بینک دولت پاکستان نے نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کردیا

مجموعی معاشی صورتحال کے پیش نظر پالیسی ریٹ کو 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق بڑھتی ہوئی درآمدات اور برآمدات میں کمی ،کولیشن سپورٹ فنڈکی عدم موجودگی اور ترسیلاتِ زر میں سست رفتاری کے باعث مالی سال 17ء کی پہلی ششماہی میںجاری کھاتے کا خسارہ بڑھ کر 3.6 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، گورنر اسٹیٹ بینک مہنگائی مالی سال 17ء کے لیے مقررہ 6 فیصد ہدف سے کم رہے گی،جدولی بینکوں کوحکومتی قرضوںنکی بھاری مقدار میں خالص واپسی اور بینک ڈپازٹس میںناضافے سے نجی شعبے کے قرضے بڑھانے میں مدد ملی قرضوں میں معقول اضافے کے ساتھ ساتھ خریف کی فصلوں کی نسبتاً بلند پیداوار، توانائی کی رسد میں نمایاں بہتری، اور مثبت کاروباری احساسات، حقیقی اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری کے عکاس ہیں، اشرف محمود وتھرا

ہفتہ 28 جنوری 2017 19:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29جنوری۔2017ء)بینک دولت پاکستان نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق بڑھتی ہوئی درآمدات اور برآمدات میں کمی ،کولیشن سپورٹ فنڈکی عدم موجودگی اور ترسیلاتِ زر میں سست رفتاری کے باعث مالی سال 17ء کی پہلی ششماہی میںجاری کھاتے کا خسارہ بڑھ کر 3.6 ارب ڈالر تک پہنچ گیاتاہم انفرا سٹرکچر پر اخراجات میں اضافے اور برآمدی نوعیت کے شعبوں کے لیے حالیہ پالیسی اعانت کے باعث بہتری کی توقع ہے مجموعی معاشی صورتحال کے پیش نظر بینک دولت پاکستان نے پالیسی ریٹ کو 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک اشراف محمود وتھرا نے ہفتہ کو مرکزی بینک میں نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سال کی پہلی ششماہی کے دوران اوسط مہنگائی3.9 فیصد درج کی گئی جو تلف پذیر اشیا کی مناسب فراہمی ، مستحکم شرحِ مبادلہ اور حکومت کی جانب سے تیل کی بلند عالمی قیمتوں کے اثرات کو جذب کرنے کے باعث پہلے کی جانے والی پیش گوئیوں سے کم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حالیہ رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ مہنگائی مالی سال 17ء کے لیے مقررہ 6 فیصد ہدف سے کم رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (C P E C ) سے متعلق بڑھتی ہوئی درآمدات اور اس کے مقابلے برآمدات میں کمی جیسے عوامل سے مالی سال 17ء کی پہلی ششماہی میںجاری کھاتے کا خسارہ بڑھ کر 3.6 ارب ڈالر تک جا پہنچا اس بلند خسارے کو دو طرفہ اور کثیرفریقی قرضوں کے ساتھ سرمایہ کاری میںاضافے سے فنانس کیا گیا۔

ادائیگیوںکے توازن میں مجموعی فاضل رواں برس کی پہلی ششماہی میں 0.2 ارب ڈالر رہا۔ آگے چل کر بیرونی شعبے کو لاحق مذکورہ خطرات کے باعث مالی رقوم کی ضرورت مزید بڑھ جائے گی۔ گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ جدولی بینکوں کوحکومتی قرضوںنکی بھاری مقدار میں خالص واپسی اور بینک ڈپازٹس میںناضافے سے نجی شعبے کے قرضے بڑھانے میں مدد ملی۔

نجی کاروباری ادارے تاریخ کی نہایت پست شرح ِسود سے فائدہ ا ٹھا کر بینکوں سے تیزی سے قرضہ لے رہے ہیںتاکہ اپنی کاروباری سرگرمیوں کو اپ گریڈ اور اٴْن میں توسیع کر سکیں۔ مالی سال 17ء کی پہلی ششماہی میں نجی شعبے نے 375 ارب روپے کا قرضہ لیا جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں یہ 282.6 ارب روپے تھا۔ مالی سال 17ء کی پہلی ششماہی میں معینہ سرمایہ کاری کے لیے قرضے 134.1 ارب روپے بڑھ گئے جبکہ گذشتہ سال کی اسی مدت میں یہ 83.8 ارب روپے بڑھے تھے۔

سال کی پہلی ششماہی کے دوران صارفی مالکاری کی طلب بھی ، خصوصاً گاڑیوں کے قرضوں کے لیے بڑھ گئی۔قرضوں میں معقول اضافے کے ساتھ ساتھ خریف کی فصلوں کی نسبتاً بلند پیداوار، توانائی کی رسد میں نمایاں بہتری، اور مثبت کاروباری احساسات، حقیقی اقتصادی سرگرمیوں میں بہتری کے عکاس ہیں۔ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں 3.2 فیصد نمو ہوئی، تاہم انفرا سٹرکچر پر اخراجات میں اضافے اور برآمدی نوعیت کے شعبوں کے لیے حالیہ پالیسی اعانت کے باعث مزید بہتری کی توقع ہے۔مذکورہ بالا پیش رفت کے تجزیے کی بنیاد پر اور تفصیلی غوروخوض کے بعد زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :