افغان حکومت مخالف مسلح گروپوں پر قابو پانے میں ناکام، امریکی رپورٹ

امریکی ادارے کے مطابق 2016 میں افغان فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے

جمعرات 2 فروری 2017 11:53

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2فروری۔2017ء) افغانستان میں امن و امان کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والے خصوصی امریکی ادارے ”سگار“ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 کے دوران افغانستان میں ہلاک ہونے والے فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ افغان حکومت کا اپنے ہی ملک پر کنٹرول کمزور پڑگیا ہے۔امریکی سرکاری ادارے ”اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن“ (SIGAR) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یکم جنوری 2016 سے 12 نومبر 2016 کے دوران صرف 300 دنوں میں 6785 افغان فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 11777 زخمی ہوئے۔

2015 میں ان ہلاکتوں کی تعداد 5000 کے لگ بھگ تھی جو صرف ایک سال میں 35 فیصد بڑھ گئی۔واضح رہے کہ نیٹو نے افغان فوج اور پولیس کو 2015 کے اوائل میں امن و امان کی صورتِ حال سنبھالنے کی ذمہ داری منتقل کردی تھی جس کے بعد سے وہاں کے حالات بڑی تیزی سے خراب ہونے لگے اور اسی وجہ سے شمالی افغانستان کے شہر قندوز پر طالبان نے قبضہ بھی کرلیا۔

(جاری ہے)

امریکہ اور نیٹو کو امید تھی کہ 2016 میں حالات بہتر ہوجائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا بلکہ یہ سال پہلے سے بھی زیادہ خراب ثابت ہوا۔

اس کے برعکس امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون کا اصرار ہے کہ افغانستان کی سیکیوریٹی فورسز بہتر ہورہی ہیں اور بڑے شہروں سے طالبان کو دور رکھنے میں کامیاب بھی ہیں۔”سگار“ کی رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ 2016 میں افغان فوجیوں اور پولیس والوں کی زیادہ تر ہلاکتیں ”براہِ راست فائرنگ“ کے نتیجے میں ہوئی ہیں جبکہ اس سے پہلے بم دھماکوں اور بارودی سرنگوں کی وجہ سے زیادہ ہلاکتیں ہوا کرتی تھیں۔

علاوہ ازیں، رپورٹ میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ افغان حکومت کے زیرانتظام بیشتر علاقوں میں طالبان کی کارروائیوں اور اثر و رسوخ میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نومبر 2016 میں افغانستان کے 407 میں سے 57.2 فیصد (233) اضلاع پر افغان حکومت کا قبضہ تھا جبکہ اس سے صرف 4 ماہ پہلے تک یہ شرح 63.4 فیصد تھی یعنی اگست 2016 میں افغانستان کے 258 اضلاع افغان حکومت کے قبضے میں تھے۔امریکی سرکاری ادارے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر یہی رجحان جاری رہا تو جلد ہی افغانستان کا بڑا حصہ طالبان یا ایسے دوسرے گروپوں کے قبضے میں چلا جائے گا اور افغان حکومت صرف کابل تک محدود ہو کر رہ جائے گی۔

متعلقہ عنوان :