پاکستان کا افغا ن فورسز کے چمن میںمردم شماری ٹیم پر فائرنگ پر شدید تشویش کا اظہار

افغانستان نے اگر خلاف ورزی بند نہ کی تو پاکستان اپنی سالمیت اور عوام کے تحفظ کے لئے کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے، پاکستانی علاقے میںفائرنگ قابل مذمت ہے، افغانستان کی قیادت کے بیانات محض پاکستان کے خلاف الزامات ہیں، پاکستان مسلسل یہ زور دیتا رہا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ اس کے اندرونی حالات ہیں، اندرونی حالات کو نظر انداز کرکے دوسروں پر الزام لگانے سے گریز کیا جائے ، بھارت افغانستان کے مسئلہ کا حصہ ہے اور مسئلہ کے حل کا حصہ نہیں ہے، بھارت افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے، افغانستان کے تعلقات پاکستان کے ساتھ خراب کرنے میں ملوث ہے، سی پیک پاکستان اور چین کا دو طرفہ معاہدہ ہے ، کسی تیسرے ملک کی سی پیک میں شمولیت کا فیصلہ پاکستان اور چین مل کر کریں گے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ریاستی دہشت گردی سی25 کشمیریوں کو شہید کیا ،مقبوضہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل ہونا چاہئے ، بھارت کی انتہا پسند پالیسیوں اور اقلیتوں‘ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک عالمی توجہ کا مرکز بن چکی ہیں، ترک صدر نے دورہ بھارت کے دوران بھارت کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کی حمایت نہیں کی ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ

جمعہ 5 مئی 2017 15:32

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ مئی ء) پاکستان نے افغانستان کی فورسز کی جانب سے چمن بارڈر پر پاکستان کے علاقے میں جاری مردم شماری کے عمل کے دوران فائرنگ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان نے اگر خلاف ورزی بند نہ کی تو پاکستان اپنی سالمیت اور عوام کے تحفظ کے لئے کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے،ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہاہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر کی واضح طور پر ڈی مارکیشن ہونے اور مردم شماری کے حوالے سے پیشگی اطلاع کے باوجود پاکستان کے علاقے میںفائرنگ قابل مذمت ہے، افغانستان کی قیادت کی جانب سے بیانات محض پاکستان کے خلاف الزامات ہیں، پاکستان مسلسل یہ زور دیتا رہا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ اس کے اندرونی حالات ہیں، اندرونی حالات کو نظر انداز کرکے دوسروں پر الزام لگانے سے گریز کیا جائے ، بھارت افغانستان کے مسئلہ کا حصہ ہے اور مسئلہ کے حل کا حصہ نہیں ہے، بھارت افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے اور افغانستان کے تعلقات پاکستان کے ساتھ خراب کرنے میں ملوث ہے، سی پیک پاکستان اور چین کا دو طرفہ معاہدہ ہے ، کسی تیسرے ملک کی سی پیک میں شمولیت کا فیصلہ پاکستان اور چین مل کر کریں گے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے جاری ریاستی دہشت گردی سی25 کشمیریوں کو شہید کیا جس میں 6نوجوان لڑکے اور 2خواتین شامل ہیں، بھارتی قابض فورسز کی جانب سے وحشیانہ طاقت کے استعمال سے سینکڑوں طالب علم زخمی ہوئے،مقبوضہ کشمیر میں میڈیا بلیک آئوٹ کے باوجود عالمی برادری‘ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ادارے اور سول سوسائٹی مقبوضہ کشمیر میں جاری بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتی رہی ہیں،مقبوضہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور فوری طور پر بند کرائے،سنگین صورتحال میں انتہا پسند بھارتی مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کرکے کارپٹ بموں کے ذریعے کشمیریوں کو قتل کرنے کی تجویزیں دے رہے ہیں، بھارت کی انتہا پسند پالیسیوں اور اقلیتوں‘ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک عالمی توجہ کا مرکز بن چکی ہیں، ترک صدر نے دورہ بھارت کے دوران بھارت کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کی حمایت نہیں کی۔

جمعہ کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے اپنے ابتدائی بیان میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے جاری ریاستی دہشت گردی اپریل میں 25 کشمیریوں کو شہید کیا جس میں 6نوجوان لڑکے اور 2خواتین شامل ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی قابض فورسز کی جانب سے وحشیانہ طاقت کے استعمال سے سینکڑوں طالب علم زخمی ہوئے۔

بھارتی فورسز طالب علموں کی جانب سے چلائی جانے والی تحریک کو کچلنے کے لئے اندھی طاقت کا استعمال کررہی ہے جس کے نتیجہ میں دو خواتین سمیت گیارہ بچے شہید ہوئے۔ 646 کشمیری زخمی ہوئے‘ 427 حریت رہنمائوں‘ کارکنوں بشمول آسیہ اندرابی‘ فہمیدہ صوفی‘ طالب علموں اور نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ اپریل میں 30 خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کئے گئے بلیک آئوٹ کی وجہ سے نہتے کشمیریوں کو بدترین بھارتی سلوک اور مظالم کو صحیح طرح سے سامنے نہیں لایا جارہا ہے۔

اس صورتحال میں انتہا پسند مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کرکے کارپٹ بموں کے ذریعے کشمیریوں کو قتل کرنے کی تجویزیں دے رہے ہیں اور یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ نسلی بنیادوں پر کوئی رحمانہ سلوک نہیں کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہون نے کہا کہ افغان فورسز کی جانب سے چمن باردر پر کی گئی فائرنگ پر پاکستان اس سے قبل بھی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔

چمن بارڈر پر پاکستان کے علاقے میں جاری مردم شماری کے عمل کے دوران افغان فورسز کی جانب سے کی گئی خلاف ورزی اور فائرنگ کے نتیجہ میں 7لوگ ہلاک ہوئے اور کئی لوگ زخمی ہوئے۔ افغان حکومت کو مردم شماری کے حوالے سے پیشگی اطلاع دی گئی تھی افغانستان کی جانب سے پاکستان کی حدود میں فائرنگ تشویشناک ہے اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔ افغانستان نے اگر یہ خلاف ورزی بند نہ کی تو پاکستان اپنی سالمیت اور عوام کے تحفظ کے لئے کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کی قیادت کی جانب سے بیانات محض پاکستان کے خلاف الزامات ہیں۔ پاکستان مسلسل یہ زور دیتا رہا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ اس کے اندرونی حالات ہیں۔ اندرونی حالات کو نظر انداز کرکے دوسروں پر الزام لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا اس سے عدم استحکام اور انتشار میں کمی نہیں آسکے گی۔ افغانستان اپنا گھر درست کرے۔

افغانستان مسئلہ کی بیرونی وجوہات ظاہر کرکے دوسروں پر الزامات لگا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریہ اور چین ماضی میں چار ملکی رابطہ گروپ کے تحت افغان امن عمل میں شامل تھے۔ افغان امن عمل کے لئے سنجیدہ کوششیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت افغانستان میں مسئلہ کا ذمہ دار ہے اور حل کا حصہ نہیں ہے وہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے اور افغانستان کے تعلقات پاکستان کے ساتھ خراب کرنے میں ملوث ہے اور پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کا دو طرفہ معاہدہ ہے اس سے پورے خطے میں خوش حالی آئے گی کئی ممالک نے سی پیک میں شمولیت کے لئے دلچسپی ظاہر کی ہے۔ کسی تیسرے ملک کی سی پیک میں شمولیت کا فیصلہ پاکستان اور چین مل کر کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں میڈیا بلیک آئوٹ کے باوجود عالمی برادری‘ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ادارے اور سول سوسائٹی مقبوضہ کشمیر میں جاری بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتی رہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور فوری طور پر بند کرائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی انتہا پسند پالیسیوں اور اقلیتوں‘ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے اور عالمی میڈیا میں نمایاں طور پر خبریں سامنے آرہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے امن کے لئے کوششیں جاری رکھے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ترک صدر نے دورہ بھارت کے دوران بھارت کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کی حمایت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پاک آرمی کے اغواء کئے گئے کرنل حبیب کے معاملہ پر ابھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تاہم نیپال حکومت سے ہم مسلسل رابطہ میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقاتکو مضبوط کرنے کے حوالے سے بات ہوئی دونوں ممالک کے درمیان بنکنگ کے ذریعے ادائیگیوں کے معاہد سے تجارت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان لیڈر حکمت یار سے افغان حکومت کے معاہدے کو خوش آمدید کیا تھا۔