حکومت عدالتی معاملات میں مداخلت کرتی ہے،بریف کیس والے کام آج بھی ہوتے ہیں،جسٹس (ر ) سجاد علی شاہ

پانامہ پیپرز میرے پاس بھی آئے تھے ان میں وزیراعظم کا نام نہیں خط لکھنے والے قطری شہزادے کو عدالت میں طلب کرنا چاہئے،قطری شہزادہ اگر گواہی دینے عدالت نہیں اتا تو خط کی کوئی حیثیت نہیں،نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعہ 3 فروری 2017 12:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3فروری۔2017ء)سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس(ر) سجاد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت عدالتی معاملات میں مداخلت کرتی ہے،بریف کیس والے کام آج بھی ہوتے ہیں،پانامہ پیپرز میرے پاس بھی آئے تھے ان میں وزیراعظم کا نام نہیں،خط لکھنے والے قطری شہزادے کو عدالت میں طلب کرنا چاہئے،قطری شہزادہ اگر گواہی دینے عدالت نہیں اتا تو خط کی کوئی حیثیت نہیں۔

جمعرات کے روز نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ پانامہ کے پیپرز میرے پاس بھی آئے تھے ان میں وزیراعظم کا نام نہیں تھا،پیپرز میں شریف خاندان کے دوسرے افراد کے نام شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ شریف خاندان نے فلیٹس کی ملکیت تسلیم کی ہے،بارثبوت شریف خاندان پر ہے،خط لکھنے والے شہزادے کو عدالت طلب کرسکتی ہے،عدالت کے پاس اختیارات ہیں،عدالت پر منحصر ہے کہ اس بارے میں کیا فیصلہ کرتی ہے،اگر قطری شہزادہ عدالت نہیں آتا تو خط کی کوئی اہمیت نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت میں وہ بات ہونی چاہئے تو سچ ہو اور عدالت میں ایسی وضاحت آنی چاہئے کہ سچ سامنے آجائے،سچ تک پہنچنے کا مطلب مکمل انصاف دینا ہے۔جسٹس ریٹائرڈ سجاد علی شاہ نے کہا کہ حکومت عدالتی معاملات میں مداخلت کرتی ہے،ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا اور بریف کیس والے کام آج بھی ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالت وزراء کے بیانات پر ایکشن لے سکتی ہے،وزیراعظم سمیت کسی وزیر کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے،عدالت کے اختیارات کم نہ کئے جائیں بلکہ بڑھائے جائیں

متعلقہ عنوان :