مشال قتل کیس،سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کو جوڈیشل کمیشن کے قیام سے روک دیا

مجوزہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز طلب ، ٹی او آرز کا جائزہ لے کر کمیشن سے متعلق فیصلہ کریں گے ،عدالت آئی جی صاحب آپ کی بہت تعریف سنی ہے ، عدالت کو تحقیقات میں پیشرفت سے ہر ہفتے آ گاہ کیا جائے ،معاملے پر کسی کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنے دیں گے ، واقعے پر افسردہ ہیں،واقعے کی مذمت کیلئے الفاظ بھی نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

بدھ 19 اپریل 2017 19:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اپریل ء) سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کو مردان کی ولی خان یونیورسٹی میں مشال خان کے قتل کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے قیام سے روک دیا اور مجوزہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز طلب کر تے ہوئے کہا کہ ٹی او آرز کا جائزہ لے کر کمیشن سے متعلق فیصلہ کریں گے جبکہ دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی خیبر پختونخوا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب آپ کی بہت تعریف سنی ہے ،پوری قوم اور عدلیہ آپ کے پیچھے کھڑی ہے، عدالت کو تحقیقات میں پیشرفت سے ہر ہفتے آ گاہ کیا جائے ،معاملے پر کسی کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنے دیں گے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو مردان کی ولی خان یونیورسٹی میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے مشال خان سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی،دوران سماعت چیف جسٹس نے صوبائی سیکرٹری داخلہ سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کو نوبت کیوں پیش آئی ، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی میں حساس ادارے کے افسر کو کیوں شامل نہیں کیا گیا،اس پر سیکرٹری داخلہ خیبر پختونخوا نے عدالت نے کو بتایا کہ وزیراعلیٰ نے اسمبلی میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا،وزیراعلیٰ کی ہدایت پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کی سمری ارسال کی اس پر چیف جسٹس نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت تک جوڈیشل کمیشن کے قیام کی وضاحت دیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سارا بوجھ عدالت پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے،جے آئی ٹی کے ہوتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی کیا منطق ہے، چیف جسٹس نے مجوزہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز طلب کر تے ہوئے کہا کہ ٹی او آرز کا جائزہ لے کر کمیشن سے متعلق فیصلہ کریں گے، دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی خیبر پختونخوا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب آپ کی بہت تعریف سنی ہے، پوری قوم اور عدلیہ آپ کے پیچھے کھڑی ہے، عدالت کو تحقیقات میں پیشرفت سے ہر ہفتے آگاہ کیا جائے، معاملے پر کسی کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنے دیں گے، جبکہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ واقعہ کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کو سامنے لانا ہوگا، ماسٹر مائنڈ مذہبی علم رکھتا ہوگا، انٹیلی جنس کی مدد سے ہی ماسٹر مائنڈ گرفتار ہوگا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں، کسی پر اثر انداز نہیں ہونا چاہتے لیکن عدالت کو تحقیقات سے نتائج چاہیے، جبکہ سرکاری وکیل وقار بلوچ نے موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی کی سربراہی ایس پی انوسٹی گیشن کررہے ہیں، جے آئی ٹی میں ڈی ایس پی، 3 انسپکٹرز شامل ہیں، ائی بی کا ایک نمائندہ بھی جے آئی ٹی میں شامل ہے، واقعے کی دو ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں،ایک ایف آئی آر مشال خان کے قتل کی درج کی گئی ہے، دوسری ایف آئی آر لاش حوالے کرنے والے مشتعل ہجوم کے خلاف درج ہے، قتل میں 28 ملزمان کو براہ راست نامزد کیا گیا ہے، دیگر 8 ملزمان کو گواہان کے بیانات کی روشنی میں شامل کیا گیا ہے، 28 مرکزی ملزمان میں سے 24 گرفتار کیے جاچکے ہیں، ایک ملزم نے اعترافی بیان بھی دے دیا ہے، دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن بنا تو پولیس افسران سارا دن اس کے سامنے ہی کھڑے رہیں گے، واقعے پر افسردہ ہیں،واقعے کی مذمت کیلئے الفاظ بھی نہیں، آئی جی صاحب تحقیقات میں ذاتی طور پر دلچسپی لیں،عدالت تحقیقات کی خود نگرانی کرے گی، واقعے کی منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا، اس پر آئی جی خیبر پختونخوا نے کہا کہ 80 فیصد تحقیقات مکمل ہوچکی ہے،ملزمان کے خلاف چالان جلد ٹرائل کورٹ کو بھجوایا جائیگا،،ٹرائل کورٹ کو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیا جائے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آٴْپ تحقیقات مکمل کرلیں، عدلیہ آٴْپ کے ساتھ ہے، عدالت نے کیس پشاور ہائی کورٹ کو جوڈیشل کمیشن کے قیام سے روکتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی