تلور نایاب نہیں ، نام نایاب پرندوں کی فہرست سے نکال دیا،پنجاب حکومت نے رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرادی

عدالت کا رپورٹ پر تشویش کا اظہار : سروے رپورٹ کی تفصیلات طلب کرلی لگتا ہے حکومت نے خواب سے بیدار ہو کر تلور کا نام نایاب پرندوں کی فہرست سے نکالا ،چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کے ریمارکس

ہفتہ 11 فروری 2017 13:14

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 فروری2017ء)پنجاب حکومت نے تلور کی تعداد میں واضح اضافے کا دعویٰ کرتے ہوئے پرندے کا نام نایاب پرندوں کی فہرست سے نکال دیا۔لاہور ہائی کورٹ میں محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق گز شتہ برس دسمبر میں کیے گئے سروے کے دوران تلور کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، لہذا تلور اب نایاب پرندہ نہیں رہا۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے اس دعویٰ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ جنگلی حیات کے وکیل سے پرندے کی آبادی کا اندازہ لگانے کے لیے کیے جانے والے سروے کی تفصیلات طلب کرلیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے رات میں خواب دیکھا اور اگلی صبح بیدار ہو کر تلور کا نام نایاب پرندوں کی فہرست سے نکال دیا،محکمہ جنگلی حیات کا سروے بمشکل قابل بھروسہ لگتا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب شکار کی اجازت کے خلاف درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ شیراز ذکائ کا دعویٰ تھا کہ تلور پرندہ تیزی سے معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے اور کوئی محکمہ ایسا نہیں جو اس کے اعداد و شمار پیش کرسکے۔'کنفیشنز آف اکنامک ہِٹ مین' کا حوالہ دیتے ہوئے ایڈووکیٹ شیراز ذکائ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ادارے اور امیر افراد ترقی پذیر ممالک میں گیس، تیل اور نایاب پرندوں کے شکار کے لائسنس حاصل کرتے رہے ہیں تاہم شکار کے علاقوں میں معاشی ترقیاتی منصوبوں کا وعدہ کبھی پورا نہیں کیا گیا۔

ایک اور درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ کلیم الیاس کا کہنا تھا کہ تلور دنیا بھر میں نایاب پرندہ ہے اور اس کا نام فہرست سے نہیں نکالا جانا چاہیئے۔اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین نے عدالت کو بتایا کہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے تلور پر جمع کرائی گئی رپورٹس قابل بھروسہ نہیں۔ان کا ماننا تھا کہ یہ رپورٹس صرف اندازوں پر قائم کی گئی ہیں اور تلور کی تعداد کے حوالے سے صرف حکومتی رپورٹس کو مستند مانا جاسکتا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کو 3 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ عدالت کو اٴْن وجوہات سے آگاہ کرے جن کی بنا پر تلور کا نام نایاب پرندوں کی فہرست سے ہٹایا گیا۔واضح رہے کہ معدومیت کے خدشے کے دوچار نایاب پرندے تلور کے شکار کے لیے حکومت کی جانب سے بحرین، دبئی اور قطر کے شاہی خاندانوں کو لائسنس جاری کیے جاتے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :