ملکی نظام ہمارے حوالے کیا جائے ،کرپشن کو ختم کرکے دکھائیں گے،مولانافضل الرحمان

پنجاب اور سندھ میں پشتونوں پر مظالم بند کرنے، مردم شماری پر تحفظات دورکرنے ،مدارس کو تحفظ اساتذہ طلباء کوا حترام دینے، قاضی کی پوسٹوں پر علماء کو بھرتی کرنے ،سی پیک کے مغربی روٹ میں نوجوانوں کو روزگار دینے اورکوئٹہ میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے مطالبات حل کئے جائیں ،جمعیت علماء اسلام کے سربراہ جلسہ عام سے خطاب

اتوار 5 مارچ 2017 21:41

5کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر مارچ ء)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر اور کشمیر کمیٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوگئی ہے جس سے دنیا کی سیاست بھی بدل گئی ہے، امریکہ کا دنیا پر حکمرانی اور وسائل پر قبضے کا خواب ادھورا ہوتاجارہاہے نئے مالیاتی نظام کی وجہ سے دنیا دو بلاکوں کی طرف جارہی ہے اس لئے اس ملک اور خطے کو جنگ سے نکلنا ہوگا ملک کو70سال میں معاشی طورپر مستحکم نہیں کیاگیا کرپشن دورکرنے کیلئے ملک کا نظام جمعیت کے حوالے کیاجائے جمعیت سے بڑھ کر عوام کو امن اور روزگار اور کوئی نہیں دے سکتا، ملک کے نوجوانوں کے کندھوں پر بندوق کس نے ڈالی اور راکٹ چلانے کی ترغیب کس نے دی اگر یہ سب کچھ ریاست کی ذمہ داری ہے تواسے قبول کرلینا چاہئے مذہبی طبقوں کو ٹارگٹ کرنا کہاں کا انصاف ہے، جے یو آئی کا پارلیمانی راستہ نہ روکاجائے اگر ایسا ہوا تو گلی کوچوں میں جے یو آئی کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکے گا، یہ بات انہوںنے اتوار کے روز ہاکی گرائونڈ میں علماء مشائخ اور مدارس کنونشن سے خطاب کے دوران کہی ۔

(جاری ہے)

کنونشن سے مرکزی سیکرٹری جنرل وڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفورحیدری مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات مولانا صلاح الدین صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ضلع کوئٹہ کے امیر ولی محمد ترابی حافظ حسین احمد شرودی مولانا عصمت الله مرکزی سالار عبدالرزاق عابد لاکھو مولوی عالم اوردیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ متعدد قراردادیں بھی منظور کی گئیں جن میں پنجاب اور سندھ میں پشتونوں پر مظالم بند کرنے مردم شماری پر تحفظات دورکرنے مدارس کو تحفظ اساتذہ طلباء کوا حترام دینے قاضی کی پوسٹوں پر علماء کو بھرتی کرنے سی پیک کے مغربی روٹ میں نوجوانوں کو روزگار دینے اورکوئٹہ میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے مطالبات کئے گئے، مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کی صد سالہ اجتماع کی اہمیت کو دیگر مقررین بیان کرچکے ہیں تاہم میں یہ کہنا چاہوں گا کہ صد سالہ اجتماع جہاں ملک کے تمام مسلمانوں کو اہل اسلام کے تحفظ کے لئے پیغام دینا ہے وہی اس اجتماع کے ذریعے علماء اور امت کو دین اور شریعت کے پیغام کو لے کر آگے جانے کا بھی پیغام دینا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا منشور اسلام اور منزل شریعت ہے تو پھر شریعت کے حوالے سے امت کی رہبری علماء کے سوا کون کرے گا ۔ اگر ہم ملک میں اسلامی حکومت ، آئین اور شریعت کی بات کرتے ہیں تو یہ بات علماء کے سوا کوئی نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ قوموں کو اپنی تاریخ پر فخر ہوتا ہے ہمیں بھی قربانیوں سے بھری تاریخ پر فخر ہے ۔ ہماری زندگی اللہ کے دین سے وابستہ ہے علماء اور بزرگوں کی قربانیوں کے نتیجے میں یہ چیزیں ہم تک پہنچی ہے ہمارے اکابرین اور اسلاف نے ہمیں جو نظریہ دیا اور دین اسلام کا تعارف قرآن و سنت کی روشنی میں دیا ہم اسی کو لے کر میدان میں اترے ہیں ۔

قرآن کریم میں شریعت کے راستے کو مشکل گزرگاہ کے طور پر تعبیر کیا گیا ہے جو بڑا کٹھن راستہ ہے جے یو آئی پسے ہوئے طبقے کی بات کرتی ہے امن ، انسانیت کا بنیادی حق ہے ہم اپنے اجتماعات میں لوگوں کو یہ باتیں سمجھاتے ہیں جب تک لوگوں کے حقوق کا تحفظ نہ ہوگا اس وقت تک امن کا قیام بھی ممکن نہیں ہوگا ۔ جمعیت کا نظریہ انسانیت کی عالمبرداری اور امن وامان ہے ہم سے زیادہ اس کا دعویدار کون ہوسکتا ہے یہاں علمائے کرام کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے جو کچھ ہمیں اس ملک میں نظر آرہا ہے اس کا ہمیں بھی گلہ ہے، بتایا جائے کہ آخر نوجوانوں کے کندھے پر بندوق کس نے رکھی اور انہیں مورچے میں لڑنے کی تربیت کس نے دلائی اگر اس کی ذمہ دار ریاست ہے تو وہ اسے قبول کرے اس حوالے سے مدارس پر شک کی نظر نہ ڈالی جائے ۔

انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کے قائدین اور اراکین نے گھر گھر پیغام دیا ہے کہ لوگ آئین پاکستان کے تحت زندگی گزارے آج تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں کہ امن سے رہنا اور آئین کے تحت زندگی گزارنی چاہیے ، ہمیں ان چند لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلحہ کی بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ 70 سال میں ہم نے ملک کو معاشی طور پر مستحکم نہیں دیکھا اس دوران ہمیں حکومت بھی نہیں ملی ۔

امریکہ ، یورپ اور یہود کی طرز پر سیاست کرنے والوں سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں دماغ سے سوچنے کی صلاحیت ہی نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن کے خاتمے کی باتیں کی جاتی ہیں ہم کہتے ہیںکہ ایک دن کے لئے ملکی نظام ہمارے حوالے کیا جائے ہم کرپشن کو ختم کرکے دکھائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ پورے ملک کے علماء کی کرپشن کو اکھٹا کیا جائے تو یہ لاہور کے ڈیفنس کے ایک پلاٹ کے بھی برابر نہیں ہوگی جو ہم پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہیں وہ کس کو پاک دامن کہتے ہیں ۔

پاکستان کے مسائل کا حل ہمارے علاوہ کوئی نہیں دے سکتا ۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم نے پگڑیاں سر جکانے کے لئے نہیں بلکہ سینہ تان کر چلنے کے لئے پہنی ہے ۔ غریب کے لئے حقوق مانگنے کی جدوجہد سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی دوستی کو کوہ ہمالیہ سے اونچی ، شہد سے میٹھی اور سمندر سے گہرا کہا جاتا رہا ہے لیکن آج یہ دوستی اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوچکی ہے ۔

اس وقت دنیا بھر کی سیاست تبدیل ہوگئی ہے امریکہ جو خود کو پوری دنیا کا حکمران سمجھتا تھا اور چاہتا تھا کہ تمام دنیا کے وسائل اس کے قبضے میں آئے کا یہ خواب ادھورا رہ گیا ہے ۔ مغرب کے مقابلے میں دنیا میں نیا معاشی نظام آرہا ہے دنیا میں اس تبدیلی سے پاکستان کہا ںجاتا ہے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں اس خطے میں بعض قوتیں ایک دوسرے کے سامنے آجائیں گی اس حوالے سے گرائونڈ تیار کیا جارہا ہے اس سلسلے میں 15 سال انتہائی اہم ہے اور مذہبی طبقات کو بھی احتیاط سے چلنا ہوگا اس صورتحال میں ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک کو جنگ کی صورتحال سے نکالیں ۔

انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام ہمیشہ سے ہی پارلیمانی کردار ادا کررہا ہے ہمار اراستہ نہ روکا جائے ۔ انہون نے کہاکہ وفاق المدارس 19 سے 20 ہزار مدارس پر مشتمل نیٹ ورک ہے اس کے خلاف کوئی بھی کاروائی تسلیم نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ جے یو آئی کا راستہ کوئی نہ روکے جو ہمارا راستہ روکے گا ہم اسے بتانا چاہتے ہیںکہ وہ گلی کوچوں میںہمارا مقابلہ نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات میں ہمارا راستہ روکا گیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے ۔ جمعیت علماء اسلام کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ آج کے پروگرام کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے تاہم جمعیت کے صد سالہ اجتماع انسانی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا جس میں 35 سے 40 لاکھ افراد شرکت کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ جے یو آئی صد سالہ سفر مکمل کرچکی ہے ہم اس سفر کو دنیا کے سامنے رکھیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ اگر ملکی سیاست میں جے یو آئی کا کردار نہ ہوتا تو یہ ملک سیکولر بن چکا ہوتا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم 73کے آئین کی پاسداری کررہے ہیں اجتماع قوت کے ذریعے ہم سیکولر طبقے کو پیغام دے رہے ہیں کہ جے یو آئی ہی ملک میں شرعی نظام نافذ کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین ، کشمیر اور برما سمیت دیگر ممالک کی سیاسی اور اخلاقی مدد جاری رکھی جائے گی ۔

اس سے قبل جمعیت علماء اسلام (ف) کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر ایڈووکیٹ ، سابق گورنر بلوچستان سید فضل آغا ، ولی محمد ترابی ، حافظ حسین احمد شرودی ، قاری مہر اللہ ، جے ٹی آئی کے شاہ عبداللہ ، مولوی محمد عالم ، مرکزی سالار عبدالرزاق عابد لاکھو ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صلاح الدین ایوبی ،مولوی عصمت اللہ ودیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ ناموس رسالت کے قانون پر کوئی بھی بات نہیں کرسکتا ۔

پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے ملک کو سیکولر بنانے کی ہر ممکن کوششیں کی تاہم ہماری جدوجہد کے نتیجے میں انہیں اس مقصد میں ناکامی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قائد نے فاٹا کی عوام کے لئے حق خود ارادیت کا مطالبہ کیا تاہم ایسا نہیں ہوا اس لئے آج فاٹا کا ہر شہری حیران و پریشان ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام عوام کی دلوں کی دھڑکن ہے اس لئے لوگ جوق درجوق اس میں شامل ہورہے ہیں ۔جلسہ کے موقع پر ہاکی گراؤنڈ کو چاروں طرف سے جمعیت علماء اسلام کے سیکورٹی گارڈز نے گھیرے میں لیا ہوا تھا اور ہاکی گراؤنڈ جانے والے سڑکوں پر سیکورٹی سخت تھی ۔