ایم کیو ایم کے رہنمائوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے ،ْسکیورٹی فراہم کی جائے ،ْفاروق ستار

آٹھ سالوں کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کی آمد سے خوشی ہوئی ہے ،ْامید ہے آئندہ کراچی اور فیصل آباد میں بھی ایونٹ کرائے جائینگے ،ْمیڈیا سے گفتگو

منگل 12 ستمبر 2017 21:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ ستمبر ء)ایم کیو ایم پاکستان کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنمائوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے ،ْسکیورٹی فراہم کی جائے ،ْ پاکستان میں آٹھ سالوں کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کی آمد سے خوشی ہوئی ہے ،ْامید ہے آئندہ کراچی اور فیصل آباد میں بھی ایونٹ کرائے جائینگے ۔

منگل کو ایم کیو ایم کے اراکین کے ہمراہ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ایوان میں ایم کیو ایم پاکستان نے چار بل پیش کیے ان میں سے ایک لینڈ ریفارمز کا بل ہے جو ایم کیو ایم نے دوسری مرتبہ پیش کیا ہے سب سے پہلے ایوب خان لینڈ ریفارمز کروائی اس لئے کچھ عمل درآمد آٹے میں نمک کے برابر ہے اس کے بعد 1972ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے کسانوں اور ہاریوں کو ان کو لینڈ ریفارمز کے تحت زمینیں دی جانی تھیں مگر وہ اس حوالے سے کامیاب نہیں ہو سکے اس کے بعد 1977ء میں بھٹو نے لینڈ ریفارمز کا بل پیش کیا تا کہ ہاریوں کو معاشی ترقی ملے اور انہیں عزت کے ساتھ روٹی کمانے کے لئے زمینیں ملیں جس پر وہ خود فصل اگا سکیں مگر جاگیرداروں نے اپنی اجارہ داری کو جاری رکھنے کے لئے لینڈ ریفارمز کو ناکام بنایا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اسلامی شریعت کورٹ نے لینڈ ریفارمز کے خلاف فیصلہ دیا جن میں تین جج تھے ان میں سے ایک نے حق میں نوٹ لکھا کہ غیر حاضر ملکیتی زمین کا کوئی تصور نہیں۔ فاروق ستار نے کہا کہ انگریزوں نے صنعت کاروں کو زمینیں نہیں دیں بلکہ جاگیرداروں میں تقسیم کی جو چاپلوسی کے عوض دی گئی یہ زمین عوام کی ملکیت ہے اسے کسانوں ہاریوں میں تقسیم ہونا چاہیے۔

ایم کیو ایم نے جو لینڈ ریفارمز بل پیش کیا ہے اس کے مطابق36ایکڑ اراضی بارانی جبکہ 54ایکڑ زمین غیر بارانی ایک خاندان کو ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 5سو خاندانوں کو 60فیصد زمینیں ملی ہیں جنہوں نے غریب عوام کو لونڈی غلام بنا رکھا ہے۔جب تک یہ عدم مساوات کا مرض دور نہیں ہوتا پاکستان دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکے گا۔

فاروق ستار نے کہا کہ ہمارے لینڈ ریفارمز بل کی اسد عمر نے کھل کر حمایت کی ہے جبکہ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ یعقوب خان، اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور، محمود خان اچکزئی نے حمایت کی ہے سیاست سے بالاتر ہو کر تبدیلی کا نعرہ لگانا ہے جب یہ بل اسمبلی میں پاس ہو گا تو پھر پاکستان میں تبدیلی آئے گی۔ لینڈ ریفارمز کے بل کو کمیٹی میں بھیج دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا لینڈ ریفارمز بل پی پی کے لئے آئینہ ہے جن کے دور میں دو لینڈ ریفارمز ہوئے جس کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو لینڈ ریفارمز کی پاداش میں بھٹو پھانسی پر چڑھ گئے لیکن پی پی نے اس وقت غیر منصفانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں خواجہ اظہار الحسن پرحملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنمائوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔

وزیر داخلہ سے بات بھی ہوئی جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر داخلہ سندھ سے بھی سکیورٹی کے حوالے سے بات ہوئی ہے اگر ایم کیو ایم کے اس حوالے سے تحفظات ہیں، ہمیں مکمل سکیورٹی دی جائے مختلف سمتوں سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں آٹھ سالوں کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کی آمد سے خوشی ہوئی ہے ،ْ توقع ہے آئندہ کراچی اور فیصل آباد میں بھی اس طرح کے ایونٹ کرائے جائیں گے۔