اسرائیلی فورسز کا شام میں موجود ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

اتوار 11 فروری 2018 19:20

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 11 فروری 2018ء)شام کی فورسز کی جانب سے اسرائیلی جنگی طیارہ ایف 16 گرائے جانے کے بعد اسرائیل نے شام میں بڑے پیمانے پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے شام میں موجود ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتوار کو اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ روز شام میں اسرائیلی لڑاکا طیارہ کو نشانہ بنایا گیا،جس کے پیش نظر نے اسرائیلی فورسز نے شام میں موجود ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

واضح رہے کہ 2011 سے شروع ہونے والی شام کی خانہ جنگی کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اس حد تک بڑھ گئی ہے۔اسرائیل کی جانب سے پہلی مرتبہ عوامی سطح پر اس بات کا اعلان کیا گیا کہ انہوں نے شام میں موجود ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے عرب ممالک میں ایرانی فورسز کی موجودگی کے خطرے کو روکنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

(جاری ہے)

اسرائیل کا کہنا تھا کہ ایرانی ڈرون کی جانب سے اسرائیلی حدود کی خلاف ورزی پر یہ کارروائی کی گئی۔دوسری جانب ایران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حملے کی صورت میں شام کو اپنے دفاع کا اختیار ہے۔ایران کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس میں اسرائیل کی جانب سے ڈرون کے الزامات کی تردید کی گئی۔ادھر روس کی جانب سے حالیہ کشیدگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور روسی وزارت خارجہ نے تمام فریقین پر زور دیا کہ ان معاملات سے شام میں موجود روسی فوجیوں کی سیکیورٹی اور زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے تھے۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرز کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ زدہ ملک شام میں اسرائیل کی جانب سے حملے خطرناک ہیں اور اس سے سرحد پار خطرے میں اضافہ ہوگا، لہٰذا فوری طور پر اس کا حل نکلنا چاہیے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس کے جنگی طیارے ایف 16 کو شامی فورسز نے مار گرایا، تاہم حیران کن طور پر اس میں موجود دونوں پائلٹس محفوظ رہے تھے۔

اسرائیلی میڈیا نے کہا تھا کہ شامی فورسز نے طیارہ شکن توپوں سے ان کے جہاز کو نشانہ بنایا لیکن یہ جہاز ان کی اپنی حدود کے اندر ہی گرا تھا۔اس سے قبل اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اپنی سرحد کے اندر ایرانی ڈرون مار گرایا ہے جو شامی سرحد سے داخل ہوا تھا۔خیال رہے کہ شام میں کئی سالوں سے مسلسل خانہ جنگی جاری ہے جس سے سب سے زیادہ معاشی شہر حلب متاثر ہوا۔

ڈھائی لاکھ سے زائد آبادی والے اس شہر میں مسلسل بمباری ہوتی رہتی ہے، جبکہ روسی فوج نے شہر کے مشرقی حصے کو باغیوں سے واپس لے لیا تھا۔شام کے اس شہر پر مکمل حکمرانی شامی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران صدر بشار الاسد کو روس جیسی عالمی طاقت کے علاوہ ایران، عراق، افغانستان کے علاوہ لبنان کی حزب اللہ کے جنگجوؤں کی مدد بھی حاصل ہے، جبکہ ترکی کے کرد اور سعودی عرب سمیت کچھ خلیجی ریاستیں بشار الاسد کے خلاف ہیں۔یاد رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے شام کے لاکھوں لوگ اپنی زندگیاں بچا کر یورپ سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی جانب سفر کرنے پر مجبور ہیں، اس وقت شامی مہاجرین کا مسئلہ عالمی مسئلہ بن چکا ہی

متعلقہ عنوان :