آصف زرداری کی جانب سے قوم کو ایمانداری پر لیکچر اور لوگوں کو 62 ،ْ63 پر سرٹیفکیٹ بانٹنا قیامت کی نشانیاں ہیں ،ْوزیر داخلہ

عجب کرپشن کی غضب کہانی والے لوگ وزیراعظم کو مستعفی ہونے کا کہہ رہے ہیں ،ْعدالتی فیصلے کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے ،ْ پیر یا منگل کو باضابطہ طور پر ڈان لیکس کی رپورٹ مل جائے گی ،ْ اسی روز رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کردوں گا ،ْچوہدری نثار علی خان کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 21 اپریل 2017 20:44

ٹیکسلا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اپریل ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری کی جانب سے قوم کو ایمانداری پر لیکچر اور لوگوں کو 62 ،ْ63 پر سرٹیفکیٹ بانٹنا قیامت کی نشانیاں ہیں ،ْ عجب کرپشن کی غضب کہانی والے لوگ وزیراعظم کو مستعفی ہونے کا کہہ رہے ہیں ،ْعدالتی فیصلے کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے ،ْ پیر یا منگل کو باضابطہ طور پر ڈان لیکس کی رپورٹ مل جائے گی ،ْ اسی روز رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کردوں گا۔

میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ نے کہاکہ عدالتی فیصلوں پر بھی عدالتیں لگ رہی ہیں ،ْ لیکن اگر اسے مثبت انداز سے دیکھا جائے تو یہ ایک متفقہ فیصلہ ہے۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ کہا جارہا ہے کہ 2 ججز ایک طرف اور 3 ایک طرف تھے، لیکن یہ درست نہیں ،ْجہاں تک میں جانتا ہوں، 2 ججز نے اپنی رائے کا اظہار ضرور کیا ہے، لیکن جے آئی ٹی بنانے کیلئے تمام ججز کے دستخط موجود ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی بھی عدالتی فیصلہ کسی کی خواہش کے مطابق نہیں ،ْقانون اور آئین کے مطابق ہوتا ہے۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وزیراعظم نے سختی سے تلقین کی ہے کہ دو تین کی بات نہ کی جائے اور نہ ہی ججز کے بارے کوئی بات کی جائے ،ْہمارے ہاں اچھے سے زیادہ برے کام کی تشہیر زیادہ ہوتی ہے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ معاملہ اب بھی عدالت میں ہے اور اسے عدالت پر ہی چھوڑ دینا چاہیے،الزام لگانے والوں کے پاس شواہد موجود نہیں ہیں،نواز شریف کے خلاف الٹی گنگا بہائی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ ثبوت بھی خود دیں مخالفین پھڈا بازی چاہتے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زر داری پر تنقید کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ قیامت کی نشانی ہے کہ آصف علی زرداری لوگوں کو ایمانداری اور دیانت پر لیکچر دیں۔ایک سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ غیب کا علم میرے پاس نہیں، لیکن میرے سامنے اگر اس حکومت میں کرپشن ہورہی ہوتی تو میں بہت پہلے ہی ان کو چھوڑ چکا ہوتا لیکن میرا ضمیر مطمئن ہے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ کیس کرپشن کا نہیں ،ْبلکہ اس بنیاد پر ہے کہ لندن فلیٹس کے پیسے کہاں سے آئی انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم اور ان کے وکلاء عدالت کو بتا چکے ہیں کہ ان کے والد کے پاس اثاثے موجود تھے ،ْوہ پیسے ملک سے باہر لے کر نہیں گئے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن رہنما شروع سے جے آئی ٹی بنانے کا کہہ رہے تھے مگر آج جب سپریم کورٹ نے خود حکم دیا جے آئی ٹی کا تو شور ہورہا ہے، خدارا اس ملک پر رحم کریں اور اس کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ پر ہی چھوڑ دیں جب کہ فیصلہ صرف الزامات نہیں بلکہ شواہد کی بنیاد پر ہی ہوگا۔

ڈان لیکس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اگلے ہفتے پیر یا منگل کو مجھے باضابطہ طور پر اس کی رپورٹ مل جائے گی اور اسی دن میں یہ رپورٹ وزیراعظم نواز شریف کو پیش کردوں گا۔وزیر داخلہ نے کہاکہ میں صرف اللہ کے سامنے جواب دہ ہوں، نوازشریف یا عدالت کے سامنے نہیں ،ْانہوں نے کہا کہ حکومت جس دن سے آئی ہے اس کو کام نہیں کرنے دیا جارہا ہے، تحریک انصاف کی تجویز سے چیف الیکشن کمشنر آئے اور 4 میں سے 3 ممبر الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی کی مرضی سے آئے اور تمام صوبوں اور وفاق میں نگراں سیٹ اپ پیپلزپارٹی کی مرضی سے بنا تھا، نجم سیٹھی کی میں نے ،شہبازشریف نے نگران سیٹ اپ میں لانے کی مخالفت کی تھی تو وہ کیسے ہمارے لیے کام کرسکتا تھا تاہم پھر بھی ہم پر اعتراض کیا جاتا ہے، ہمیں برا بھلا کہا جاتا ہے تاہم ہمارا موازنہ فرشتوں سے کرنے کے بجائے پچھلی حکومت کی کارکردگی سے کیا جائے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ مخالفین ہماری کارکردگی سے خوفزدہ ہیں، وزیراعظم نوازشریف کے خلاف الٹی گنگا بہائی گئی ۔وزیرداخلہ نے کہا کہ پانامہ کیس ابھی زیرسماعت ہے فیصلے پرتبصرے کے لئے مزید عدالتیں نہ لگائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تو چیونٹیوں کو بھی پر لگے ہوئے ہیں ہرکوئی اپنی خواہش کے مطابق فیصلے کے معنی چاہتا ہے۔

متعلقہ عنوان :