مسیحیوں کی شادی وطلاق ایکٹ کاترمیمی بل رواں سال قومی اسمبلی میں پیش کیاجائیگا

منگل 4 اپریل 2017 19:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء):وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق و سینیٹر کامران مائیکل نے کہا ہے کہ مسیحیوں کے شادی ایکٹ اور طلاق ایکٹ پر ترمیمی بل رواں سال قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا ۔ بل کے مسودہ کو حتمی شکل دینے کیلئے مشاورتی اجلاس جاری ہے ۔ مسیحی برادری کو شادی ایکٹ 1872 اور طلاق ایکٹ 1869 کی وجہ سے بہت سی مشکلات درپیش ہیں ۔

مسیحیوں کی شادی کے قانون کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے پرانے قانون میں ترمیم نہایت ضروری ہے۔ وہ منگل کو مقامی ہوٹل میں مسیحی برادری ۔ شادی ایکٹ اور طلاق ایکٹ میں ترامیم لانے کیلئے مشاورتی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ اس موقع پر بشپ آف لاہور عرفان جمیل سمیت مسیحی رہنما اور محکمہ انسانی حقوق کے افسران بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ مسیحی برادری کے شادی ایکٹ میں ترامیم ایک اہم معاملہ ہے اور ہم مشاورت کے ساتھ اس مسئلہ پر آگے بڑھنا چاہتے ہیں تاکہ اتفاق رائے سے ایسا ترمیمی بل لایا جا سکے جو سب کو قابل قبول ہو۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ اجلاس میں جو سفارشات پیش کی گئی تھیں انہیں حتمی شکل دی جا رہی ہے اور آج کے اجلاس میں پیش کی جانیوالی سفارشات اور تجاویز پر غور و خوض کر کے اسلام آباد میں آئندہ اجلاس میں اس مسودہ کو حتمی شکل دی جائے گی تاکہ رواں سال اسے قومی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جا سکے اور مسیحی برادری کو اس سلسلہ میں درپیش مسائل کا ازالہ کیا جا سکے۔

سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ مقدس کتاب بائبل کی روح کے مطابق جو ترامیم ہو سکتی ہیں انہیں زیر بحث لایا گیا ہے ۔ ترمیم لانے کا مقصد یہ ہے کہ ان معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ہو سکے جو قوانین پرانے ہو جانے کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم کا مقصد فریقین کو شادی پر قانونی تحفظ بھی فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسیحی برادری میں چائلڈ میرج پر صوبوں میں مختلف سزائیں ہیں جبکہ اس بل کے تحت پورے ملک میں چائلڈ میرج کی سزا ایک ہی طرز پر ہونے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونین کونسل کی سطح پر شادی رجسٹریشن کو یقینی بنانے کیلئے کوششیں کریں گے اور کنٹونمنٹ بورڈ میں بھی اس حوالے سے مسائل موجود ہیں جن کو حل کرنے کیلئے کوشش کی جائے گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اور اجلاس کے شرکاء کو اس حوالے سے تفصیلی پریذنٹیشن بھی دی گئی۔

متعلقہ عنوان :