آئی بی کی طرف سے مبینہ خط کے معاملے کی پارلیمان کی کمیٹی کے ذریعے بند کمرے میں تحقیقات ہو نی چاہئیں ،ْاعتزاز احسن

آئی بی کی طرف سے مبینہ خط کے معاملے پر وضاحت کے بعد ریاض پیرزادہ سمیت تمام ارکان مطمئن ہیں ،ْزاہد حامد حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے آئی بی کی طرف سے مبینہ خط کے معاملے پر میڈیا کے خلاف کارروائی نہیں ہو گی ،ْ سینٹ میں اظہار خیال

بدھ 11 اکتوبر 2017 21:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اکتوبر ء)سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہاہے کہ آئی بی کی طرف سے مبینہ خط کے معاملے کی پارلیمان کی کمیٹی کے ذریعے بند کمرے میں تحقیقات ہو نی چاہئیں جبکہ وزیر قانون زاہد حامد نے کہاہے کہ آئی بی کی طرف سے مبینہ خط کے معاملے پر وضاحت کے بعد ریاض پیرزادہ سمیت تمام ارکان مطمئن ہیں ۔

بدھ کو سینٹ اجلاس کے دور ان عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ سینٹ کے دو ارکان جاوید عباسی اور سینیٹر ڈھانڈلا پر بھی آئی بی کے خط میں کالعدم تنظیموں سے روابط کا الزام ہے اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ خط جعلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ خط واقعی آئی بی کا ہوتا تو حکومت نے اسے تسلیم نہیں کرنا تھا، جن 37 ارکان پارلیمان کے نام اس خط میں ہیں ان کی تحقیقات بند کمرے میں کمیٹی کے ذریعے ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن کی طرف سے اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملے کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ میرا نام بھی اس لسٹ میں ہے جسے آئی بی کی لسٹ قرار دیا جا رہا ہے، مجھ سمیت 37 لوگوں کے نام ہیں۔ میں نے آئی بی کے ڈی جی سے بھی اس معاملے پر بات کی۔ انہوں نے واضح کر دیا کہ یہ رپورٹ غلط ہے، اس طرح کی کوئی معلومات نہ حکومت نے مانگیں نہ کسی نے دی۔

اس معاملے پر ایف آئی آر بھی درج ہو چکی ہے اور پیمرا بھی کارروائی کر رہا ہے جس چینل نے یہ رپورٹ پیش کی اس کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ ریاض پیرزادہ نے بھی اس معاملے کی وضاحت قومی اسمبلی میں کر دی ہے اور کہہ دیا ہے کہ وہ مطمئن ہیں۔قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ جس اینکر نے یہ رپورٹ پیش کی ہے اس پر پیمرا کی طرف سے دبائو ڈالا جا رہا ہے، حکومت یقین دلائے کہ اس کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ زاہد حامد نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے بیان میں تضاد ہے جن ارکان کے نام آئے ہیں، وہ مطمئن ہیں، حکومت میڈیا کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی۔ اعظم سواتی نے کہا کہ میڈیا کی آزادی اظہار رائے پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔

متعلقہ عنوان :