نیب نے پانامہ پیپرز کیس کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کو اپنی خدمات پیش کی تھیں اس معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف بی آر/محکمہ انکم ٹیکس،فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سٹیٹ بینک آف پاکستان،سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سمیت مختلف اداروں ،ریگولیٹرز اور متعلقہ فریقوں کا موثر تعاون ضروری ہے تاہم نیب قانون کے مطابق نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت نا قابل تردید شواہد کی بنیاد پر تمام دیگر اداروں اور متعلقہ فریقوں سے مل کر اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے

اتوار 30 اپریل 2017 21:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر مئی ء) نیب نے پانامہ پیپرز کیس کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کو اپنی خدمات پیش کی تھیں اس معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف بی آر/محکمہ انکم ٹیکس،فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سٹیٹ بینک آف پاکستان،سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سمیت مختلف اداروں ،ریگولیٹرز اور متعلقہ فریقوں کا موثر تعاون ضروری ہے تاہم نیب قانون کے مطابق نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت نا قابل تردید شواہد کی بنیاد پر تمام دیگر اداروں اور متعلقہ فریقوں سے مل کر اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے رپورٹر کو دستیاب دستاویز ات کے مطابق قومی احتساب بیورو نیب نے سپریم کورٹ میں متفرق درخواست کے ذریعے تجویز دی تھی کہ پانامہ پیپرزکیس کی تحقیقات کوئی ایک ادارہ نہیں کر سکتا بلکہ فعال انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جائے نیب نے درخواست نمبر 26/2016 میں سی ایم اے نمبر 7127/2016 دائر کری تھی اور تجویز دی تھی کہ بین الاقوامی سطح پر متعلقہ ممالک کیساتھ باہمی معاہدے ،عالمی قانونی ضوابط اور ملکی سطح پر قانون سازی کو مد نظر رکھتے ہوئے عالمی نیٹ ورک کے ملوث ہونے کی ضروریات کے پیش نظر وسیع البنیاد سطح پر معاملے کی تحقیقات قابل تعریف ہوگی۔

(جاری ہے)

اس معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف بی آر/محکمہ انکم ٹیکس،فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سٹیٹ بینک آف پاکستان،سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سمیت مختلف اداروں ،ریگولیٹرز اور متعلقہ فریقوں کا موثر تعاون ضروری ہے تاہم نیب قانون کے مطابق نیب آرڈیننس 1999ئ کے تحت نا قابل تردید شواہد کی بنیاد پر تمام دیگر اداروں اور متعلقہ فریقوں سے مل کر اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔

چیئرمین نیب قمر زمان چودھری نے عہدہ سنبھالنے کے بعد انسداد بد عنوانی کی موثر حکمت عملی وضع کی ہے جس کے باعث سارک ممالک میں بد عنوانی کی روک تھام کے حوالے سے پاکستان رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ گزشتہ تین سال کے دوران نیب کی کوششوں سے پاکستان میں بد عنوانی میں مسلسل کمی کو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل،عالمی اقتصاد ی فور م اور پلڈاٹ نے سراہا ہے۔

چیئرمین نیب کی قیادت میں نیب کی موجودہ انتظامیہ بد عنوان عناصر کیخلاف متعلقہ احتساب عدالتوں میں سینکڑوں مقدمات دائر کئے جن میں سزا کی شرح چھہتر فیصد ہے۔ نیب نے گزشتہ تین سال کے دوران نیب نے بد عنوان عناصر سے لوٹے گئے 45ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جبکہ ان میں سے نیب افسران کو ایک پیسہ بھی نہیں دیا گیا۔(آچ )