یورپیئن کمشنر کی آلودہ انڈوں پرتو تو میں میں سے باز رہنے کی ہدایت

مختلف یورپی ممالک کو آلودہ انڈوں سے متعلق ایک دوسرے پر الزام تراشی اور شرمشار کرنے سے گریز کرنا چاہیے

جمعہ 11 اگست 2017 15:31

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ اگست ء)غذائی تحفظ سے متعلق یورپی یونین کے کمشنر نے کہا ہے کہ مختلف یورپی ممالک کو آلودہ انڈوں سے متعلق ایک دوسرے پر الزام تراشی اور شرمشار کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔برطانوی میڈیا کے مطابق حال ہی میں ڈنمارک میں فوڈ سکیورٹی حکام نے کہا تھا کہ ملک میں کیڑا مارنے والی ایک زہریلی دوا سے آلودہ 20 ٹن انڈے فروخت ہوئے ہیں۔

کمشنر ویتنیز انڈریاکٹیز نے کہا کہ اس سلسلے میں یورپی یونین کے وزارا اور ریگولیٹرز کو فوری طور پر ملاقات کرنی چاہیے۔ہالینڈ سے آنے والے انڈوں میں خاص طور پر فپرونل نامی کیمیائی مواد کی موجودگی کا پتہ چلا ہے اور یورپی یونین کے رکن ممالک میں غذائی اشیا میں اس مادے پر پابندی عائد ہے۔

(جاری ہے)

ڈنمارک میں اس انکشاف کے بعد سے بحث اس بات پر ہو رہی ہے کہ آخر اس بارے میں بیلجیئم اور ہالینڈ کے حکام کو کب سے معلوم رہا ہوگا۔

جمعرات کو حکام نے اس سلسلے میں بعض کمپنیوں پر چھاپے کی کارروائی کر کے دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔برطانیہ میں بھی غذائی اشیا کی نگرانی کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ تقریبا سات لاکھ ایسے انڈے ہالینڈ کی ایک کمپنی سے برطانیہ پہنچے ہیں جو ممنوعہ مادے سے متاثر ہیں۔تاہم 'فوڈ سٹینڈرز ایجنسی' کا کہنا ہے کہ ابھی اس سے عوام کی صحت خراب ہونے جیسا کوئی فوری خطرہ لاحق نہیں ہے۔

بیلجیئم، جرمنی اور ہالینڈ جیسے کئی ممالک کی سوپر مارکیٹوں نے ایسے آلودہ لاکھوں انڈوں کو بازار سے باہر کر دیا ہے۔خیال رہے کہ فوڈ چینز میں فپرونل نامی کیمیائی مواد کی انڈوں میں موجودگی کا پہلا واقعہ ڈنمارک میں پیش آیا تھا۔خوراک میں فپرونل نامی کیمیائی مواد کی زیادہ مقدار میں آلودگی سے انسانی گردوں، جگر اور تھائیرائیڈ غدود متاثر ہو سکتے ہیں۔

ڈنمارک کے بھی محکم خوراک کے حکام کا کہنا ہے کہ ان آلودہ انڈوں کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔متاثرہ انڈوں کی اکثریت نیدر لینڈ سے ہے تاہم یہ جرمنی اور بیلجیئم میں بھی پائے گئے ہیں۔رومانیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک گودام میں مائع انڈوں کی زردیوں میں زہریلا کیمیائی مواد فپرونل کی موجودگی کا پتہ چلا۔دوسری جانب ڈنمارک میں حکام نے ایک کارروائی کرکے دو مینجروں کو حراست میں لیا ہے۔

تاہم ڈنمارک کی فوڈ ایڈمنسٹریشن نے اس صورتِ حال پر پرسکون رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈینگ کمپنی کی فراہم کردہ مصنوعات سے انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ڈنمارک کی خوراک کی ایجنسی کے مطابق نیدر لینڈ میں کی جانے والی تحقیق سے انڈوں میں فپرونل نامی کیمیائی مادے کی موجودگی کا پتہ چلا ہے، تاہم یہ انسانی صحت کے لیے خطرہ نہیں ہے۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق رومانیہ اور لیگزنبرگ میں بھی یہ آلودہ انڈے پائے گئے ہیں۔خیال رہے کہ مرغ بانی میں فپرونل کا استعمال جوں اور خون چوسنے والے چھوٹے کیڑے کو مارنے کے لیے ہوتا ہے لیکن اس کا غذا میں موجود ہونا خطرناک ہے۔یورپی یونین کے قوانین کے تحت فپرونل کی کھانے کی صنعت میں استعمال پر پابندی عائد ہے۔