جمہوری ، وفاقی اور پارلیمانی پاکستان ہی عوام کا فیصلہ ہے،

پاکستان ابتدا ہی سے ایک وفاقی ملک تھالیکن جب بھی صوبائی خود مختاری یا اپنے وسائل پر کنٹرول کی بات کی گئی تو انہیں غدار قرار دیا جانے لگا، ملک اداروں کے مابین تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا ، ہر ادارہ اپنی آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنا کردار خوش اسلوبی سے ادا کرے تو ملک ترقی کرے گا چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کا سیمینار سے خطاب

جمعہ 11 اگست 2017 22:48

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اگست ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ پاکستان ابتدا ہی سے ایک وفاقی ملک تھالیکن جب بھی صوبائی خود مختاری یا اپنے وسائل پر کنٹرول کی بات کی گئی تو انہیں غدار قرار دیا جانے لگا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان کا ادارہ برائے پارلیمانی خدمات ( پپس)میں پاکستان کی پارلیمان کی 70 سالہ تقریبات کے سلسلے میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان ایک کثیر اللسانی اور کثیر الگروہی ملک ہے ۔تاہم بد قسمتی سے مرکزیت پسند سوچ رکھنے والوں نے اس حقیقت کو دبانے کی کوشش کی اور اپنی جڑیں ہی کھوکھلی کر دیں ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ تنوع سے ہی اتحاد و یگانگت پیدا ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر ثقافتوں کو پھلنے پھولنے کا موقع دیا جائے تو پاکستانی ثقافت اُبھرے گی ۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ اشرافیہ کو یہی نظام پسند تھا تاکہ ایسے شہری پیدا کیے جائیں جن کو اپنی تاریخ کا علم نہ ہو اور اشرافیہ اپنے اقتدار کو طول دے سکے ۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے میاں رضاربانی نے کہا کہ نصاب کی کتابوں میں بھی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور تاریخ کے وہ حصے جن کا تعلق عوام کی جدوجہد سے تھا ان کو مسخ کیا گیا ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ قائد اعظم ؒنے پاکستان کا جو تصور پیش کیا تھا وہ فلاحی ریاست کا تصور تھا انہوں نے جمہوری ،وفاقی اور ترقی پسندانہ سوچ رکھنے والی ریاست کا تصور دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا ہوگا اور آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ وفاق اندرونی اور بیرونی طور پر ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں بنیادی فیصلے کرنے ہونگے ۔ایک جمہوری ، وفاقی اور پارلیمانی پاکستان ہی عوام کا فیصلہ ہے ۔ میاں رضاربانی نے خبردار کیا کہ آج ہم جس نہج پر کھڑے ہیں وہاں ملک اداروں کے مابین تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا آئین میں ریاستی اداروں کے حدود کا تعین کیا گیا ہے اور ہر ادارہ اپنی آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اگر اپنا کردار خوش اسلوبی سے ادا کرے تو ملک ترقی کرے گا۔

انہوں نے بین الادارہ جاتی ڈائیلاگ کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اداروں کے مابین چپقلش کی وجہ سے پاکستان آگے نہیں بڑھ پا رہا تاہم ڈائیلاگ کے ذریعے تحفظات کو دور کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی صورتحال بھی کافی نازک ہے جبکہ اندرونی سطح پر دہشت گردی ، عدم توازن اور دیگر دوسرے مسائل کا سامنا ہے اور عام شہری کو اس کے حقوق نہیں مل رہے جنہیں حل کرنے کا وقت آگیا ہے ۔

نوجوانوں پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی نوجوان نسل پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔انہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ ہم اپنے عزم اور حوصلے کی بنیاد پر ملک کو مسائل سے نکال کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے ۔ مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جمہوری اداروں اور جمہوری روایات کو ملک میں مضبوط نہیں ہونے دیاگیا جبکہ پاکستان کے تصور کو بھی تبدیل کیا گیا اور اس طرح سے ترجیحات بھی تبدیل ہو گئیں اور اختیارات کو اپنے ہاتھ میں لینے کی غرض سے سیاسی اداروں اور سیاستدانوں کی کردار کشی کی گئی ۔ سیمینار میں بڑی تعداد میں مختلف مکتبہ ہائے فکر،طلبا ، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور نوجوانان نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :