بھارتی سپریم کورٹ کا غیر معمولی فیصلہ،

18 سال سے کم عمر بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرنا جرم قرار دیدیا 18 سال سے کم عمر بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق کو ریپ تسلیم کیا جائے گا

بدھ 11 اکتوبر 2017 15:08

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات اکتوبر ء) بھارتی سپریم کورٹ نے نابالغ بیوی کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے بارے ایک غیر معمولی فیصلہ سنا تے ہوئے کہا ہے کہ 18 سال سے کم عمر بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرنا جرم ہے، اسے ریپ تسلیم کیا جائے گا،نابالغ بیوی ایک سال کے دوران اس کے خلاف شکایت درج کرا سکتی ہے ۔

بدھ کو بھارتی سپریم کورٹ نے 18 سال سے کم عمر بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرنے کو جرم قرار د یدیا ہے اور عدالت عظمی نے کہا ہے کہ 18 سال سے کم عمر بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرنا جرم ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ اسے ریپ تسلیم کیا جائے گا۔عدالتی حکم کے مطابق نابالغ بیوی ایک سال کے دوران اس کے خلاف شکایت درج کرا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

یعنی اگر شوہر اپنی نابالغ بیوی کی مرضی کے بغیر اس سے جسمانی تعلق قائم کرتا ہے تو یہ جرم ہے۔

واضح رہے بھارت میں بالغ قرار دیے جانے کی عمر 18 رکھی گئی ہے اور سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس میں کمی نہیں کی جا سکتی۔چند دن قبل ہی نریندر مودی کی مرکزی حکومت نے ایک دوسرے معاملے میں کہا تھا کہ اسے جرم کے زمرے میں نہیں رکھا جانا چاہیے۔دہلی ہائی کورٹ میں مرکزی حکومت نے یہ دلیل پیش کی تھی کہ اسے جرم میں شمار کرنے سے 'شادی کا نظام' غیر مستحکم ہو جائے گا اور 'یہ شوہروں کو پریشان کرنے کا ایک نیا حربہ بن جائے گا۔

'سوشل میڈیا میں بھی اس پر مباحثہ جاری ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر یہ جرم ہے تو پھر 18 سال سے کم عمر کی شادی پر ہی پابندی لگا دی جانی چاہیے جبکہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کم عمری کی شادی پر پابندی کے حوالے سے اہم قدم ہے۔خیال رہے کہ ریپ کے متعلق بھارتی پینل کوڈ یعنی تعزیرات ہند کی دفعہ 375 میں ایک استثنی ہے جس کے مطابق میریٹل ریپ کو جرم نہیں کہا گیا ہے۔ لیکن اب 18 سال سے کم عمر کے معاملے میں یہ استثنی نہیں رہا۔

متعلقہ عنوان :