لشکرجھنگوی ،تحریک طالبان،براہمداغ بگٹی ،زامران بگٹی ،حیر بیار مری بلوچستان میں امن وامان کے حوالے جو مسائل پیدا کررہے ہیں اس پر ارکان اسمبلی کے ہمراہ بریفنگ دینے کیلئے تیار ہوں، میر سرفراز بگٹی

جمعرات 19 اپریل 2018 20:34

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 19 اپریل 2018ء) صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرا زبگٹی نے کہاہے کہ ارکان اسمبلی کو ان کے ہمراہ امن وامان کے حوالے سے بریفنگ دینے کیلئے تیار ہوں، ارکان کو بتایا جائیگا کہ پاکستان اور بلوچستان میں لشکرجھنگوی ،تحریک طالبان،براہمداغ بگٹی ،زامران بگٹی ،حیر بیار مری بلوچستان میں امن وامان کے حوالے کیا مسائل پید اکررہے ہیں اور انکو کن کی حمایت حاصل ہے اور وہ دہشتگردی میں کہاں تک ملوث ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز تحریک التواء نمبر 2جو پشتونخواملی عوامی پارٹی کی ارکان صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے اور اقلیتی رکن پشتونخواملی عوامی پارٹی کے ولیم برکت نے ایوان میں پیش کی تھی جس میں کہاگیا تھاکہ گزشتہ چند دنوں سے مسیحی برادری کو دہشتگردی کے ذریعے شہید کیا جارہاہے اور اب تک 13مسیحی برادری کے افراد شہید ہوگئے ہیں اور 67زخمی ہے اس لئے اسمبلی کی کاروائی روک کر تحریک پر بحث کی جائے ،جس پر اسپیکر نے وزیر داخلہ سے تحریک التواء پر حکومت کا موقف مانگا جس پر صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ وہ اس تحریک التواء کی مخالفت نہیں کرتے بلکہ چاہتے ہیں کہ دہشتگردی کی خاتمے کیلئے ارکان اسمبلی صحیح تجاویز دیں تاکہ یہ مسئلہ ختم ہوجائے میں انکے ہمراہ امن وامان کے حوالے سے بریفنگ دینے کیلئے تیار ہوں اور ایوان ان کو بتایا جائے گاکہ لشکر جھنگوی ،تحریک طالبان،براہمداغ بگٹی ،زامران بگٹی ،حیر بیار مری سمیت دیگر لوگ جو دہشتگردی میں ملوث ہیں انکے بارے میں ایوان کو بتایا جائے گا ،ایوان اگر جرگہ بلانا چاہتے ہیں میں اس کیلئے بھی تیارہوں جس پر اسپیکر نے 24اپریل کو تحریک التواء پر امن وامان کے حوالے سے بحث کی منظوری دے دی اس سے قبل پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی آغا لیاقت نے کہاکہ اس وقت ایوان میں بہت اہم تحریک پر بحث ہورہی ہیں مگر وزیراعلی بلوچستان کوئی دلچسپی نہیںلے رہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ میں نے گزشتہ دنوں سردار مصطفی خان ترین کے ہمراہ پشین کا دورہ کیا تھا ،پشین میں کرسچن کالونی میں رہنے والے افراد نے خوف کے مارے اپنے گیٹ بند کردیئے ہیں اور وہ خوف زدہ ہے اس تحریک التواء کو بحث کیلئے منظور کیا جائے اور اس پر بحث کی جائے کہ صوبے میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال کا کس طرح خاتمہ کیا جاسکے ۔