عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ،ْ اصغر خان کیس پر عملدرآمد کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

ڈان لیکس اور سجن جندال سے نواز شریف کی خفیہ ملاقات کے حوالے سے حکومتی رویے پر گہری تشویش کا اظہار وزیر اعظم کی جانب سے ڈان لیکس کے حقیقی کرداروں کو بچانے کی کوششیں اداروں میں بے چینی کو جنم دے رہی ہیں، تحریک انصاف پیمرا کی جانب سے بول نیوز کے لائسنس کی منسوخی کے فیصلے پر بھی شدید اظہار تشویش

بدھ 3 مئی 2017 21:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات مئی ء)پاکستان تحریک انصاف کی زیر صدارت اجلاس میں صغر خان کیس پر عملدرآمد کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے بنی گالہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین عمران خان نے کی۔اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر مفصل تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں پانامہ لیکس کے فیصلے اور اس پر عملدرآمد کے حوالے سے مختلف پہلوئوں پر غور کرنے کے ساتھ ڈان لیکس پر تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ اور حکومتی طرز عمل کا بھی مفصل جائزہ لیا گیا۔ تحریک انصاف کے مرکزی میڈیاڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی خبر کے مطابق اجلاس میں چیئرمیں اور جماعت کی قیادت کی جانب سے ڈان لیکس اور سجن جندال سے نواز شریف کی خفیہ ملاقات کے حوالے سے حکومتی رویے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیاہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ حکومت پانامہ اور ڈان لیکس دونوں معاملات کو طاق نسیاں کی نذر کرنا چاہتی ہے۔حکومت خاص طور پروزیر اعظم کے رویے کے باعث ریاستی ادارے انتہائی بے بسی میں مبتلا ہیں۔اداروں میں تصادم اور تنائو برپا کرکے بچ نکلنے کی کوششیں شرمناک اور قابل مذمت ہیں۔خبر کے مطابق ڈان لیکس کا ایک کردار قومی سلامتی سے لیکر اہم ترین اور حساس نوعیت کے اجلاسوں کا حصہ ہوتا ہے۔

اجلاس میں اس پر بھی اتفاق کیا گیا کہ وزیر اعظم کی اولاد ہونے پر آئین و قانون کسی کو ملکی و انتظامی معاملات کے حوالے سے اجلاسوں میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دیتا۔وزیر اعظم کی جانب سے ڈان لیکس کے حقیقی کرداروں کو بچانے کی کوششیں اداروں میں بے چینی کو جنم دے رہی ہیں۔وفاقی کابینہ کے سینئر اراکین قومی سلامتی کے اداروں پر پریس کانفرنسز میں کیچڑ اچھال رہے ہیں جبکہ ذاتی مفاد کیخاطر حالات میں کشیدگی اور معاملات میں الجھائو پیدا کیا جارہا ہے۔

وزیر اعظم منصب پر قائم رہے تو پانامہ فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹوں کی کوششیں جاری رہیں گی۔نواز شریف موجود رہے تو ڈان لیکس کے مجرموں کے چہروں سے نقاب نہیں ہٹنے دیں گے۔اجلاس میں پیمرا کی جانب سے بول نیوز کے لائسنس کی منسوخی کے فیصلے پر بھی شدید اظہار تشویش کیا گیا۔