سعد رفیق نے نجی شعبے کو ملک بھر سے مال بردار ٹرینیں چلانے کی پیشکش کردی

پاکستان کے صنعتکاروں اور تاجروں کے لیے ایک بیمار اور دم توڑتی نہیں ، ایسی ریلوے دستیاب ہے جہاں میرٹ کی حکمرانی ہے جس کا موٹو کام کام اور صرف کام ہے،وفاقی وزیر ریلوے کا لاہور چیمبر آف کامرس کی ایگزیکٹو باڈی سے خطاب

پیر 13 مارچ 2017 23:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل مارچ ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے نجی شعبے کو ملک بھر سے مال بردار ٹرینیں چلانے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے صنعتکاروں اور تاجروں کے لیے ایک بیمار اور دم توڑتی نہیں بلکہ ایسی ریلوے دستیاب ہے جہاں میرٹ کی حکمرانی ہے جس کا موٹو کام کام اور صرف کام ہے۔

وہ پیر کو لاہور چیمبر آف کامرس کی ایگزیکٹو باڈی سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر چیف ایگزیکٹو پاکستان ریلویز محمدجاوید انور اور چیف مارکیٹنگ منیجرعبدالحمیدرازی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز اپنے تاجروں اور صنعتکاروں کو روڈٹرانسپورٹ کے مقابلے میں تیز رفتار، محفوظ اور سستی خدمات پیش کرتا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تین برس پہلے مال گاڑیوں کے لیے صرف8سے 9لوکوموٹیوز موجود تھے مگر اب مجموعی طور پر 290آپریشنل لوکوموٹیوز میں سے 180مال بردار گاڑیوں کے لیے دستیاب ہیں۔

(جاری ہے)

اب پاکستان کے صنعتکاروں اور تاجروں کے لیے ایک بیمار اور دم توڑتی نہیں بلکہ ایسی ریلوے دستیاب ہے جہاں میرٹ کی حکمرانی ہے جس کا موٹو کام کام اور صرف کام ہے۔ پاکستان ریلویز کے پاس جدید امریکی لوکوموٹیوز بھی موجود ہیں جو مجموعی طور پر 3400ٹن لوڈ کے ساتھ تیز رفتاری سے منزل پر پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ریلویز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

آج سے تین ، چاربرس پہلے 18ارب سالانہ کمانے والی ریلوے موجودوہ مالی سال کے اختتام پر 41ارب روپے کمائے گی۔ ریلوے سے سفارشی کلچر کا خاتمہ کردیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جو شالیمار ایکسپریس اب تک 66کروڑ روپے سالانہ دے رہی تھی اب صرف اور صرف سفارش نہ ماننے کی وجہ سے ایک ارب 80کروڑروپے سالانہ میں دی گئی ہے۔ پاکستان ریلویز اب اپنی مزید 2ٹرینیں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے پیش کررہا ہے۔

وزیرریلویز نے کہا کہ اس سے معیشت، کاروباری شعبے اور ریلوے کو یکساں فائدہ ہوگااوریہ پارٹنر شپ ریلوے کی بحالی میں اہم کردار ادا کر ے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2015-16کے دوران آمدن کے 32ارب روپے کے مقابلے میں 36.58ارب روپے حاصل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرک ڈیزل لوکوموٹیو پاکستان لوکوموٹیو فیکٹری میں تیار کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ ماضی قریب میں پاکستان ریلوے تباہی کے دہانے پر تھا، یہ بات خوش آئند ہے کہ حالات اب بہت بہتر ہیں مگر ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے ریلوے نے کارگو ٹرینیں چلانی کم کی ہیں، سارا مال ٹرکوں کے ذریعے ٹرانسپورٹ کیا جاتا ہے اور اس کی کلیئرنس کراچی پورٹ پر ہوتی ہے اس سے بہت سارا ریونیو پنجاب سے سندھ منتقل ہوگیا، اس جانب توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کے بہت سے ٹریک کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ٹرینوں کی اوسطًًارفتار بڑھائی جاسکے۔ اس کے علاوہ حادثات سے ممکنہ بچاو کے لیے سنٹرل ٹریفک کنٹرول سسٹم کو جدید خطوط پر اپ گریڈ بھی انتہائی ضروری ہے ،اس سے ریلوے کے بزنس میں بھی اضافہ ہوگا، سی پیک کے تحت کئی منصوبے زیر تکمیل ہیں۔

مستقبل قریب میں جب چین سے اضافی مال پاکستان کے راستے گوادر پورٹ تک جائے گا اس وقت ریلوے کی ضرورت اور اہمیت اور بڑھ جائے گی۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر امجد علی جاوا اور نائب صدر ناصر حمید خان نے کہا کہ ملک بھر میں جتنے بھی ڈرائی پورٹ ہیں جہاں سے ریلوے مال کو لاتا اور لیجاتا ہے وہاں کے سروس چارجز یکساں کر دیئے جائیں۔اس طرح آپ کو ریونیو کی مد میں بہت فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چین بھی اپنا ریلوے نظام بہت اچھے طریقے سے چلا رہا ہے۔ جہاں ہم ان سے انجن اور بوگیاں وغیرہ منگوا رہے ہیں وہاں ہم ان کے ماہر ین کے علم وتجربے سے بھی فائدہ اٴْٹھاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بھی ریلوے کے معاملات بہتر کئے جاسکتے ہیں۔ اجلاس میں لاہور چیمبر کے سابق صدور شاہد حسن شیخ اور سہیل لاشاری، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین شاہد نذیر، میاں عبدالرزاق، میاں محمد نواز، عدنان خالد بٹ، طارق محمود، شاہ رخ جمال، جاوید صدیقی، مدثر مسعود چودھری کے ہمراہ وقار احمد میاں، طلحہ طیب بٹ، غلام سرور ملک اور میاں محمد افضل بھی موجود تھے۔(ار)