طاغوت سن لی! دین اسلام کو دنیا کی کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکتیں اس لیے کہ دین کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالی نے اٹھارکھا ہی: امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب

حرمین شریفین کے دفاع کے لیے حکومت اور پاکستانی عوام کا عزم اور محبت مثالی ہے ہم حرمین شریفین اور دین اسلام کی حفاظت کے لیے جان کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی سازش کی جارہی ہے مگر اسلام سراپا رحمت اور پرامن دین ہے حرمین شریفین کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اس لیے ہم اسکی حرمت پر اپنی جان قربان کرنا سعادت سمجھتے ہیں: پروفیسر ساجد میر امام کعبہ کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار اور مثالی تعلقات میں مزید مضبوطی پیدا ہو گی اور روحانی رشتوں کو مزید جلا ملے گی: حافظ عبدالکریم

پیر 10 اپریل 2017 23:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل اپریل ء)امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان دونوںممالک اور انکی عوام اسلام کی سربلندی چاہتی ہیں، دونوں کے تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں، یہ ریاستیں اسلام کے غلبہ کے لیے ہر قسم کی قربانی دینا جانتی ہیں اس لیے دونوں کو دہشت گردی کا سامنا ہے، دونوں کا دشمن ایک ہے، دونوں کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

ہمیں متحد ہو کر ایسے عناصر کا مقابلہ کرنا ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے مرکز106 راوی روڈ کے ابراہیم میر ہال میں علما ء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جسکی صدارت امیر مرکزی جمعیت سینیٹر پروفیسر ساجد میرنے کی ۔ کنونشن میں ملک بھر سے جید علما ء اور شیوخ الحدیث سینکڑوں کی تعداد میں شریک ہوئے ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں جب امام کعبہ دفتر پہنچے تو ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔

پروفیسر ساجد میر نے انہیں گلدستہ پیش کیا۔ جب وہ کنونشن میں خطاب کے لیے پہنچے تو علماء نے مرحبا مرحبا یاامام مرحبا کے استقبالی نعرے لگائے ۔اسی طرح حرمت حرمین پر جان بھی قربان کے نعرے لگائے جاتے رہے ۔امام کعبہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حرمین شریفین کے دفاع کے لیے حکومت اور پاکستانی عوام کا عزم اور محبت مثالی ہے۔ ہم حرمین شریفین اور دین اسلام کی حفاظت کے لیے جان کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔

اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی سازش کی جارہی ہے مگر اسلام سراپا رحمت اور پرامن دین ہے ۔ الشیخ صالح بن محمد آل طالب نے کہا کہ طاغوت سن لی! دین اسلام کو دنیا کی کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکتیں اس لیے کہ دین کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالی نے اٹھارکھا ہے۔ شیطان مسلمانوں میں انتشار، فتنہ اورباہمی عداوت پیدا کررہا ہے مگر ہم سب مسلمان قرآن وحدیث کے پرچم تلے متحدہو کر ان سازشوں اور شیطانی حربوں کا مقابلہ کریں گے اور انہیں ناکام بنائیں گے ۔

عراق، شام فلسطین اور کشمیر میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جن کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اسلام سے محبت کرتے ہیں اور قران وحدیث کے ماننے والے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم قران اور حدیث والے ہیں ، جس کی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے اللہ اپنا دین اور ہمیں سب کو محفوظ رکھے گا۔ان کا کہناتھا کہ ہمارا رشتہ قرآن سے ہے ،قران وحی ہے اور حدیث بھی وحی ہے ۔

یہ دین کی اصل بنیاد ہے۔ ہمیں اپنا تعلق ان دو چیزوں کے ساتھ مضبوط کرنا ہو گا۔ اللہ کے رسول ﷺ نے بھی خطبہ حجة الوداع میں ارشاد فرمایا تھاکہ میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کے جارہا ہوں ،ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میر ی سنت جو ان دو چیزوں کو مضبوطی سے تھامے رکھے گا وہ کبھی گمراہ نہیں ہو گا۔ اور یہی کامیاب لو گ ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ میری دعا ہے کہ جس طرح ہم یہاں اکٹھے ہیں جنت میں بھی اللہ ہمیں اکٹھے رکھے ۔

امام کعبہ نے پاکستان میں امن اور اسکی سلامتی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں میں اتحاد و یکجہتی کے فروغ کے لیے بھی دعائیں مانگیں۔ اور اس خواہش کا بھی دعا میں اظہار کیا کہ یااللہ جلد وہ وقت لاکہ ہم سب بیت المقدس میں نماز پڑھ سکیں ۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ حرمین شریفین کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔ اس لیے ہم اسکی حرمت پر اپنی جان قربان کرنا سعادت سمجھتے ہیں ۔

انہوں نے امام کعبہ کی مرکزی دفتر آمد پر ان کا شکریہ اداکیا۔ ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے کنونشن میں خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور امام کعبہ کو خوش آمد ید کہا ان کا کہنا تھاکہ امام کعبہ کا یہاں آنا ہمارے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے ۔ امام کعبہ کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار اور مثالی تعلقات میں مزید مضبوطی پیدا ہو گی اور روحانی رشتوں کو مزید جلا ملے گی۔

کنونشن کے اختتام پر امام کعبہ کو تلوار کا تحفہ پیش کیا گیا۔امام کعبہ نے پروفیسر ساجد میر ،حافظ عبدالکریم اور مولانا ابوتراب کا نام لے کر ان کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ مجھے پاکستانی عوام، حکومت اور مرکزی جمعیت اہل حدیث کی طرف سے بے پناہ محبت ملی جسے میں کبھی نہیں بھلا نہیں سکوں گا ۔ امام کعبہ کے خطاب کے دوران جذباتی مناظر بھی دیکھنے کو ملے لوگ دیوانہ وار ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے تاب نظر آئے اور اپنے موبائل سے ان کے خطاب کی ویڈیو بناتے رہے ۔

امام کعبہ نے مرکزی جمعیت کے دفاتر کا دورہ بھی کیا ۔علماء، تاجروں، صحافیوں اور سماجی شخصیات کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر مدیر مکتبہ الدعوة سعد دوسری ،صوبائی وزیر مذہبی امور سید ذعیم حسین قادری اورجے یوآئی ف کے سینیٹر طلحہ محمود بھی موجود تھے۔ پروفیسر ساجد میر اور حافظ عبدالکریم نے امام کعبہ کو جماعت کی تبلیغی، دعوتی، ابلاغی اور فلاحی سرگرمیوں کے متعلق بریفنگ بھی دی جسے معزز مہمان نے خوب سراہا اور کہا کہ دینی قوتوں کو جدید زرائع ابلاغ کو اسلام کی نشرواشاعت کے لیے استعمال میں لانا چاہیے تاکہ اسلام کا روشن اور پرامن پیغام پوری دنیا تک جائے۔

اس موقع پر امام کعبہ نے مرکزی جامع مسجد میں نماز ظہر کی امامت فرمائی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔