فوجی عدالتیں،چودھری شجاعت حسین نے 4جماعتی اتحاد کے 9نکات پیش کر دئیے

عوامی احتجاج دہشت گردی نہیں، سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہو گی، ماڈل ٹائون، سیہون شریف، کوئٹہ، داتا دربار سمیت بڑے سانحات کی فوری سماعت،دہشت گردی کی تعریف و تشریح کی جائے، میڈیا کی آزادی اور اظہار رائے متاثر نہ ہو، ملزم مرضی کا وکیل کر سکے، کیسز پر چیک اینڈ بیلنس کیلئے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے

منگل 7 مارچ 2017 18:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مارچ ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر 4جماعتی اتحاد کے اجلاس کے بعد فوجی عدالتوں کے حوالے سے 9 نکات پیش کر دئیے گئے ہیں۔ اجلاس میں سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی، پاکستان عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈاپور، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، مجلس وحدت المسلمین کے ناصر شیرازی کے علاوہ دیگر رہنما شریک تھے۔

میڈیا کے سامنے ان 9نکات کا اعلان کیا گیاجن میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں 2سال کی توسیع کی جائے، دہشت گردی کی تعریف و تشریح کی جائے، اس حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کی جائے، قانون میں وضاحت کی جائے کہ کوئی سیاسی جماعت اور اس کا کارکن مجوزہ ترمیم کی روشنی میں انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنے گا،مہنگائی، گورنینس، لوڈشیڈنگ، لا اینڈ آرڈر، بے روزگاری اور حکومت کے ماورائے جمہوریت اقدام کے خلاف عوامی احتجاج اور سیاسی جماعتوں کا اختلاف رائے اور مقامی انتظامیہ کے خلاف احتجاج دہشت گردی یا اینٹی سٹیٹ اقدام تصور نہیں ہو گا،فوجی عدالتوں کے فیصلوں سے لے کر اپیلوں کے فیصلہ تک تمام مراحل مختصر ترین متعینہ مدت میں مکمل کیے جائیں، مجوزہ ترمیم سے حکومت کے خلاف سیاسی کارکنوں کا اظہار رائے، میڈیا کی آزادی متاثر نہ ہو،ملزمان کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کا حق حاصل ہونا چاہئے،دہشت گردی کے بڑے واقعات جس میں سانحہ ماڈل ٹائون، سیہون شریف، سانحہ کوئٹہ ہائیکورٹ، گلشن اقبال پارک لاہور، داتا دربار، جامعہ نعیمیہ، علمدار روڈ کوئٹہ، سانحہ شکار پور جیسے واقعات جہاں عوام الناس نشانہ بنے کو ٹیسٹ کیس کے طور پر فوجی عدالتوں میں پہلے ٹرائل کیا جائے،فوجی عدالتوں میں بھیجے گئے کیسز پر چیک اینڈ بیلنس کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو نمائندگی حاصل ہو۔

(جاری ہے)

چودھری شجاعت حسین اور دیگر رہنمائوں نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملہ کو ایشو نہ بنایا جائے اور نہ ہی ہم بننے دیں گے۔ فوجی عدالتوں میں سیشن جج صاحبان کی شمولیت اور قانون شہادت کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا انہوں نے کہا کہ اس طرح سمری ٹرائل ممکن نہیں، فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد دہشت گردی کیسز کا فوجی سمری ٹرائل ہے کیونکہ مجرموں کو عام قوانین کے تحت سزا دینا ممکن نہیں ہوتا اس لیے امریکہ سمیت متعدد ممالک میں بھی قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ چار جماعتوں کے متفقہ نکات سینیٹ میں سینیٹر کامل علی آغا اور قومی اسمبلی میں ایم این اے طارق بشیر چیمہ پیش کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آنے والے حالات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے ملک میں تبدیلی تبھی آئے گی جب فساد ختم ہو گا۔