عوام نے نظام کی تبدیلی کیلئے ووٹ دیا جس میں مخلوق کیلئے آسانی ہو،پرویز خٹک

اپنی 35 سالہ سیاسی زندگی کے تجربے اور عمران خان کے منشور کے مطابق تبدیلی کے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے نظر آنے والے اقدامات کئے ہیں،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا شمولیتی جلسے سے خطاب

ہفتہ 8 اپریل 2017 22:29

نوشہرہ کینٹ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار اپریل ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اُن کی سیاست کا مقصد عوام کی خدمت ہے ۔عوام نے اُن کو نظام کی تبدیلی کیلئے ووٹ دیا ہے ۔ ایک ایسا نظام جس میں مخلوق کیلئے آسانی ہو، حقدار کو حق ملے اور امیر اور غریب کو ترقی کے یکساں مواقع ملیں۔ہم لوٹ مار اور کمیشن بنانے کیلئے نہیں آئے بلکہ عوام کو درپیش 70 سالہ دیرینہ مسائل اور مشکلات کے حل کیلئے اداروں کی بحالی اور نظام کی شفافیت کیلئے آئے ہیں۔

اپنی 35 سالہ سیاسی زندگی کے تجربے اور عمران خان کے منشور کے مطابق تبدیلی کے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے نظر آنے والے اقدامات کئے ہیں۔صوبے میں موجود تباہ حال اداروں کو ٹھیک کیا اور ضرورت کی بنیاد پر نئے ادارے قائم کر رہے ہیںکیونکہ ہم ماضی کے حکمرانوں کی طرح تختیاں لگا کر شہرت حاصل کرنے کیلئے نہیں بلکہ صوبے کے مستقبل کیلئے کھڑے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے گائوں میٹھا خیل یونین کونسل گنڈیری ضلع نوشہرہ میں شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکا خیل، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ڈسٹرکٹ ممبر زرتاج خان اور دیگر نے بھی جلسے سے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر ضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خٹک، تحصیل ناظم رضا الله خان، سابق ناظم گنڈیری حیات علی خان، ضلع ، تحصیل یونین کونسل اور ویلج کونسل کے دیگر اراکین بھی موجود تھے ۔اس موقع پر راویل خان ، سربلند خان، نعمت خان ، نوار خان ، زردعلی خان ، شہریار خان، گل بہادر خان نے اپنے خاندانوں اور ساتھیوں سمیت اے این پی اور پیپلز پارٹی سے مستعفی ہو کر تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا ۔

وزیراعلیٰ نے تحریک انصا ف میں نئے شامل ہونے والوں کو مبارکباد دی اور کہاکہ تحریک انصاف کی تبدیلی کیلئے کامیاب کاوشوں کی بدولت عوام کے اس پر اعتماد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور صرف خیبرپختونخوا ہی نہیں بلکہ پاکستان بھر میں لوگ جو ق درجوق تبدیلی کے اس کارواںکا حصہ بن رہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جس نے 70 سال کے تباہ حال اداروں کا قبلہ درست کرنے اور لوٹ مار کے آگے بند باندھنے کابیڑا اُٹھایا ۔

بدقسمتی سے ماضی میں اس ملک کے وسائل کو بڑی بے رحمی سے لوٹا گیا ۔مفاد پرست ٹولہ اربوں لوٹ کر بھی کھربوں ہڑپ کرنے کی مزید لالچ میں ہے ۔اُس کی بھوک ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ۔کرپشن اور لوٹ مار نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کیا ۔ ادارے ختم کئے جو ہمارے زوال کی بنیادی وجہ ہے ۔ورنہ جن ملکوں نے ترقی کی وہ بھی اس آسمان کے نیچے اور اسی زمین پر اُنہی وسائل کے ساتھ رہتے ہیں جو ہمارے پاس موجود ہیں۔

مگرہماری اور اُن کی سوچ میں فرق ہے ۔انہوں نے نظام بنایا اور وہاں ادارے کام کر رہے ہیں۔ اسلئے وہ خوشحال ہیں۔جبکہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں اداروں کو سیاسی مداخلت کے ذریعے ناکارہ بنا دیا گیا۔جب تک پاکستان کو ایماندار قیادت میسر نہیں ہو گی تب تک خوشحالی نہیں آسکتی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی کی مروجہ روایت اور سیاست کے برعکس تحریک انصاف کو عوام کی فکر ہے اور عوام نے بھی تحریک انصاف کو سڑک بنانے کیلئے نظام کی تبدیلی کیلئے ووٹ دیا تھا وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے گزشتہ چار سالوں میں صوبے میں ہمہ گیر تبدیلی کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں ۔

صوبے میں موجود اداروں کو بحال کرکے ڈیلیور کرنے کے قابل بنایا اور جہاں ضرورت محسوس ہوئی وہاں نئے قوانین بنائے ۔ ادارے تشکیل دیئے ۔ آزاد اور بااختیار اتھارٹیاں بنائیں تاکہ غریب عوام کیلئے آسانیاں پیدا کی جا سکیں۔انہوں نے کہاکہ صوبے کی یہی پولیس تھی جس کو مفاد پرست حکمرانوں نے اپنا غلام بنا رکھا تھا ۔ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے مداخلت ختم کی ۔

پولیس کو اختیارات دیئے ۔ اب پولیس عوام کی خدمت کرنے لگی ہے اور غریب کو تھانے میں عزت مل رہی ہے ۔ہمارا آئی جی ایک ہی مطالبہ تھا کہ ہمیں تھانے میں رویہ ٹھیک چاہیئے اور غریب عوام کو عزت ملنی چاہیئے۔ محکمہ تعلیم میں اصلاحاتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ اس ملک کے عوام کے ساتھ سب سے بڑا ظلم شعبہ تعلیم میں ہوا۔ امیر اور غریب کیلئے طبقاتی نظام تعلیم جان بوجھ کر مروج کیا گیا ۔

دوسری طرف سکولوں میں بجلی ، پانی اور فرنیچر جیسی بنیادی سہولیات بھی ناپید تھیں۔ 40 ہزار اساتذہ کی آسامیاں خالی تھیں جبکہ آدھے اساتذہ مستقل غیر حاضر رہتے تھے ایک بھی سیاسی لیڈر نے کبھی فکر نہیں کی کہ غریب کے بچے کو اُستاد میسر نہیں ہے بلکہ اُلٹی مداخلت کرکے رہی سہی کسر بھی پوری کردی ۔غریب تباہ ہوتا رہا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب تک امیر اور غریب کے درمیان فرق ختم نہ کیا جائے تو سو سال میں بھی خوشحالی نہیں آسکتی اور یہ فرق صرف تعلیم کے ذریعے ختم ہو سکتا ہے ۔

صوبائی حکومت نے اس مقصد کیلئے پرائمری کی سطح پر بنیادی انگلش شروع کی ۔40 ہزار اساتذہ بھرتی کئے ۔حاضری یقینی بنانے کیلئے آزاد مانیٹرنگ یونٹ کا قیام عمل میں لایا کیونکہ ہمیں صوبے کے 40 لاکھ بچوں کے مستقبل کی فکر ہے ۔ ہم غریب کے بچوں کے مستقبل سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ آئندہ سال سے نتائج پر اساتذہ کو ترقی دینے کا عمل شروع کر رہے ہیں۔

نئے قانون کے مطابق جو اُستاد جس سکول میں بھرتی ہو گا اُس کو وہیں ترقی ملے گی اور اُسی سکول سے ریٹائرڈ ہو گا۔ اس کا مقصد غریب عوام کے بچوں کی فلاح و مستقبل ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ تعلیم کی طرح ہمارے ہسپتال بھی سیاست زدہ تھے ۔ ہم نے شدید مزاحمت کے باوجود ایم ٹی آئی کا قانون پاس کرکے ہسپتالوں کو با اختیار بنایا ۔تنخواہوں میں اضافہ کیا۔

نئے ڈاکٹر بھرتی کئے۔ خیبرپختونخوا واحد صوبہ ہے کہ جس کے سارے اضلاع میں سو فیصد ڈاکٹر اور متعلقہ عملہ موجود ہے۔خطرناک پانچ بیماریوں کا علاج اور ایمرجنسی مفت کرنے کے ساتھ ساتھ انصاف کارڈ کا اجراء کیا۔ ابھی تک پہلے سے موجود سروے کے مطابق 18 لاکھ مستحق خاندانوں کو کارڈ مہیا کئے گئے ہیں ۔ آئندہ سال سے نئے سروے کریں گے جو غریب رہ گئے ہیں وہ بھی اس سسٹم میں شامل ہوجائیں گے ۔

ہماری کوشش ہے کہ پورے صوبے کو انصاف کارڈ کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پٹوار خانوں میں بھی رشوت کے خاتمے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ انہوںنے تعجب کا اظہار کیا کہ جب اسلام میں رشوت دینے اورلینے والے دونوں جہنمی ہیں تو پھر عوام رشوت دینے کا راستہ کیوں اختیار کرتے ہیں۔ اگر کوئی پٹواری یا کوئی بھی سرکاری افسر رشوت طلب کر تا ہے ، کام نہیں کرتا تو اُس کو آشکارہ کیا جائے ۔

قانون اُسے قرار واقعی سزاد ے گا۔ وصل بلور قانون کے تحت کرپشن کی نشاندہی کرنے والے کو موصول شدہ رقم کا تیسر احصہ دیاجائے گا اور اُس کا نام بھی خفیہ رکھا جائے گا۔ آر ٹی ایس قانون کے تحت خدمات کی بروقت فراہمی نہ کرنے پر متعلقہ افسر اپنی جیب سے جرمانہ ادا کرے گا۔ پٹوار سسٹم کو کمپیوٹرائز کررہے ہیں ۔ کمپیوٹرائزیشن کا مردان میں کام شروع ہے ۔

جسے بعدازاں دیگر ضلعوںمیں توسیع دی جائے گی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں بیروزگاری کے خاتمے کیلئے ہم کارخانوں کا راستہ کھول چکے ہیں ۔ صوبے میں نئے کارخانوں کیلئے این او سی کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔صوبائی حکومت نے صنعتکاری اور سرمایہ کاری کا جو پروگرام شروع کیا ہے اس کی وجہ سے یہ صوبہ سب سے آگے جائے گا۔ بیروزگاری ختم ہو گی۔ رشکئی میں 40 ہزار کنال اراضی پرصنعتی بستی کے قیام کیلئے چین کے ساتھ ایم او یو ہو چکا ہے۔

ہری پوری میں ایک ہزار ایکڑ اراضی پر کارخانے شروع ہیں ۔ ہم نے مشکلات ختم کرکے آسانیاںپیدا کی ہیں۔ صنعتکاروں کو پرکشش مراعات دی ہیں۔ اب دُنیا بھر سے سرمایہ کار صوبے کا رخ کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صرف سرکاری نوکریوں سے غربت کا خاتمہ ممکن نہیں اس کے لئے کارخانے ناگزیر ہیںتا ہم صوبے میں سرکاری نوکریاں بھی این ٹی ایس کے ذریعے شفاف طریقے سے دی جارہی ہیں۔

پارٹی کی بنیاد پر نہیں بلکہ قابلیت کی بنیاد پر لوگ آگے آرہے ہیں۔ چاہے اُن کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو۔ ہم نے وسیع تر صنعتکاری کے تناظر میں نوجوانوں کی فنی تربیت کا بھی سسٹم شروع کردیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ گیس سے محروم عوام کو گیس کی سہولت دینے کیلئے 115 کلومیٹر پائپ لائن منظور ہو چکی ہے ۔انہوںنے امیر مقام کے رویے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وفاق سے گیس کی اجازت ہم نے لی ۔

پیسے ہم نے دیئے مگر امیر مقام عجیب دروغ گوئی کرتا ہے کہ گیس اُس نے منظور کرائی ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر عوام سے کہاکہ وہ تبدیلی کیلئے بطور شہری اپنی ذمہ داری ادا کریں اُن کا حق اُنہیں دہلیز پر ملے گا۔ ہم اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتے اور توقع رکھتے ہیں کہ ہمارا حق ہمیں آسانی سے مل جائے گا۔ یہ دونوں لازم و ملزوم ہیں انسانی معاشرے میں ایک کی ذمہ داری دوسرے کا حق ہے اور دوسرے کا حق اس کی ذمہ داری ہے سب کو اپنی اپنی ذمہ داریوں کا تعین کرنا ہو گااور اپنے حق کیلئے آواز بلند کر نی ہو گی ۔

جب تک ہم اس کلچر کو فروغ نہیں دیں گے تب تک خوشحالی کی منزل سر نہیں ہو گی کیونکہ کوئی کرشمہ نہیں ہو گا جو یکسر کائنات کو ہمارے لئے تبدیل کردے بلکہ ہمیں تبدیلی کیلئے پہلے خود کو بدلنا ہو گا۔ نظام دشمن عناصر کا تعین کرکے اُن کے خلاف ڈٹ جانا ہو گا۔ تب جا کر ہم ترقی یافتہ دُنیا کی طرح ترقی کی منازل طے کرنے کے قابل ہو ں گے ۔ پرویز خٹک نے اس موقع پر پارٹی میں نئے شامل ہونے والوں کا خیر مقدم کیا اور اُنہیں پی ٹی آئی کی ٹوپیاں پہنائیں۔