پاکستان کے آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ‘ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں کو اٹھایا جا رہا ہے ‘ کہا جا رہا ہے کہ طالبان نے اٹھایا ہے ‘ طالبان کو بھی ہماری ہی پارٹی کے لوگ ملے ہیں ‘ حکومت کی خاموشی شکوک و شبہات بڑھا رہی ہے ‘ پکڑے گئے افراد کو 24 گھنٹے میں پیش کرنے کی آئینی شق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ‘ اس طرح کی حکومتی دہشت گردی کے آگے جھک نہیں سکتے‘ اگر حکومت نے معاملے پر جواب نہ دیا تو پارلیمنٹ کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت

بدھ 12 اپریل 2017 20:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اپریل ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ پاکستان کے آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ‘ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں کو اٹھایا جا رہا ہے ‘ کہا جا رہا ہے کہ طالبان نے اٹھایا ہے ‘ طالبان کو بھی ہماری ہی پارٹی کے لوگ ملے ہیں ‘ حکومت کی خاموشی شکوک و شبہات بڑھا رہی ہے ‘ پکڑے گئے افراد کو 24 گھنٹے میں پیش کرنے کی آئینی شق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ‘ اس طرح کی حکومتی دہشت گردی کے آگے جھک نہیں سکتے‘ اگر حکومت نے معاملے پر جواب نہ دیا تو پارلیمنٹ کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔

وہ بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ قبل ازیں پیپلز پارٹی نے رہنمائوں کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر قومی اسمبلی سے واک آئوٹ کیا۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پی پی پی ہمیشہ آئین و قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے سرگرم تھی ہم آج بھی چاہتے ہیں کہ حکومت آئین کے مطابق اپنی مدت پوری کرے۔

انہوں نے کہا کہ سینٹ میں وزیر مملکت داخلہ نے کہا کہ مجھے پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کے اغواء کا علم نہیں ۔ وزیر مملکت کا یہ کہنا پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ اگر اسلام آباد میں یہ صورتحال ہے تو ملک کے دیگر حصوں میں کیا ہو گا۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ حکومت بے بس ہے تو بتائے ہم نے فوجی عدالتوں کی مدت میں 3 سال توسیع کر دی ہے اب ہم مجبور ہیں۔ ایک ہی جماعت کے 3 افراد کو ملک کے مختلف مقامات سے اٹھایا گیا ہم نہیں کہتے کہ اغواء ہونے والے اچھے برے ہیں اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

ملک میں آئین و قانون ہونے کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا جا رہا۔ پکڑے گئے افراد کو 24 گھنٹے میں پیش کرنے کی آئینی شق کی خلاف ورزی کی گئی ۔ کہاجا رہا ہے کہ ان افراد کو طالبان نے اٹھایا۔ طالبان کو کیا ہماری ہی پارٹی کے لوگ ملے ہیں۔ معالے پر حکومت کی مجرمانہ خاموشی شکوک و شبہات پیدا کر رہی ہے ۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ آئین کی خلاف ورز ی کیوں کی گئی۔

سید خورشید شاہ نے کہاکہ 70 سال میں پارلیمنٹ پر بہت حملے ہوئے۔ اراکین کو دھمکیاں دی گئیں ۔ پارلیمنٹ بھی آئین کے دئیے ہوئے اختیارات کے تحت چلتی ہے۔ قانون کے احترام جمہوری روایت سے پارلیمنٹ مضبوط ہوت ہے۔ پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جمہوریت اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اپوزیشن اور حکومت نے مل کر فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے قانون سازی کی۔ حکومت جواب دئیے بغیر اپنے آپ کو بچا نہیں سکتی۔ حکومتی دہشت گردی کے آگے جھک نہیں سکتے۔ کل تک جواب نہ دیا گیا تو بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔ …(رانا+ار)