خیبر پختونخوا حکومت اور چینی کمپنی سائنو ہائیڈرو کارپوریشن کے مابین 610 میگاواٹ بجلی کے دو منصوبوں کی مفاہمتی یاداشت پر دستخط

ارب روپے کی لاگت سے پشاور ریپیڈ بس ٹرانزٹ صوبے کا شاہکار منصوبہ ثابت ہو گا،صوبائی حکومت ملک میں جاری توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے اپنے دور حکومت میں 4747 میگاواٹ پن بجلی گھروں کے منصوبوں پر عمل درآمد شروع کردیگی،صوبہ بھر میں17 صنعتی بستیوں کے قیام کی منصوبہ بندی کر چکے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی معاہدے کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 1 اپریل 2017 04:58

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء)خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ33 ارب روپے کی لاگت سے پشاور ریپیڈ بس ٹرانزٹ صوبے کا شاہکار منصوبہ ثابت ہو گا جو پورے پشاورشہر کا احاطہ کرکے شہریوں کیلئے ٹرانسپورٹ کی جدید سہولیات کا باعث بنے گااور ٹریفک کا کل وقتی حل ہو گا ۔صوبائی حکومت ملک میں جاری توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے اپنے دور حکومت میں 4747 میگاواٹ پن بجلی گھروں کے منصوبوں پر عمل درآمد شروع کردے گی ۔

ہم صوبہ بھر میں سترہ صنعتی بستیوں کے قیام کی منصوبہ بندی کر چکے ہیں جن میں سے تین صنعتی بستیوں ڈیرہ اسماعیل خان، حطار اور موٹروے پر کا م شروع کر رہے ہیں۔مرکز پن بجلی کے علاوہ تیل و گیس کی اضافی پیداوار میں ہمیں اپنا آئینی حق دے تو صوبے کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ وزیراعلیٰ ہائوس میں چین کی سائنو ہائیڈرو کارپوریشن سے 610 میگاواٹ بجلی کے دو منصوبوں کی تعمیر سے متعلق مفاہمت کی یاداشت پر دستخطوں کی تقریب کے بعدمیڈیا کے نمائندوں سے خطاب کر رہے تھے ۔

چینی حکام کے علاوہ صوبائی وزیر توانائی محمد عاطف خان اور سیکرٹری انرجی انجینئر محمد نعیم خان بھی اس موقع پر موجود تھے ۔پرویز خٹک نے کہاکہ صوبائی حکومت نے توانائی کی قومی سطح پر بڑھتی ہوئی ضروریات اور مسلسل لوڈشیڈنگ کے پیش نظر پن بجلی گھروں اور توانائی منصوبوں کو اپنی ترجیحات میں سر فہرست رکھا ہے گزشتہ چار سالوں کے دوران مختلف پن بجلی کی سکیموں کو قابل عمل بنایا۔

ہم اپنے دور حکومت کے دوران مجموعی طور پر 4 ہزار میگاواٹ سے زائد پن بجلی منصوبوں پر عملی طور پر کام شروع کردیں گے جبکہ 105میگاواٹ بجلی کی پیداوار بھی شروع ہو چکی ہے حالانکہ ماضی میں پچھلی کئی دہائیوں کی کوششوں کے باوجود صرف 56 میگاوا ٹ پر صرف کام شروع کیا تھا ۔پن بجلی توانائی کا سستا ترین ذریعہ ہے اور خیبرپختونخوا میں اس کی وسیع گنجائش موجود ہے مگر صوبائی حکومت کی شروع دن سے سفارشات اور درخواستوں کے باوجود وفاق نے خیبرپختونخوا کے عوام سے روایتی بدنیتی کامظاہرہ کرتے ہوئے یہاں پن بجلی گھروں کی تعمیر سے گریز کیا جبکہ پنجاب میں کوئلے اور دیگر مہنگے ذرائع سے بجلی کی پیداوار پر غریب قوم کا سرمایہ لٹایا گیا اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے ۔

خیبر پختونخوا میں صوبے کی ضروریات سے کئی گنا زیادہ بجلی پیدا ہوتی ہے مگر لوڈ شیڈنگ کا شکار بھی یہاں کے عوام ہیں جو سراسر ظلم ہے وفاق بجلی چوروں کو پکڑے ، ہم پولیس سمیت انتظامی امداد فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ ہمارے اقدامات کی بدولت نہ صرف عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے چھٹکار ا مل جائے گا بلکہ یہاں کی نو مولود صنعتوں کو سستی اور بلا تعطل بجلی کا ہمہ گیر پروگرام بھی بنایا گیا ہے ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں 12 ارب ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری سے چار ہزار میگاواٹ کے پن بجلی منصوبوں میں صوبائی حکومت کے وسائل سے شروع کردہ 214 میگاواٹ، ایشیائی ترقیاتی بینک کے مالی تعاون سے تین سو میگاواٹ، عالمی بینک کے تعاون سے 179 میگاواٹ اور مقامی کمیونٹی کی معاونت سے 90 میگاواٹ کے چھوٹے پن بجلی گھروں کی تعمیر شامل ہے ۔اسی طرح نجی شعبے میں گزشتہ سال 668 میگاواٹ جبکہ رواں سال 87 میگاواٹ کے پن بجلی منصوبے شروع کئے گئے ہیں جن کی تکمیل بھی جلد متوقع ہے ۔

فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے توسط سے 506 میگاواٹ اور سی پیک کے تحت 1978 میگاواٹ پن بجلی منصوبے بھی صوبائی پلان کا حصہ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ صوبے میں مجموعی طور پر 4747 میگاواٹ پن بجلی گھروں پرموجودہ صوبائی حکومت کے دور میں عمل درآمدشروع ہو جائے گا جو صوبے کی تاریخ میں ریکارڈ پیش رفت ہے اور ان کے ثمرات سے ہماری آئندہ نسلیں بھی مستفید ہوں گی ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ حکومت چین کی دعوت پر عنقریب چین کا دورہ کرنے کے علاوہ بیجنگ روڈ شو میں بھی شریک ہوں گے جس میںمارکیٹ کئے جانے والے منصوبوں میں توانائی کا شعبہ سرفہرست ہے تاہم انہوںنے کہاکہ ہمیں وفاق کی طرف سے تعاون کی اشد ضرورت ہے ۔مرکز پن بجلی کے علاوہ صوبے میں پیدا ہونے والے تیل و گیس کی اضافی پیداوار میں ہمیں اپنا آئینی حق دے تو اس کی بدولت قومی یکجہتی میں اضافے کے علاوہ صنعتوں کا قبرستان بننے والا ہمارا صوبہ دن دگنی رات چوگنی معاشی ترقی کر سکتا ہے ۔

ہم صوبے میں ڈیرہ اسماعیل خان، حطاراور صوابی موٹروے پر مجموعی سترہ میں سے تین نئی صنعتی بستیوں پرکام شروع کر رہے ہیں ہر صنعتی بستی میں 225 میگاواٹ کے گیس سے بجلی پید اکرنے والے بجلی گھروں کا آغاز بھی کر رہے ہیںتاکہ صنعتوں کو بلا تعطل سستی بجلی ملے اور ہمارا صوبہ بھی صنعتی پیداوار کے شعبے میں اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے قابل بنے ۔حطار میں کینڈین حکومت کی مدد سے 100 میگاواٹ سولر انرجی کا پروگرام بھی شروع کیا جارہا ہے ۔

اسی طرح ہم نے ٹیوب ویلوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کے علاوہ صوبے کے 8 ہزار سکولوں کو بھی شمسی توانائی کا پروگرام بنایا ہے جبکہ ایک ہزار مساجد کو بھی شمسی توانائی فراہم کرنے کے پروگرام پر بھی ابتدائی مراحل میں کام جاری ہے۔ بجلی کے استعمال میں صوبے کے حق اور لوڈ شیڈنگ سے متعلق ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ واپڈا میں سزا و جزا کا عمل سختی سے شروع کرنے کا وقت آچکا ہے اس ضمن میں صوبائی حکومت پورا تعاون کر رہی ہے البتہ ضرورت وفاق کو اپنی ذمہ داری محسوس کرنے کی ہے۔

پرویز خٹک نے ریپیڈ بس ٹرانزٹ منصوبے پر اخراجات اور دورانیہ سے متعلق غلطی فہمیوں کا ازالہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ابتدائی طور پر پشاور میں ریلوے لائن سے ملحقہ ریپیڈ بس کا منصوبہ بنایا گیا تھا جس پر وفاق نے ہمارے دو سال ضائع کرنے کے بعد اس پر عمل درآمد نہ ہونے دیا تاہم اب 33 ارب روپے کی لاگت سے بس ٹرانزٹ منصوبہ شروع کیا گیا ہے جبکہ منصوبے میں سات رابطہ سڑکوں اور پارکنگ و کمرشل پلازوں نیز سائیکل سٹینڈز کی تعمیر اس کے علاوہ ہے جس میں پارکنگ پلازہ پر 653 ملین روپے ، بائیک شیئرنگ 132 ملین روپے، اشتہارات پر 2 بلین روپے ، اس منصوبے سے متاثرین کو اُن کی گاڑیوں اور دیگر مدوں میں معاوضے 1118 ملین روپے کی ادائیگی کی جائے گی ۔

یوٹیلیٹیز پر تقریبا2 بلین روپے، زمین کے حصول پر 2313 ملین اورچھوٹی بڑی بسوں پر تقریبا8 بلین روپے ، عمل درآمد وغیرہ پر 650 ملین روپے اخراجات آئیں گے اسی طرح یہ پورا انفراسٹرکچر جو مین کوریڈور سات رابطہ سڑکوں، کمرشل پلازوں، اضافی سہولیات، مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے ، متاثرین کے معاوضے سمیت یہ آدھے بلین ڈالر کاکل وقتی ٹریفک کے حل کا منصوبہ ہے ۔ ان پر اخراجات پنجاب میں لاہور، ملتان اور راولپنڈی کی نسبت کئی گنا کم اور مستفید ہونے والے شہریوں کی تعدادسب سے زیادہ ہے جبکہ صوبائی حکومت کو پنجاب کے برعکس سبسڈی بھی نہیں دینا پڑے گی۔