لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر چیئرنگ کراس پر فارماسوٹیکل اور میڈیکل سٹورز کے مالکان کے احتجاج کے دوران خودکش دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد اکرم گوندل سمیت کم از کم 16 افراد شہید

متعد گاڑیاں تباہ اور عمارتوں کی شیشے ٹوٹ گئے ، دھماکے کے بعد لاہور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف،وفاقی وزراء، چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اور گورنرز، سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے دھماکے کی شدید مذمت کی، وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب سے دھماکے ککی رپورٹ طلب کر لی

پیر 13 فروری 2017 23:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14فروری۔2017ء)لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر چیئرنگ کراس پر فارماسوٹیکل اور میڈیکل سٹورز کے مالکان کے احتجاج کے دوران خودکش دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد اکرم گوندل سمیت کم از کم 16 افراد شہید اور 70سے زائد زخمی ہو گئے،متعد گاڑیاں تباہ اور عمارتوں کی شیشے ٹوٹ گئے ، دھماکے کے بعد لاہور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف،وفاقی وزراء، چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اور گورنرز، سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے دھماکے کی شدید مذمت کی، وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب سے دھماکے ککی رپورٹ طلب کر لی، پیر کے روز لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر چیئرنگ کراس مال روڈ پر ڈرگ پالیس کے خلاف فارماسوٹیکل اور میڈیکل سٹورز کے مالکان کا احتجاج جاری تھا اور ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی مظاہرین سے مذاکرات کررہے تھے کہ اسی دوران ایک زوردار دھماکہ ہوا جو اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، میڈیا ذرائع کے مطابق دھماکہ نجی ٹی وی کی ڈس ایس این جی کے قریب ہوا جہاں پر حملہ آور نے اپنے آپ کو اڑایا عینی شاہدیں کا کہنا ہے کہ دھماکہ موٹرسائیکل سوار نے کیا دھماکے کے باعث متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی جبکہ جائے حادثہ پر بھگدڑ مچ گئی دھماکے کے بعد امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں اور لاشوں کو میو اور گنکارام ہسپتال منتقل کیا جبکہ فوج اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن اور حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، دھماکے سے ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین، ایس ایس پی زائد اکرم گوندل اور دیگر پولیس اہلکاروں سمیت16 افراد جاں بحق جبکہ70سے زائد زخمی ہو گئے ہیں، دھماکے کے بعد لاہور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور عملے کو طلب کر لیا گیا، ہسپتال ذرائع کے مطابق گنکارام ہسپتال میں8لاشیں اور40 سے زائد زخمی جبکہ میو ہسپتال میں چھ لاشیں اور متعدد زخمی لائے گئے ہیں، زخمیوں میں متعدد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے،ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ خودکش لگتا ہے ،دھماکہ اس مقام پر ہوا جہاں احتجاج جاری تھا ،پولیس کے مطابق دھماکے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن احمد مبین اور ایس ایس پی زاہد اکرم گوندل سمیت 15افراد شہید ہوئے ہیں،دوسری جانب صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت، جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا، وزیراعظم زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد ہمارے عزائم کو کمزور نہیں کر سکتے دہشتگردوں کے نیٹ ورک کا پیچھا کیا جائے، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی اور آئی جی پنجاب سے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بزدلانہ کارروائی میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کیا جائے، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی اور صوبائی وزراء، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، گورنر سندھ محمد زبیر، گورنر بلوچستان، وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری، گورنر پنجاب، گورنر خیبرپختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا، وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے دھماکے کی شدید مذمت جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں سے دلی ہہدردی کا اظہار کیا، سابق صدر آصف علی زردار، چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، ایم کیو ایم کے فاروق ستار، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری، اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے بھی دھماکے کی شدید مذمت، جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انسانیت کے دشمن کسی بھی رعائت کے مستحق نہیں ہیں ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔