ایسا ہوگا نہ ہونے دینگے کہ قوم ووٹ نواز شریف کو دے اور پالیسی کا تعین عمران خاں کرے،سعد رفیق

اس بار اقلیت کو اکثریت کے فیصلوں کو بدلنے سے روک کر دکھائیں گے نواز شریف کے خلاف تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے، عمران خاں نے کبھی یہ سوچا کہ جمہوریت گر گئی تو پاکستان کا کیا بنے گا پانامہ کیس میں ہمارے چہرے داغدار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے پانامہ ڈرامہ رچانے والے ثبوت کیوں نہیں لاتے، نواز شریف کا قافلہ چلتا رہے گا سی پیک بنے گا، توانائی کا بحران ختم ہوگا دہشت گردی ختم ہوگی، ووٹ کی طاقت سے ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ ن اقتدار کے ایوانوں میں پہنچے گی،وفاقی وزیر کا سیالکوٹ میں مسلم لیگ ن کے ورکرز کنونشن سے خطاب

ہفتہ 28 جنوری 2017 22:10

سیالکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جنوری2017ء)وفاقی وزیر پاکستان ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ 1970ء میں انتخابات میں اکثریت سے جیتنے والوں کو اقتدار دیا جاتا تو ملک کبھی نہ ٹوٹتا اور آج بھی اقتدار کی ہوس، ضد، انا اور لالچ کے مارے ہوئے اقلیت میں لوگ اکثریت کے فیصلے کرنا چا ہتے ہیں، ایسا ہوگا نہ ہونے دینگے کہ قوم ووٹ نواز شریف کو دے اور پالیسی کا تعین عمران خاں کرے، اس بار اقلیت کو اکثریت کے فیصلوں کو بدلنے سے روک کر دکھائیں گے ، نواز شریف کے خلاف تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے، عمران خاں نے کبھی یہ سوچا کہ جمہوریت گر گئی تو پاکستان کا کیا بنے گا ، پانامہ کیس میں ہمارے چہرے داغدار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے پانامہ ڈرامہ رچانے والے ثبوت کیوں نہیں لاتے، نواز شریف کا قافلہ چلتا رہے گا سی پیک بنے گا، توانائی کا بحران ختم ہوگا دہشت گردی ختم ہوگی، ووٹ کی طاقت سے ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ ن اقتدار کے ایوانوں میں پہنچے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز سیالکوٹ میں مسلم لیگ ن کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا،خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات کے بعد جب میاں محمد نوازشریف وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوئے تو اس وقت پورا ملک لوڈشیڈنگ کے اندھیر ے میں ڈوبا ہواتھا، دہشت گردی کے آگ نے سارے پاکستان کو جلا ڈالا تھا۔ کراچی مقتل گاہ بنا ہوا تھا، بلوچستان میں آگ لگی تھی اور کے پی کے میں دہشت گردی کا آلاؤ بھڑک رہا تھا، قومی ادارے زبوں حالی کا شکار تھے اورپاکستان کا روپیہ گراوٹ کا شکار تھااور عالمی مالیت ادارے پاکستان کو 2018ء میں ڈیفالٹ ہوتا دیکھ رہے تھے ‘ اقتدار ملتے ہی وزیر اعظم پاکستان میاں محمدنواز شریف اور پارٹی نے اقتدار سنبھالتے ہی انتخابات میں عوام کئے وعدوں کی تکمیل کیلئے کام شروع کردیا لیکن جو ہی مسلم لیگ ن نے عوام کی زندگیوں میں خوشیوں اور امن دینے کے کام کا آغاز کیا توسیاسی مخالفین نما حاسدین کا حسد بڑھنا شروع ہوگیااور حکومت کو اقتدار میں آئے ہوئے صرف ڈیڑھ سال ہی گذرا تھا کہ دو جنونی لیڈر وںاور کزن اپنے چند ہزار ورکرز کو ڈنڈے سوٹوں سمیت لیکر دارلحکومت اسلام آباد میں حملہ آور گئے اور کارکنوں سے قبریں کھودوانے لگے۔

دھرنے کے دوران پارلیمنٹ کے جنگلے توڑے ۔پاکستان ٹیلی ویژن پر قبضہ کیا گیا۔لوگوں کو سب یاد ہے لیکن وہ فیصلہ ان دن کرتے ہیں جس دن ٹھپی لگاتے ہیں ‘ انہوں نے عمران خاں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ وہ تم ہی تھے جس نے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تم ہی نے جمہوریت کا ڈرامہ رچایا تھااور ستی ساوتری بننے والا آمریت کو آوازیں دیتا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ان لوگوں سے غلیظ گالیاں سنی جن لوگوں کا پاکستان بنانے میں کوئی کردار نہ تھاجب ہم مشرف کی آمریت کے جبر ستم اپنے جسم اور روحوں پر سہہ رہتے تھے تو تم دنیا سے خیرات اکٹھی کررہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خاں کے ساتھ وہ لوگ چند لوگ شامل ہوئے جن کے ناجائز کام نہیں ہوئے تھے اور کچھ نے اپنے جرائم پر پروہ ڈالنے کیلئے اے آر وائیARY جیسے چینل کھول لئے ۔

انہوں نے کہاکہ پورا زور لگاؤ ، کوئی کسر نہ چھوڑنالیکن جان لو سیاست بہت مضبوط ہوتی ہے تم جتنی آوازیں لگاؤ میاں محمد نواز شریف ملک کو آگے لے جاکر رہیں گے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ہم نے 2013ء کے انتخابات میں عوام وعدہ کیا تھا کہ ملک کے طول و عرض میں پھیلی دہشت گردی کے ناسور کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے ، توانائی کا بحران ختم کریں گے ، ملک کا وقار اور تشخص بحال کریں گے ، کشمیریوں کے اصولی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے ، ملک میں بیروزگاری کے خاتمہ کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کروائے گے ، انفراسٹریکچر بنائیں گے اور میاں محمد نواز شریف کے 1997ء کے ویژن کی تکمیل کیلئے ملک میں ہمسایہ ممالک کیلئے زمینی، بحری اور ریل روٹس بنائے گے اور بالخصوص کراچی میں امن کے قیام کیلئے کسی سیاسی مصلحت کا شکار نہیں ہونگے ۔

انہوں نے کہاکہ میاں محمد نواز شریف کے پاس خواجہ محمد آصف جیسا نڈر لیڈ ر موجود ہے ۔ اسحق ڈار، چوہدری نثارعلی خاں، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور زاہد حامد جیسی ٹیم موجود ہے جو ملکی تعمیر و ترقی کیلئے دن رات کوشاں ہے لیکن جنونی لیڈر کو ملک کی ترقی ہضم نہیں ہورہی اور یہ معائدے کرکے مکر جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس جنونی لیڈر کی وجہ سے چینی صدر کا پاکستان کا دورہ ایک سال تاخیر ہوا اور قوم کا ایک سال برباد ہوا۔

لیکن میاں محمد نواز شریف پھر بھی کمر بستہ ہوئے اور ملک کا خالی خزانہ بھرنے لگا، بلوچستان کے ناراض بلوچ پہاڑوں سے اتر کر قومی دھارے میں شامل ہونے لگے ۔ انہوںنے کہاکہ میاں محمد نواز شریف ہی وہ لیڈر ہیں جنہوں نے کہاکہ ہماری فوج اوروں پر گولہ باری کرنے کیلئے نہیں ہم ثالثی کریں گے ، ہمارے دلیر اور ببر شیر لیڈر نے امریکہ سے کہاکہ ہم بھوکے رہ لیں گے لیکن ایٹم بم بنائیں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ اگر 1970ء میں انتخابات میں اکثریت سے جیتنے والوں کو اقتدار دیا جاتا تو ملک کبھی نہ ٹوٹتا اور آج بھی اقتدار کی ہوس، ضد، انا اور لالچ کے مارے ہوئے اقلیت میں لوگ اکثریت کے فیصلے کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسانہیں ہوگا اور نہ ہونے دین گے کہ قوم ووٹ نواز شریف کو دے اور پالیسی کا تعین عمران خاں کرے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اس بار اقلیت کو اکثریت کے فیصلوں کو بدلنے سے روک کر دکھائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ ایک سنگل سیٹر اٹھتا ہے جس نے سیٹ بھی پی ٹی آئی سے ادھار لی ہے بددعائیں دیتا ہی(شیخ رشید) ۔ انہوں نے کہاکہ میاں محمد نواز شریف کے خلاف تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بار دھرنے والوں کو فری ہینڈ نہیں ملا اور ڈنڈا بھی نہیں چلاصرف ہلکا پھلکا روکا گیا تو لیڈر نے گھر کے اندر ہی پش اپ لگانے شروع کردیئے ۔

خواجہ سعد رفیق نے بے نظیر بھٹو مرحوم کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وہ بے شک ہمارے مخالف تھیں لیکن جب لانگ مارچ کا اعلان کرتی تھی تو سنگینوں اور لاٹھیوں کے سامنا کرتی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ بھائی اعلان نہ کروورنہ اسی طرح دھرنا ٹھس ہو گا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ میاں محمد نواز شریف کے حاسدین کو ہول پڑ رہے ہیں۔ ان کی خواہش تھی کی جمہوریت کی شاخ کو کاٹا جائے یہ پہلے پارلیمنٹ کے باہر گند گھول رہے تھے اب پارلیمنٹ کے اندر گند کھول رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ عمران خاں نے کبھی یہ سوچا کہ جمہوریت گر گئی تو پاکستان کا کیا بنے گا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے آباؤ اجداد نے ایوب خاں،یحییٰ خاں اور بھٹو مرحوم کے سویلین مارشل کو برداشت کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اقتدار بھیک میں نہیں ملا یہ ہماری جدوجہد اور مسلسل محنت کا ثمر ہے ۔ انہوں نے عمرا ن خان کی جانب سے مشرف کی آمریت کے دور کو بہتر قرار دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ مشرف جو عذاب آنے والی نسلوں کے گلے ڈال گیا ہے اور ہماری بہادر افواج، پولیس اور عوام اپنی جانوں کو دے کر اس کے گناہوں کا کفارہ ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ لائن آف کنٹرول پر باڑ لگانے کی بھارتی فوج میں جرأت نہ تھی جو مشرف نے لگوائی ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف آگرہ میں فیشن شو میںگیا تھا اور ناچ گانے والا ڈکٹیٹر تھا لیکن عمران خاں کے حسد کی وجہ سے ان کی سیاسی بینائی جاتی رہی ہے اور اس کا اصلی چہرہ قوم کے سامنے آگیا ہے ۔ اس کو یہ جمہوریت وارہ نہیں کھاتی اور کو جمہوریت کے اسپیلنگ بھی نہیں آتے۔

انہوں نے کہاکہ پانامہ کیس میں ہمارے چہرے داغدار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے پانامہ ڈرامہ رچانے والے ثبوت کیوں نہیں لاتے ۔ انہوں نے کہاکہ میاں محمد نواز شریف کے خاندان نے قانونی طریقے سے کاربار کیا اور بچوں نے رائج قوانین کے مطابق والد کو پیسے بھیجے ۔ انہوں نے کہاکہ لاکھوں سمندر پار پاکستانی سالانہ20ارب ڈالر جس طرح اپنے گھر والوں کو بھیجتے ہیں تو کوئی بات نہیں لیکن اگر میاں صاحب کے بچے اپنے والد کو پیسے بھیجیں تو وہ جرم ہی انہوں نے کہاکہ میاں محمد نواز شریف کو پھنسانے کیلئے خصوصی قوانین بنانے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میاں محمد نواز شریف نے کتنی بار حساب دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کا قافلہ چلتا رہے گا سی پیک بنے گا، توانائی کا بحران ختم ہوگا دہشت گردی ختم ہوگی اور ووٹ کی طاقت سے ایک مرتبہ پھر پاکستان مسلم لیگ ن اقتدار کے ایوانوں میں پہنچے گی