الیکشن کمیشن نے اربوں کھربوں کے اثاثے بنانیوالے پارلیمنٹرین کو کلین چٹ دے دی

پیر 10 اپریل 2017 11:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10اپریل ۔2017ء) الیکشن کمیشن نے اربوں کھربوں کے اثاثے بنانیوالے پارلیمنٹرین کو کلین چٹ دے دی ہے۔ 320 اراکین اسمبلی اثاثے بنانے والے پارلیمنٹرین کو محض اثاثوں کی چھان بین کے دوران نہ تو ایف بی آر سے رابطہ کیا گیا ہے اور نہ ہی ایف آئی اے اور نیب سے معاونت لی گئی ہے۔ الیکسن کمیشن کے افسران عدم تحفظ کی وجہ سے کسی قسم کی بڑی بے ضابطگی سامنے لانے سے گریز کرتے رہے ۔

ذرائع کے مطابق پارلیمنٹرین کے اثاثوں کی چھان بین کے دوران الیکشن کمیشن کے افسران سیاسی دباؤ اور خوف کی وجہ سے کوئی بڑی بے صابطگی تاحال سامنے نہ لاسکے۔ الیکشن کمیشن کے ماطبق اب تک 320 پارلیمنٹرین کے اثاثوں کی چھان بین کے دوران 78 اراکین اسمبلی کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں ایسے اراکین اسمبلی جنہوں نے گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے اثاثوں میں کئی گنا اضافہ کیا ہے کو اس حوالے سے کسی قسم کا نوٹس جاری نہیں کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق الیکسن کمیسن کے افسران گزشتہ تین سالوں کے دوران پارلیمنٹرین کی جانب سے جمع کئے جانے والے گوشواروں میں جمع تفریق دیکھتے رہے اور اس جانب کوئی توجہ نہین دیگئی کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اثاثوں کی تفصیلات جمع کروائی گئی تھی ان میں کتنا اضافہ ہوا ہے ۔ ذڑائع کے مطابق الیکشن کمیشن حکام نے اثاثوں کی تفصیلات کی چھان بین کیلئے نہ تو صوبائی اداروں سے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی نیب ‘ ایف بی آر یا ایف آئی اے سے معاونت کیلئے رابطہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن حکام نے سیاسی جماعتوں اور عوام کی توجہ حاصل کرنے کیلئے پارلیمنٹرین کے اثاثوں کی چھان بین کا سلسلہ زور و شور سے شروع کیا تاہم بعد میں خاموشی سے سلسلے کو آگے بڑھایا گیا بعض ذرائع کے ماطبق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پارلیمنٹرین کے اثاثوں کے ہوالے سے ہاتھ ہولا رکھنے کی ہدایت کی گئی جس کے بعد الیکشن کمیشن کے افسران خوف اور دباؤ کی وجہ سے پارلیمنٹرین کے اثاثوں میں بڑے بڑے تضادات کو سامنے لانے سے گریز کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں جب الیکشن کمیشن کے سابق ایڈیشنل سیرکٹری افضل خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن پارلیمنٹرین کے اثاثوں کی چھان بین کے اہم عمل میں بھی مصلحت کا شکار ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے اس سے قبل بھی یہ کہا تھا کہ اثاثوں کی چھان بین کا عمل کسی مستندآڈٹ کے ادارے سے کرایا جائے تاکہ صورتحال عوام کے سامنے لائی جاسکے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹرین کے اثاثوں کی چھان بین کیئے الیکشن کمیشن دیگر اداروں سے معاونت لیتے تو بہتر نتائج آسکتے تھے۔

متعلقہ عنوان :