مشال خان کے موبائل اورسوشل میڈیاسے توہین آمیزموادبرآمدنہیں ہوا ، پرویز خٹک

واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل انکوائری کے احکامات جاری کردئے ہیں،جس انداز میںمشال نامی طالب علم کو قتل کیا گیا اور اس کی لاش کی بے حرمتی کی گئی اس اقدام سے ہم دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں وزیراعلیٰ کا نکتہ اعتراض پر جواب

جمعہ 14 اپریل 2017 23:36

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء) وزیر اعلی پرویزخٹک نے کہاہے کہ مشال خان کے موبائل اورسوشل میڈیاسے توہین آمیزموادبرآمدنہیں ہوا تاہم واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل انکوائری کے احکامات جاری کردئے ہیں۔

(جاری ہے)

خیبرپختونخوا اسمبلی میں وقفہ سوالات کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے ایوان کی توجہ عبدالولی خان یونیورسٹی میں مبینہ طورپر توہین رسالت کے مرتکب قرار دینے کے بعد قتل ہونے والے طالبعلم مشال کی جانب ایوان کی توجہ دلائی اور کہا کہ تعلیمی اداروں میں ایسے اقدام بربریت ہے ، جس انداز میںمشال نامی طالب علم کو قتل کیا گیا اور اس کی لاش کی بے حرمتی کی گئی اس اقدام سے ہم دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، ان کاکہنا تھا کہ ملک میں عدالت یا قانون نافذ کرنے والے ادارے نہیں ہے ، اس واقع کے بعد ملک میں عوام کی مال و جان خطرے میں پڑگئے ہیں اسلئے حکومت کو چاہیے کہ اس سانحہ کی جوڈیشل انکوائری کی جائے ، سرداد بابک نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اس سانحہ پر کسی قسم کا بیان نہیں آیا ہے ،صوبے میں مذہبی جنونیت یہاں تک پہنچ گئی کہ اگرمشال نے توہین رسالت کی ہے وہ یقینا قابل معافی نہیں ہے لیکن ان کو سزا عدالت دے گی ، جنہوں نے مشال کو قتل کیا ہے اب و ہ سامنے آجائے ، ان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی جی مردان ڈویژن نے قتل کے معاملے پر جو جواز پیش کیا ہے و ہ قابل قبول نہیں ہے ،ا س وقت ملک میں جو صورتحال جاری ہے و ہ انتہائی خطرناک ہے اور یہ صورتحال ملک کو اندھیروں میں دھکیل دے گی اس موقع پر نگہت اورکزئی کاکہنا تھا کہ مردان واقع کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھ اپولیس کی موجودگی میں مشال کی لاش کی بے حرمتی کی گئی ان پر پتھر او رلاٹیاں برسائی گئی ، یہ معاملہ پانچ دنوں سے جاری تھا اور عبدالولی خان یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس معاملے کو سنجید ہ نہیں لیا،

متعلقہ عنوان :