فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم پر (ن)لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان ڈیڈلاک کا خدشہ ، اپوزیشن جماعت کا حکومتی بل کو من وعن تسلیم نہ کرنے کا اعلان

وزیر قانون وانصاف زاہد حامد کا بھی آئینی ترمیم میں بڑی تبدیلیوں سے انکار

پیر 13 مارچ 2017 23:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مارچ ء)فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان ڈیڈلاک کا خدشہ پیدا ہوگیا ،پیپلزپارٹی نے حکومتی بل کو من وعن تسلیم کرنے سے انکار کردیا ، وزیر قانون وانصاف زاہد حامد نے بھی آئینی ترمیم میں بڑی تبدیلیوں سے انکار کردیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی آئینی ترمیم کے خلاف سخت موقف اختیار کر لیا ہے ، گزشتہ روز دونوں مذاکراتی نشستوں میںپیپلزپارٹی اپنی تجاویز پر ڈٹی رہی جبکہ وزیرقانون کی جانب سے واضح کیا گیا کہ آئینی ترمیم میں کوئی بڑا ردوبدل نہیں ہوسکتا ، اس کے نتیجے میں 28فروری کو حکومت اور پارلیمانی جماعتوں کی اکثریت کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

اس معاملے پر حکومتکو پیپلزپارٹی کوئی واضح جواب نہ دے سکی اور جب فریقین متفقہ بل کی تیاری میں ناکام ہوگئے تو گومگوکا شکار پیپلزپارٹی نے حکومت سے پارٹی قیادت کو اعتماد میں لینے کیلئے مہلت مانگ لی ۔ اس مہلت کے حوالے سے بھی سپیکر قومی اسمبلی کو کوئی واضح ٹائم فریم نہیں بتایا جا سکا ہے اور حکومت پیپلزپارٹی کے جواب کے انتظار میں ہے ۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پیپلزپارٹی اس معاملے کی بدولت اپنی دیگرمشکلات کو حل کروانا چاہتی ہے ۔ (اع)

متعلقہ عنوان :