جب تک اختیارات کسی ایک اتھارٹی کے پاس نہیں ہوں گے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا یہاں اختیارات اور حدود کا تنازعہ ہے،

کراچی کو ملنے والا پانی محض قطرہ ہے، کراچی کا پانی ٹریٹ کرنے کے قابل ہی نہیں ہے ،سمندر کو غلاظت کا ڈھیر بنادیا گیا ہے، کے فور منصوبے کی لاگت آٹھ ارب روپے سے بڑھ کر بتیس ارب کیسے ہوگئی یہ پوچھا جائے ،کراچی کی آبادیاں ڈھائی کروڑ سے زیادہ ہے، 2020تک کراچی کی آبادی تین کروڑ سے تجاوز کر جائے گی، کراچی کو سندھ کے حصہ کا 1.51فیصد پانی دیا جا رہا ہے، کے فور اور تھری ہمارے دور کے متعارف کردہ ہیں،شہر میں 13ادارے کام کرتے ہیں کوئی مرکزی ادارہ نہیں، سید مصطفی کمال کی سپریم کورٹ پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 6 دسمبر 2017 22:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 6 دسمبر 2017ء)پاک سر زمین پارٹی کے چیئر مین سید مصطفی کمال نے کہاکہ شہر میں تیرہ ادارے کام کرتے ہیں کوئی مرکزی ادارہ نہیں،کراچی میں جب تک اختیارات کسی ایک اتھارٹی کے پاس نہیں ہوں گے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا یہاں اختیارات اور حدود کا تنازعہ ہے، کراچی کو ملنے والا پانی محض قطرہ ہے، کراچی کا پانی ٹریٹ کرنے کے قابل ہی نہیں ہے ،سمندر کو غلاظت کا ڈھیر بنادیا گیا ہے، کے فور منصوبے کی لاگت آٹھ ارب روپے سے بڑھ کر بتیس ارب کیسے ہوگئی یہ پوچھا جائے ،کراچی کی آبادیاں ڈھائی کروڑ سے زیادہ ہے، 2020تک کراچی کی آبادی تین کروڑ سے تجاوز کر جائے گی، کراچی کو سندھ کے حصہ کا 1.51فیصد پانی دیا جا رہا ہے، کے فور اور تھری ہمارے دور کے متعارف کردہ ہیں، پانی کی فراہمی اور سیوریج کے مسائل کا حل وزیراعلی نہیں بلکہ مقامی حکومتوں کا کام ہے، کے فور بھی پانی کی کمی کو پورا نہیں کر پائے گا،کراچی کے شہریوں کو روزانہ 1250ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہ جو ویڈیو دیکھائی گئی اس سے لگتا ہے کہ جانور بھی اچھا پانی استعمال کر رہے یہ پانی کتنا آلودہ ہے ہر دوسرا شہری ہیباٹاٹس بی اور سی کا مریض ہوگیا ہے انہوںنے کہاکہ اللہ چیف جسٹس کو ہمت دے کہ اس معاملے کو حل کرنے میں،خوشی ہے کہ عدالت نے پانی کے مسئلے کو اجاگر کیا ، ہم نے تو لوگوں کو بسایا ہے انہیں شہر میں جگہ دی ہے انہوں نے کہا کہ کراچی کے مسائل کو عدالت کے سامنے رکھا،باہر جانوربھی اچھی زندگی گزار رہے ہیں لیکن ہماری حالت اس سے بھی ابترہے،، انہو ں نے کہا کہ مجھے عدالت نے بلایا میں حاضر ہواجس معاملہ پر بلایا اس پر بات کرلی کہ کوئی غیر قانونی کام نہیں ہواانہوں نے کہا میں نے اپنی باتیں سامنیں رکھی ہیں، اور خوشی ہوی عدالت نے بات سنی،میں نے کراچی کی آبادی کے حوالے سے بات کی،میں نے کراچی کے پانی کے حوالے سے بات کی کہ پانی بہت کم مل رہا ہیانہوں نے کہا کہ میرے پاس جو معلومات ہیں اسکے مطابق کیفور منصوبہ مکمل نہیں ہو رہاکے فور فیز ٹو کا منصوبہ آج ہی شروع ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ کراچی تک پانی تو آجائے گا لیکن کراچی کے اندر کیسے جائے گا،پانچ سو ملین پانی ہم سمندر میں پھینک رہے ہیں،کے فور میں چھ سو ملین گیلن پانی ٹریٹمنٹ کی گنجائیش تھی انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کا پیسہ ہے، اس وقت کوئی پانی ٹریٹ نہیں ہو رہا میںانہوں نے کہاکہ ہم نے بارہ سو مکان توڑے اور ان کو جگہ فراہم کی تھی کے ایم سی نے ان لوگوں کو جگہ فراہم کی گئی اور یہ بتانے سے کچھ نہیں ہوگا کرنے سے ہوگا۔