سعودی اٹارنی جنرل، انسداد کرپشن مہم کا پہلا مرحلہ آئندہ چند ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا

بدھ 6 دسمبر 2017 15:18

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 6 دسمبر 2017ء) مقامی ذرائع سعودی گزٹ کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوٹر سعود المعجب نے منگل کو انسداد بدعنوانی ہائی کمیشن کی کارکردگی کی بابت تازہ رپورٹ جاری کردی۔ انہوں نے بتایا کہ ہائی کمیشن نے پوچھ گچھ کیلئے 320 شخصیات کو دفتر میں طلب کیا تھا۔9 نومبر 2017ءکو جاری کردہ بیان کے بعد مزید افراد کو بدعنوانی کے معاملات میں پوچھ گچھ کیلئے بلایا گیا ہے۔

نئی شخصیات کی طلبی پہلے سے زیر حراست افرادسے کی جانے والی پوچھ گچھ سے حاصل ہونے والی اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ کمیشن نے بعض زیر حراست افراد کو پبلک پراسیکیوشن کی تحویل میں دیدیا ہے۔ اب زیر حراست افراد کی تعداد 159ہیں۔ بدعنوانی کے الزام میں حراست میں لی جانے والی بیشتر شخصیات معاملہ نمٹانے پر راضی ہوچکی ہیں۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ضروری کارروائی کی جارہی ہے۔

پبلک پراسیکیوشن نے قانونی کارروائی کیلئے اپنی تحویل میں آنے والی شخصیات کے معاملات کا جائزہ لیکر چند لوگوں کو حراست میں رکھنے اور دیگر کو رہا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ المعجب نے مقامی میڈیا سے نات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 376زیر حراست افراد یا متعلقہ شخصیتوں کے بینک اکاﺅنٹ منجمد کئے گئےہیں۔ پبلک پراسیکیوٹر نے بتایا کہ زیر حراست افراد کی کمپنیاں ، ادارے انسداد بدعنوانی مہم کے تحت ہونے والی تحقیقات سے متاثر نہیں ہونگی۔

انکے اداروں اور کمپنیوں کے تحفظ کیلئے مطلوبہ اقدامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں ان کمپنیوں اور اداروں کے ملازمین کو اپنے مالی و دفتری معاملات معمول کے مطابق جاری رکھنے کاموقع دیا گیا ہے۔ جن کے بعض کمپنیوں کے بعض ملازمین اور مالکان بدعنوانی مہم کے تحت زیر حراست ہیں۔ المعجب نے مزید بتایا کہ بدعنوانی کے معاملات سے نمٹنے کے لیے کارروائی 2مرحلوں پر مشتمل ہے۔

پہلے مرحلے میں زیر حراست افراد کو بدعنوانی کے تمام ثبوت فراہم کرنے اور سرکاری دولت سرکاری خزانے میں واپس کرنے پر چھوڑنے کی ہامی بھری گئی ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں زیر حراست افراد کو تعاون نہ کرنے پر پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے مزید افراد کو کیا جائیگا۔ المعجب نے یہ بھی بتایا کہ زیر حراست افراد کو فوجداری کارروائی قانون کے تحت متعدد حقوق حاصل ہیں۔ مثال کے طور پر تحقیقات اور مقدمے کے دوران وکیل کی خدمات حاصل کرنا، متعلقہ افراد سے رابطہ کرکے حراست میں لئے جانے کی اطلاع دینا اور عدالتی کارروائی کے بغیر کسی بھی شخص کو 6 ماہ سے زیادہ حراست میں نہ رکھنا، کسی پر بھی جسمانی تشدد نہ کرنا، وقار کے منافی سلوک نہ کرنا وغیرہ شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :