وزیراعلی کی زیر صدارت کا بینہ کمیٹی برائے امن وامان کا اجلاس ،قصور میں پیش آنے والے واقعات کی ابتدائی رپوٹیں پیش

کیس کا چالان 24 گھنٹے میں پیش ہوگا ،ملزم کی نشاندہی میں مدد فراہم کرنے والے کیلئے ایک کروڑ روپے نقد انعام کااعلان پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 2 افراد کے لواحقین کے لئے 30، 30 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان اجلاس میں مقتول بچی زینب اور فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالے 2 افراد کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی،وزیراعلی کا واقعات پر اظہار افسوس بچی کے قتل میں ملوث ملزم کو جلد گرفتار کرنے کا حکم ،درندہ صفت ملزم قانون کے آہنی ہاتھوں سے بچ نہیں پائیگا‘شہبازشریف پولیس اہلکاروں کی جانب سے سیدھی فائرنگ کا کوئی جواز نہیں بنتا،نہتے لوگوں پر گولی چلا کر ظلم کیا گیا،پولیس حکام کی سرزنش میں نے گزشتہ صبح خود میٹنگ لے کر ضروری ہدایات جاری کیں،اسکے باوجود نہتے لوگوں پر فائرنگ کرکے بدترین غفلت کا مظاہرہ کیا گیا معصوم زینب کے کیس میں انصاف کا ہر تقاضا پورا کیا جائیگا، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی کو قصور میں ہی رکنے کی ہدایت

جمعرات 11 جنوری 2018 18:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 11 جنوری 2018ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیرصدارت یہاں کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس منعقد ہوا،جس میں قصور میں پیش آنے والے افسوسناک واقعات کے بارے میں ابتدائی رپورٹس پیش کی گئیں۔اجلاس میں مقتول بچی زینب اور فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 2 افراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کیس کا چالان 24 گھنٹے میں پیش کیا جائے گا۔ملزم کی نشاندہی میں مدد فراہم کرنے والے کو ایک کروڑ روپے نقد انعام دیا جائے گا-وزیراعلیٰ نے زیادتی کے بعد کمسن بچی کے قتل اور فائرنگ سے 2 افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ چالان پیش کرنے میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کروں گا۔

(جاری ہے)

وزیراعلی نے زیادتی کے بعد بچی کو قتل کرنے والے ملزم کو جلد سے جلد گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ درندہ صفت ملزم قانون کے آہنی ہاتھوں سے نہیں بچ پائے گا۔پنجاب حکومت نے پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 2 افراد کے لواحقین کے لئے مالی امداد کا اعلان کیاہے۔ جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کے لواحقین کو 30، 30 لاکھ روپے مالی امداد دی جائے گی جبکہ جاں بحق افراد کے لواحقین میں سے 2 ا فراد کو ملازمت بھی دی جائے گی۔

وزیراعلی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے سیدھی فائرنگ کا کوئی جواز نہیں بنتا۔نہتے لوگوں پر گولی چلا کر ظلم کیا گیا۔ پولیس کے ضروری حفاظتی انتظامات کہاں تھی میں نے گزشتہ صبح خود میٹنگ لے کر ضروری ہدایات جاری کیں،اس کے باوجود نہتے لوگوں پر فائرنگ کرکے بدترین غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ پولیس حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ بروقت ضروری انتظامات کئے جاتے تو صورتحال یہ نہ ہوتی۔

انہوں نے کہاکہ معصوم زینب کے کیس میں انصاف کا ہر تقاضا پورا کیا جائے گا۔وزیراعلی نے قصور کے علاقوں میں فوری طور پر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ ان کیمروں کو اینٹی گریٹڈ کمانڈ کنٹرول اینڈ کمیونیکشن سنٹر سے منسلک کیا جائے گا۔ وزیراعلی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابو بکر خدا بخش کو قصور میں ہی رکنے کی ہدایت کی -اجلاس میں وزیر مملکت عثمان ابراہیم، وزیر مملکت حاجی اکرم انصاری، صوبائی وزراء رانا ثناء اللہ، کرنل (ر) ایوب گادھی، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل پولیس، متعلقہ حکام اور اعلیٰ افسران نے شرکت کی جبکہ صوبائی وزیر جہانگیر خانزادہ اٹک جبکہ آر پی او شیخوپورہ، ڈی سی قصور اور ڈی پی او قصور سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔

متعلقہ عنوان :