حکومت قومی تعلیمی نصاب تشکیل دینے کے مراحل میں ہے، سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں قرآن مجید کی تعلیم لازمی قرار دینے کا بل جلد منظور ہو جائے گا، موجودہ حکومت نے جامعات کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے ملنے والی فنڈنگ کو 41 ارب سے بڑھا کر 91 ارب روپے کر دیا ہے

وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمان کا ’’عربی زبان کی تدریس میں اسلامی جامعات کا کردار‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب

منگل 7 مارچ 2017 21:46

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مارچ ء) وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت قومی تعلیمی نصاب تشکیل دینے کے مراحل میں ہے جو صوبوں کے ساتھ مل کر اس طرز پر تیار کیا جا رہا ہے کہ اس میں اخلاقی قدروں، عصری و سائنسی تعلیم کے ساتھ ساتھ کردار سازی کے پہلوؤں پر بھی توجہ دی جا سکے، حکومتی اور پرائیویٹ سکولوں میں قرآن مجید کی تعلیم لازمی قرار دینے کا بل بھی جلد ایوان سے منظور ہو جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام ’’عربی زبان کی تدریس میں اسلامی جامعات کا کردار‘‘ کے موضوع پر2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ اسلام مکمل نظریہ حیات ہے اور اسلام دین برحق ہے جس کی تعلیمات کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور یہی وجہ ہے کہ تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں قرآن مجید کی ناظرہ و ترجمہ کے ساتھ تعلیم پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

ملک میں اعلیٰ تعلیم کے میدان میں بہتری کا ذکر کرتے ہوئے انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جامعات کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے ملنے والی فنڈنگ کو 41 ارب سے بڑھا کر 91 ارب روپے کر دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی وزارت اس بات پر بھی توجہ دے رہی ہے کہ ٹیکنیکل ایجوکیشن سے متعلقہ افراد کو عربی بول چال کے کورسز بھی کرائے جائیں تاکہ وہ ملک سے باہر جا کر عرب ممالک میں بہتر طریقے سے اپنی صلاحیتوں کو منوا سکیں۔

اسلامی یونیورسٹی کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی حالات چاہے جیسے بھی رہے ہوں لیکن اسلامی یونیورسٹی میں غیر ملکی طلباء کی موجودگی جامعہ کا اعزاز رہی ہے جبکہ اسلامی یونیورسٹی ہی وہ ادارہ ہے جو عربی زبان کی ترویج اور قرآن فہمی میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ریکٹر جامعہ ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے کہا کہ قرآن فہمی کیلئے عربی زبان کی درس و تدریس لازم ہے جبکہ اسلامی یونیورسٹی عربی زبان کے فروغ کیلئے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عربی زبان کے فروغ کیلئے مدارس کے طلباء پر خصوصی توجہ دی جائے اور ان کی تربیت اسلامی یونیورسٹی کے ماہر اساتذہ کے ذریعے کی جائے جہاں جامعة الازہر سے لے کر سعودی عرب کی نامور جامعات کے اساتذہ موجود ہیں ۔ ریکٹر جامعہ نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی عربی زبان کی ورچوئل تعلیم پر بھی غور وخوض کر رہی ہے ۔ اختتامی تقریب سے اپنے خطاب میں صدر جامعہ ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش نے کہا کہ عربی قرآن اور الله کے رسولؐ کی زبان ہے جو دین و دنیا میں ترقی کی ضمانت ہے۔

انہوں نے کہاکہ علم معاشروں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے عربی زبان کی تفہیم اور فروغ پر توجہ دینا ہو گی تاکہ وہ اسلامی تعلیمات کوبہتر طریقے سے سمجھ کر ان افراد کی عملی زندگیوں میں اطلاق کر سکیں۔ قبل ازیں ڈین کلیہ عربی ڈاکٹر محمد بشیر نے اپنے استقبالیہ خطبہ میں کانفرنس میں شرکت پر جملہ شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کانفرنس کے مقالات اور تجاویز کا خلاصہ پیش کیا۔

کانفرنس کا انعقاد جامعہ کی کلیہ عربی نے کیا تھا جبکہ اس کانفرنس میں ملکی و غیر ملکی ماہرین عربی، سکالرز اور جامعہ کے اساتذہ نے 50 کے قریب مقالات پیش کئے۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں میں مصر کی جامعة الازہر ، سعودی عرب، ملائیشیا ، انڈونیشیا، یوگنڈا اور دیگر اسلامی ممالک کے سکالرز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :