رواں سال دسمبر تک ملک میں بجلی کی پیداوار20ہزار988میگاواٹ تک پہنچ جائیگی،حکومت

جمعرات 10 اگست 2017 16:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اگست ء)قومی اسمبلی کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ رواں سال دسمبر تک ملک میں بجلی کی پیداوار20ہزار988میگاواٹ تک پہنچ جائیگی جو اس وقت طلب سے تقریبا4200میگاواٹ زائد ہوگی،1995سے لیکر ابتک سرکاری ملازمین کیلئے کوئی مکان تعمیر نہیں کیا گیا،اسلام آباد میں تقریباً20ہزار گھروں کی کمی کا سامنا ہے، داسو ڈیم منصوبہ2022تک مکمل ہوگا،عمرہ کے معاملات وزارت مذہبی امور کی زیر نگرانی کرنے بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کیاجائیگا،گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی ارکان قومی اسمبلی کیلئے کوئی حج کوٹہ مختص نہیں کیا گیا،یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن خسارے میں چل رہا ہے،جسکی بڑی وجہ شوگر پر سبسڈی ختم کرنا اور ملازمین کی بڑھی تعداد ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی میں ارکان کے سوالوں کے جواب وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڈ،وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سردار سکندر حیات بوسن،پارلیمانی سیکرٹری خلیل جارج،پارلیمانی سیکرٹری مکانات و تعمیرات سید ساجد مہدی،پارلیمانی سیکر ٹری وزارت صنعت و پیداوار رائو اجمل نے دیئے۔رکن پروین مسعود بھٹی نے کہا کہ قومی کمیشن برائے اقلیتی امور کے فنڈز بڑھانے کیلئے وزارت مذہبی امور کو لکھا ہوا،امید ہے فنڈز بڑھنے سے کمیشن زیادہ موثر انداز میں کام کر سکے گا ۔

رکن شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں وزارت آبی وسائل کی جانب سے بتایا گیا کہ رواں سال دسمبر کے آخری عشرہ میں ملک میں بجلی کی پیداوار 20 ہزار 988 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی جو اس وقت طلب سے تقریبا4200میگاواٹ زائد ہوگی، ملک میں توانائی کے قلیل المدتی کئی منصوبے دسمبر میں مکمل ہو جائیں گے جس کے بعد بجلی کی متوقع یومیہ پیداوار 20 ہزار 988 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی جبکہ طلب 16650 میگاواٹ رہے گی یوں 4200 میگاواٹ تک سرپلس بجلی دستیاب ہوگی۔

ایک اور سوال کے جواب میں ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ داسو ڈیم منصوبہ2022تک مکمل ہوگا۔رکن شیخ صلاح االدین کے سوال کے جوب میں پارلیمانی سیکرٹری مکانات و تعمیرات سید ساجد مہدی نے ایوان کو آگاہ کیا کہ سرکاری ملازمین کے لئے رہائش گاہوں کی شدید قلت ہے کم آمدنی والے ملازمین کے لئے رہائش گاہوں کی تعمیر کے لئے سمری وزیراعظم کو ارسال کر رکھی ہے جونہی اس کی منظوری ہوگی اس پر کام شروع کردیا جائے گا،اسلام آباد میں تقریباً20ہزار گھروں کی کمی کا سامنا ہے۔

سرکاری ملازمین کو ہائوسنگ سیلنگ دینے کا آغاز 1995 میں پیپلز پارٹی کے دور میں ہوا تھا اور نئی الاٹمنٹ پر پابندی عائد کردی گئی تھی جسے اب اٹھا لیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جنرل ویٹنگ لسٹ بنا کر قومی اسمبلی کو پیش کردی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارہ کہو فیز فور اسلام آباد (گرین انکلیو ون)معاہدے کے مطابق ترقیاتی کام کے آغاز کے دو سال کے اندر مکمل کیا جائے گا۔

جی 13 اسلام آباد میں لائف سٹائل ریزیڈنسی اپارٹمنٹس کی تعمیر کا منصوبہ آغاز کے بعد 48 ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔ سیکٹر ایف 14 اور ایف 15 ہائوسنگ سکیم فیز 7 آغاز کے دو سال کے اندر مکمل ہوگا جبکہ اسی طرح ٹھلیاں انٹرچینج نزد موٹروے پر ہائوسنگ سکیم بھی معاہدے کی تکمیل کی مدت دو سال ہوگی۔رکن پروین مسعود بھٹی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکر ٹری وزارت مذہبی امور خلیل جارج نے کہا کہ عمرہ کے معاملات وزارت مذہبی امور کی زیر نگرانی کرنے کی تجویز زیر غور ہے ،اس حوالے سے بل تیار کر لیا گیا ہے جس کو جلد پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔

گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی ارکان قومی اسمبلی کیلئے کوئی حج کوٹہ مختص نہیں کیا گیا۔ایس اے اقبال قادری کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکر ٹری وزارت صنعت و پیداوار رائو اجمل نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن خسارے میں چل رہا ہے،جسکی بڑی وجہ شوگر پر سبسڈی ختم کرنا اور ملازمین کی بڑھی تعداد ہے،پی آئی اے کے بعد سب سے زیادہ14ہزار ملازمین یوٹیلٹی سٹور میں ہیں۔

ایک سوال کے جواب میںوفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سردار سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ ملک میں زرعی اراضی پر کالونیاں بنانے کی حوصلہ شکنی کے لئے ایک پالیسی ہونی چاہیے تاہم یہ صوبائی معاملہ ہے اور صوبوں کو اس بارے میں قانون سازی کرنی چاہیے صوبوں کو چاہیے کہ وہ اس بارے میں قانون سازی کریں اور اس کے بارے میں مکمل پالیسی وضع کی جانی چاہیے۔