 86ان مینڈ کراسنگ ہیں ۔ گیٹ عملے کے اخراجات کی ذمے داری صوبائی حکومتوں کی ہے جس سے متعلق صوبائی حکومتوں کو خطوط بھی لکھے اور وزرائے اعلیٰ سے ذاتی طور پر بھی ملا لیکن سوائے پنجاب حکومت کے کہیں سے تعاون نہیں ملا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا وفاق کی جانب سے خطوط لکھنے اور دباوٴ ڈالنے کے باوجود صوبائی حکومتوں 3 سال میں کہیں بھی ریلوے کراسنگ نہیں بنائی اس معاملے میں صوبائی حکومتوں کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔وفاقی وزیر برائے ریلوے کا کہنا تھا کہ تین سال کے دوران ٹرینوں کی تعداد اور رفتار بڑھائی گئی ہے اسی طرح ریلوے کراسنگ کے انتظامات پر25 ارب روپے خرچ کریں گے نئے نظام سے گیٹ کیپر، گارڈ اور ڈرائیور میں رابطہ ہوگا ٹرینوں میں جی پی ایس نظام لگانے پر غور کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مخالفین انسانی غفلت کو بھی ہمارے سیاسی کھاتے میں ڈال دیتے ہیں اور مجھ سے استعفی طلب کرنے کی خواہشمند ہیں میں کہتا ہوں کے اگر میرے استعفے سے حادثات پر قابو پایا جا سکتا ہے تو وہ استعفے دینے کو تیار ہوں اس سے قبل بھی مستعفی ہو چکا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتوں کو واضع پیغام دیا ہے کہ اگر ریلوے کراسنگ کا باقاعدہ بندوبست نہ کیا گیاتو مجبوراً ان راستوں کو بند کرنا پڑے گا۔اگر کراسنگ بند کر دی گئیں تو لوگوں کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا مگر ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :