بھٹو کو پھانسی بے نظیر کو قتل اور مجھے جلا وطن کیا گیا ،کسی کو حکمرانی کا حق دینا عوام کا اختیار ہے ، نواز شریف

سزا مجھے نہیں عوام کے ووٹ کو دی گئی، بلوچستان میں عوامی حکومت الٹ کر مصنوعی ڈھانچہ کھڑا کیا گیا میری نا اہلی کو چھوڑیں عوام کی تاحیات نا اہلی کا راستہ کیسے روکیں، وفاداریاں بدلنے والوں کو ٹکٹ نہیں دیں گے، ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیں گے جو نہ بکنے والے ہوں اور نہ ہی جھکنے والے ہوںے 70سال سے جاری کھیل ہمارے لئے بد نصیبی ہے ، جمہوریت آج بھی قدم نہیں جما سکی، اسلام آباد میں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کے عنوان سے منعقد ہ سیمینار سے خطاب

منگل 17 اپریل 2018 21:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 17 اپریل 2018ء) سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بھٹو کو پھانسی بے نظیر کو قتل اور مجھے جلا وطن کیا گیا کسی کو حکمرانی کا حق دینا عوام کا اختیار ہے سزا مجھے نہیں عوام کے ووٹ کو دی گئی۔ بلوچستان میں عوامی حکومت الٹ کر مصنوعی ڈھانچہ کھڑا کیا گیا۔ میری نا اہلی کو چھوڑیں عوام کی تاحیات نا اہلی کا راستہ کیسے روکیں۔

وفاداریاں بدلنے والوں کو ٹکٹ نہیں دیں گے۔ ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیں گے جو نہ بکنے والے ہوں اور نہ ہی جھکنے والے ہوں، 70سال سے جاری کھیل ہمارے لئے بد نصیبی ہے ۔ جمہوریت آج بھی قدم نہیں جما سکی۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کے عنوان سے منعقد کئے گئے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ووٹ کی تقدس کو تماشا بنا دیا گیا۔

(جاری ہے)

کسی کو حکمرانی کا حق دینا عوام کا اختیار ہے۔ عوام ووٹ کے ذریعے اپنا فیصلہ سناتے ہیں۔ جمہوریت اجنبی نظریہ نہیں ۔ عوام کی حکمرانی ک انام ہے۔ ریاست عوام کے فیصلے کو تسلیم کرتی ہے۔ بدقسمتی سے ملک میں عوامی رائے کو بار بار کچلا گیا ۔ ووٹ کے تقدس کو مجروح کیا جا رہا ہے۔ ووٹ کو عزت نہ دینا مسائل کی جڑ ہے۔ نواحی رائے پر اپنا تسلط کرنا عوام کی توہین ہے۔

آج میں ووٹ کو عزت دو کے نعرے کے ساتھ نکلا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے فوراً بعد سیاستدانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 70سال سے جاری کھیل ملک کے لئے بد نصیبی ہے۔ افسوس ہے ملک میں جمہوریت آج بھی اپنے قدم نہیں جما سکی۔ ماضی میں آئین سازی کی کوشش کو ناکام بنانے کی سازش کی گئی۔ ملک میں ڈکٹیٹرز نے آٹھ آٹھ سال حکومت کی۔ بھٹو کو پھانسی دی، بینظیر کو قتل کیا گیا جبکہ مجھے ہائی جیکر قرار دیا گیا۔

میرے خلاف بے بنیاد مقدمات بنائے گئے جن کا ایک بھی ثبوت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے مسلم لیگ ن کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس میں صورتحال میں ملک میں منصفانہ ایکشن ہونا ممکن نہیں۔ میرے خلاف ہونے والے فیصلے بتا رہے ہیں کہ مستقبل میں کیا ہونے جا رہ اہے۔ بلوچستان میں عوامی منتخب حکومت کو الٹ کر ایک مصنوعی ڈھانچہ کھڑا کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھ پر کرپشن ، بد عنوانی اور کک بیک کا کوئی الزام نہیں۔ جو سزا مجھے دی گئی ہے وہ حقیقت میں مجھے نہیں بلکہ عوام اور انکے دئیے گئے ووٹ کو دی گئی ۔ واجد ضیاء نے انکشاف کیا کہ میرے خلاف بننے والی جے آئی ٹی میں40لوگ شامل تھے ۔ قوم کو بتایا جائے کہ وہ 40لوگ کون تھے۔ پارٹی سے بے وفاقی کرنے والے ٹکٹ کے مستحق نہیں ہیں۔ آئندہ الیکشن میں ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیں گے جو بکنے والے نہیں ہیں ۔ وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کو عبرت ناک سزا ملنی چاہیئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انتخابات بر وقت ہونگے۔ چیف جسٹس کا بیان خوش آئند ہے۔۔