لاہور ہمارا شہر اس کی ترقی بھی عزیز ہے، سپریم کورٹ

تاریخی ورثے کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرینگے،جسٹس اعجاز افضل مالدیپ چھوٹا ملک ہے وہاں ایک سال میں دس لاکھ سیاح آئے،لاہور کے تاریخی مقامات کو دیکھنے صرف چند سو لوگ آئے وہ سیاحت نہیں بلکہ تفریح کے لیے آئے،جسٹس عظمت شیخ کے ریمارکس

جمعہ 14 اپریل 2017 17:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء)سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹروٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ تاریخی ورثہ کا تحفظ ہماری بھی ذمہ داری ہے، جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ جوتاریخی ورثہ بچ گیا اس کا تحفظ ضروری ہے، جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ تاریخی ورثہ پر کو ئی سمجھوتہ نہیں لیکن لاہور شہر کو ترقی بھی عزیز ہے ،جمعہ کو کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید ، جسٹس مقبول باقر ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل پانچ رکنی لارجربنچ نے کی، دوران سماعت سول سوسائٹی کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کسی ادارے کی تاریخی ورثہ کے تحفظ کی ذمہ داری نہیں لگائی گئی،نیسپاک کا بطور کنسلٹنٹ تقرر بھی شفاف نہیں ہوا،اس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ عدالت کے سامنے منصوبے کی شفافیت کا مقدمہ نہیںجسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت کے سامنے مقدمہ تاریخی ورثہ اور ٹرین کی تھرتھراہٹ کا ہے،جسٹس اعجاز افضل نے کہ اکہ منصوبہ کی شفافیت پر اعتراض ہے تو الگ مقدمہ دائر کریں، اس پر اظہر صدیق نے کہا کہ نیسپاک کے بورڈ ممبران جانبدار ہیں ، اس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ نیسپاک کی ساکھ پر اٹیک کر رہے ہیںجسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ مقدمہ میں معاونت صفر ہے، جسٹس اعجاز افضل نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن نکات پر دلائل ہو چکے ہیںان سے ہٹ کر دلائل دیں اس پر وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ چوبرجی کے سامنے حافظ سعید کا مدرسہ ہے،ٹریک کو حافظ سعید کے مدرسہ کے طرف نہیں موڑا گیا، اس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ کیا حافظ سعید کا مدرسہ بھی تاریخی ورثہ ہے، اس پر اظہر صدیق نے کہا کہ منصوبے کا ماحولیات پر اثر پڑے گا، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ یہ بتا دیں کہ ماحولیات کا تاریخی ورثہ پر کیا اثر ہوگا ، اس پر اظہر صدیق نے کہا کہ ماحولیات در اصل تاریخی ورثہ نہیں ہے جبکہ دوران سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ چھوٹے سے مالدیپ کو دیکھیں ایک سال میں دس لاکھ سیاح آئے،لاہور کے تاریخی مقامات کو دیکھنے صرف چند سو لوگ آئے ،چند سو لوگ سیاحت نہیں تفریح کے لیے آئے، جبکہ نیسپاک کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ بارہ ہفتے نگرانی میں کوئی نقصان ہوا تو ٹرین روک دی جائے گی، جبکہ ارکیالوجسٹ کامل خان ممتاز نے کہا کہ بادشاہی مسجد،جہانگیر مقبرے کے مناروں کی دنیا میں اہمیت ہے،منصوبے کی تعمیرات سے تاریخی ورثہ کی جوبصورتی ختم ہو جائے گی، اس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ تاریخی ورثہ کا تحفظ ہماری بھی ذمہ داری ہے،1973 میں طالب علم کی حیثیت سے شالامار باغ کا وزٹ کیا،دوسری تاریخی عمارتوں کو بھی دیکھا،1973 میں شالیمات باغ کے ارگرد کوئی تعمیرات نہیں تھی، آج شالامار باغ کے اردگرد تعمیرات کے انبار ہیں،کیا باغ کے پیچھے،دائیں،بائیں تعمیرات سے خوبصورتی متاثر نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

، جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ جوتاریخی ورثہ بچ گیا اس کا تحفظ ضروری ہے، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ تاریخی ورثہ پر کو ئی سمجھوتہ نہیں،لاہور شہر ہمارا بھی ہے،لاہور شہر کو ترقی بھی عزیز ہے ،تاریخی ورثہ کا نقصان بھی برداشت نہیں،ہمیں قابل قبول حل معاملہ پر بتایا جائے، کامل خان ممتاز نے کہا کہ زیب النساء سائیٹ سے چوبرجی تک میٹرو ٹرین زیر زمین چلائی جائے، جبکہ نیسپاک کے وکیل نے کہا کہ تھرتھراہٹ کے خاتمے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں،منصوبہ پر ٹرین چلنے کے بعد 12 ہفتے اسکی مانیٹرنگ ہو گی،تھر تھراہٹ حد سے زیادہ ہوئی تو ٹرین روک دیں گے،سیفٹی کے مزید اقدامات کے بعد ٹرین کو چلایا جائے گا۔

عدالت نے بریفنگ کے لیے حکومت کو ماہر نامزد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :