حکومت فیس بک ،دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس سے گستاخانہ مواد ہٹائے جانے کو یقینی بنانے کیلئے ہر آپشن استعمال کرنے کیلئے پرعزم ہے، چودھری نثار

امید ہے فیس بک انتظامیہ پاکستان کے 20کروڑ سے زائد عوام ،کروڑوں صارفین کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے مکمل تعاون فراہم کریگی ، وزیر داخلہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث عناصر کی نشاندہی کیلئے دیگر حساس اداروں کی مدد بھی حاصل کی جائے،ایف آئی اے حکام کو ہدایت

بدھ 15 مارچ 2017 23:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مارچ ء) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حکومت فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس سے گستاخانہ مواد کے ہٹائے جانے کو یقینی بنانے کیلئے ہر آپشن استعمال کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ فیس بک انتظامیہ پاکستان کے بیس کروڑ سے زائد عوام اور کروڑوں صارفین کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے اس سلسلے میں مکمل تعاون فراہم کرے گی۔

انہوں نے ایف آئی اے حکام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث عناصر کی نشاندہی کے لئے دیگر حساس اداروں کی مدد بھی حاصل کی جائے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے یہ بات انہوں نے گستاخانہ مواد کے خلاف جاری ایف آئی اے کی تحقیقات میں پیشرفت اور اس سلسلے میںوزیرِ اعظم پاکستان کی جانب سے کی جانے والے ہدایات کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدرات کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اعلیٰ عدالت کے حالیہ فیصلے اور احکامات کی روشنی میں فیس بک انتظامیہ سے معلومات کے لئے باقاعدہ طور پردرخواست کی جا چکی ہے تاہم انکی طرف سے جواب کا انتظار ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیرِ داخلہ کی ہدایت کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے ایک سینئر افسر کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت فیس بک انتظامیہ سے مطلوبہ معلومات کے لئے کوششیں تیز کرے۔

وزیرِ داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے کی جانب سے انٹرپول کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے نفرت انگیز اور مذہبی منافرت پر مبنی فیس بک پیجز کی نشاندہی کرے جن کا شمار انٹرپول کے اپنے قوانین کے تحت سنگین جرائم میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی عدالتوں میں اس کیس کی پیروی کے لئے معروف قانون دان فرخ کریم کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ قانونی طور پر فیس بک کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کی دل آزاری کا آلہ کار نہ بنے اور ایسے مواد کی موثر طریقے سے روک تھام کو یقینی بنایا جائے۔

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر اور اپ لوڈ کے حوالے سے اب تک گیارہ افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور ان سے تفتیش کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ بعض افراد سے تفتیش کے حوالے سے انٹرپول کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ، این سی نیکٹا، نادرا، پی ٹی اے اور ایف آئی کے سینئر افسران شریک تھے۔