سینیٹ کی ذیلی کمیٹی پانی و بجلی کا اجلاس

سرکاری پاور پلانٹس پر توجہ نہیں دی جارہی ، مرمت اور دیکھ بھال نہ ہونے سے سرکاری جینکوزکی پیداواری صلاحیت کم ہوئی ،حکام کا اعتراف ملک میں بجلی کی طلب 8سے 12ہزار ، پیداواری صلاحیت 21ہزار میگا واٹ ہے، اجلاس کو بریفنگ حکومت چاہیے تو آج ہی ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کر سکتی ہیں،چیئرمین کمیٹی نعمان وزیر خٹک کا پیداواری صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا نہ ہونے پر اظہار برہمی

ہفتہ 28 جنوری 2017 12:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28جنوری۔2017ء ) سینیٹ ذیلی کمیٹی پانی و بجلی کے اجلاس میں وزات کے حکام نے اعتراف کیا ہے کہ سرکاری پاور پلانٹس پر توجہ نہیں دی جاتی مرمت اور دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری جینکوزکی پیداواری صلاحیت کم ہوئی ہے ملک میں بجلی کی طلب 8سے 12ہزار میگا واٹ ہے اس وقت ہماری پیداواری صلاحیت 21ہزار میگا واٹ ہے جبکہ پیداوار 12ہزار میگا واٹ ہو رہی ہے کنونیئر سینیٹرنعمان وزیر خٹک نے بجلی کی پیداواری صلاحیت کے مطابق بجلی کی پیدانہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہے تو آج ملک بھر سے لوڈشیڈنگ ختم کرسکتی ہے ۔

حیرت کی بات ہے کہ جو پلانٹس 54فیصد صلاحیت پر چل رہے ہیں ان کو گیس فراہم نہیں کی جارہی اور جو پلانٹس خراب اور کم صلاحیت میں 35فیصد پیداورا دے رہے ہیں انہیں گیس فراہم کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

پیداواری صلاحیت21ہزار میگاواٹ ہے اور بجلی حدف 12ہزار میگا واٹ پیدا کی جارہی ہے۔ سینیٹرنعمان وزیر خٹک نے کہا کہ پاور پلانٹس کو صرف 57فیصد چلاکر عوام پر لوڈشیڈنگ مسلط کی گئی ہے۔

جینکوز ون ۔ ٹو۔ تھری ۔فور کو صرف45پر چلایا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ IPPSکو صرف 64فیصدپر چلاکر چھٹی دے دی گئی گیس پر چلنے والے صرف ان پلانٹس کو گیس دی گئی جن سے محض صرف30فیصد بجلی پیدا ہوئی مجھے آج سسٹم دیا جائے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا سینیٹر نثار احمد مالاکنڈ نے کہاکہ نندی پور پاور پراجیکٹ میں گھپلوں ، بے ضابطگیوں ، بد عنوانیوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے میں پہلے تاخیر کی گئی اور آج کے اجلاس میں بھی ذمہ داران موجو د نہیں ہیں نندی پور پاور پراجیکٹ کا دورہ کرکے اصل حقائق حاصل کیے جائیں گے# اور تاخیر سے قوم کا نقصان کرنے والوں کی ذمہ داری کا تعین کریں گے انہوں نے کہاکہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کرجو حکومت بھی ذمہ دار ہے اس کا تعین کیا جائے گا خواہ معاملہ نیب میں ہی کیوں نہ بھجوانا پڑے اس موقع پر کمیٹی نے نندی پور پاور پراجیکٹ کے سی ای او کی عدم حاضری پر بریفنگ لینے سے انکا ر کردیا سینیٹر نثارمحمد مالاکنڈنے کہا کہ اگلے اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی اور سیکرٹری آکر تفصیلات دیں کنونیئر کمیٹی سینیٹرنعمان وزیر خٹک نے کہا کہ اگر وزیر اور سیکرٹری نہ آئے تو اجلاس منعقد نہیں کیا جائے گا کنونیئر سینیٹرنعمان وزیر خٹک نے کہا کہ جہاں چوری ہے وہاں لوڈشیڈنگ لازمی کی جائے لیکن جہاں وصولیاں پوری ہیں وہاں لوڈشیڈنگ کیوں جارہی ہے سینیٹر نثارمحمد مالاکنڈ نے کہا کہ مالا کنڈ ڈویژن سے وصولی 97فیصد لیکن لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جو غلط ہے۔

کنونیئر کمیٹی سینیٹرنعمان وزیر خٹک نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی اور ملحقہ اداروں کے افسران سے تکینکی سوالات کیے جن کا اطمینان بخش جواب نہ ملا۔وزات کے حکام نے اعتراف کیا کہ آئی پی پیز اپنے پاور پلانٹس کی باقاعدہ مرمت اور دیکھ بھال کے علاوہ معائنہ کرتے ہیں جبکہ سرکاری پاور پلانٹس پر توجہ نہیں دی جاتی مرمت اور دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری جینکوزکی پیداواری صلاحیت کم ہوئی ہے ملک میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کہیں نہیں کی جارہی ۔

بجلی کی اس وقت طلب 8سے 12ہزار میگا واٹ ہے۔ پیداواری صلاحیت 21ہزار اور پیداوار 12ہزار میگا واٹ ہو رہی ہے۔ کنونیئر کمیٹی سینیٹرنعمان وزیر خٹک نے کہا کہ ہائیڈرل مہنگے پاور پلانٹس چلا ئے گئے اور گردشی قرضے بڑنے کے خدشے سے بند کیے گئے اور صارفین کو بجلی گردشی قرضوں کی وجہ سے نہیں دی گئی۔ پرانے اور قابل مرمت پاور پلانٹس پر حکومت کے اخراجات زیادہ آئے۔

ہر منصوبے میں وفاقی حکومت کو 15 فیصد واپسی ہوتی ہے ۔ وہ رقم کہاں خرچ ہوتی ہے کیا گردشی قرضوں میں جارہی ہے بتائیں ۔ اور کہا کہ 15فیصد کو کم کر کے 8 فیصد کیا جائے ،7 فیصد صارفین کو رعایت دی جائے ۔سینیٹر نثار محمد مالاکنڈ نے کہاکہ پاور جنریشن کی پرانی مشنری کی عمر کو مد نظر رکھ کر لاگت زائد ہو توتبدیل کر دیا جائے ۔ کمیٹی نے زیادہ اور کم صلاحیت کے پاور پلانٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔ کمیٹی نے نندی پور پاور پلانٹ کی تاخیر سے ہونے والے نقصان اور منصوبے کی لاگت میں اضافے ،قانونی تقاضوں کو ابھی تک پورا نہ کرنے سے بھی آگا ہی مانگ لی اور پاور پلانٹ بند ہونے کی وجوہات کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

متعلقہ عنوان :