میانمار کی دہشت گرد فوج کیخلاف پہلی مرتبہ سخت ترین ایکشن لینے کا اعلان

اتوار 15 اپریل 2018 14:10

ینگون(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 15 اپریل 2018ء)روہنگیا مہاجرین کے خلاف کیے جانے والے مسلح آپریشن کے دوران میانمار کی فوج کے بعض اراکین وسیع پیمانے پر مبینہ جنسی استحصال کے مرتکب بھی ہوئے۔ اس مناسبت سے ایک رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو پیش کر دی گئی ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مسودے میں کہاکہ میانمار کی مسلح فوج کو بلیک لسٹ کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے خلاف جنسی تشدد اور استحصال کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔

یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کو پیش کر دی گئی ہے۔ گوٹیرش اب یہ رپورٹ سلامتی کونسل میں پیر سولہ اپریل کو پیش کریں گے۔یہ رپورٹ بنگلہ دیش میں مقیم سات لاکھ کے قریب روہنگیا مہاجرین کے متاثرین سے انٹرویوز پر مرتب کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ مرتب کرنے والوں میں انٹرنینشنل میڈیکل اسٹاف بھی شامل تھا، جنہوں نے متاثرہ افراد کے بیانات اور کلینیکل شواہد کو جمع کیا۔

مقامی زبان میں روہنگیا افراد کے خلاف فوج کی مبینہ پرتشدد کارروائی اور جنسی زیادتی کے عمل کو ’ٹاٹمادا‘ کہا جاتا ہے۔انٹونیو گوٹیرش نے اس رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ میانمار کی فوج اور مقامی ملیشیا اکتوبر سن 2016 اور اگست سن 2017 میں روہنگیا آبادی کے خلاف شروع کیے جانے والے آپریشن کے دوران پرتشدد واقعات میں ملوث رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان واقعات میں جنسی تشدد کو مرکزیت حاصل رہی تھی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے رپورٹ وصول کرنے بعد کہا کہ میانمار کی فوج نے اپنے آپریشن کے دوران روہنگیا آبادی کو بے عزت کرنے، خوف زدہ اور اجتماعی طور پر سزا دینے کی حکمت عملی اپنائی اور اسی کی وجہ سے یہ لاکھوں افراد اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور ہوئے۔انٹونیو گوٹیرش نے یہ بھی کہا کہ اس جبر اور ظلم کا نشانہ خاص طور پر خواتین کو بنایا گیا۔ اس ظلم وستم میں حاملہ عورتوں کے ساتھ بھی کوئی رعایت نہیں کی گئی کیونکہ وہ اس نسلی گروپ کے مستقبل کے بچوں کو جنم دینے والی تھیں۔ سیکرٹری جنرل کے مطابق جبر کا نشانہ کم سن بچوں کو بھی بنایا گیا۔

متعلقہ عنوان :