کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی دونوں ادارے وفاق سے نہیں سنبھل رہے تو ہمارے حوالے کردیں ، وزیراعلیٰ سندھ

بتائیں گے اداروں سے کام کیسے لیتے ہیں، آپس کی لڑائی میں کراچی کے شہری کیوں نقصان اٹھائیں، بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ خود ساختہ ہے گیس کی کمی نہیں، عوام کو بجلی سے ترسانے کیلئے ایف آئی اے کو استعمال کیا جارہا ہے، آئین نے جو حق دیا ہے ہم وہ مانگ رہے ہیں، ایکسپو سینٹر میں گفتگو

جمعہ 20 اپریل 2018 23:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 20 اپریل 2018ء) وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے وفاق سے کہا ہے کہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی دونوں ادارے آپ سے نہیں سنبھل رہے تو ہمارے حوالے کردیں ،ہم بتائیں گے کہ اداروں سے کام کیسے لیتے ہیں، آپس کی لڑائی میں کراچی کے شہری کیوں نقصان اٹھائیں، بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ خود ساختہ ہے، گیس کی کمی نہیں، عوام کو بجلی سے ترسانے کیلئے ایف آئی اے کو استعمال کیا جارہا ہے، آئین نے جو حق دیا ہے ہم وہ مانگ رہے ہیں، کراچی کے حالات گزشتہ سال سے بہتر ہیں جو کہا پورا کرکے دکھایا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپو سینٹر کراچی میں سی سی آئی کے زیر اہتمام منعقدہ 15 ویں مائی کراچی نمائش کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صوبائی وزیر صنعت منظور وسان، بی ایم جی کے وائس چیئرمین زبیر موتی والا، کے سی سی آئی کے صدرمفسر عطا ملک، سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق،نائب صدر محمد ریحان حنیف، چیئرمین خصوصی کمیٹی برائیمائی کراچی نمائش محمد ادریس، سابق صدور عبداللہ ذکی، ہارون اگر، افتخار احمد وہرہ، شمیم احمد فرپو اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین و دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔

وزیراعلی سندھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے حالات گزشتہ سال سے بہتر ہیں، جو کچھ میں نے کہا پورا کرکے دکھایا ہے، پاکستان سپر لیگ فائنل کروانے کا وعدہ کیا تھا جو پورا کیا اور پی ایس ایل کے کامیاب انعقاد کو کراچی والوں نے انجوائے کیا، بوہری کمیونٹی کے روحانی پیشوا سے ملاقات کرکے محرم الحرام میں کراچی آنے کی دعوت دی جو انھوں نے قبول کرلی اور 40 ہزار سے زائد غیر ملکی کراچی آئے اور غیر ملکی کراچی سے محبتیں لے کر گئے ہیں۔

شہر میں جاری ترقیاتی کاموں سے متعلق انھوں نے کہا کہ طارق روڈ پر 40 سال بعد کام ہوا،شہید ذوالفقار علی بھٹو نے شاہراہ فیصل کو بنایا تھا جسکی ہم نے توسیع کی جو زمین بیچی گئی تھی وہی دوبارہ خریدکر شاہراہ فیصل کو کشادہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ پچھلے 8 ماہ سے 24 گھنٹے ترقیاتی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے،سب میرین انڈرپاس کے اطراف دن رات کام چل رہا ہے اور سن سیٹ بالیووارڈ 15 مئی تک مکمل ہوجائے گا، خود اکیلے گاڑی ڈرائیو کرکے جاری ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے نکل پڑتا ہوں۔

انھوں ٹریفک پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں دیکھتا ہوں وہ ماسک پہن کر ٹریفک کے مسائل حل کررہے ہوتے ہیں۔ انھوں نے اپنی پرانی یادوں کوتازہ کرتے ہوئے کہا کہ میرا بچپن کراچی کے گارڈن کے علاقے میں گذرا ہے ، ایک دن اچانک گیا تو سڑکوں کی حالت زار دیکھ کر افسوس ہوا جوکہ پاکستان بننے سے پہلے کی بنی ہوئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ فوارہ چوک سے گارڈن اور صدر کے سڑکیں تعمیر ہورہی ہیں جس پر پانی کی پرانی بوسیدہ لائنیں تبدیل کرکے نئی ڈالی جارہی ہیں ۔ ہم نے کراچی کے پست حال علائقوں کو بحال کیا اور پیدل چلنے والوں کے لیے سہولیات فراہم کیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم کام کرتے رہیں گے ابھی ہماریدر کی مدت ختم ہونے میں ایک ماہ آٹھ دن باقی ہیں۔کراچی میں لوڈشیڈنگ سے متعلق انھوں نے کہا کہ بجلی کے معاملہ پر 6 بار وزیراعظم سے بات کرچکا ہوں اور کئی بار خطوط لکھ چکا ہوں اور چند دن قبل وزیراعظم سعودی عرب چلے گئے تھے۔

، سوئی گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے درمیان مسائل ہیں، کے الیکٹرک میں سندھ حکومت کا کوئی حصہ نہیں، کے الیکٹرک وفاق کے کنٹرول میں آتا ہے۔ انھوں نے مشترکہ مفادات کونسل سے واک آٹ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ مصنوعی طور پر پیدا کردہ ہے، یہ پورے کراچی کے عوام کا مسئلہ ہے، چند عناصر اس بات پر پریشان ہیں کہ کراچی کی صنعتیں کیوں چل رہی ہیں، اسی لیے وہ نت نئی سازشیں کررہے ہیں۔

انہوں نے وفاق سے کہا کہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی آپ نہیں سنبھل رہے تو انہیں ہمارے حوالے کردیں ہم بتائیں گے کہ اداروں سے کام کیسے لیتے ہیں، انھوں نے وفاق کو تنبیہ کی کہ اگر کراچی کی بجلی کا مسئلہ حل نہیں کیاتو این ایف سی کا بائیکاٹ کروں گا، آپ ایف آئی اے کو استعمال کررہے ہیں تاکہ کراچی کی عوام بجلی سے محروم رہے، ہم اپنا آئینی حق مانگ رہے ہیں، اس سلسلے میں آپ بلائیں گے تو جس حالت میں ہوں حاضر ہوجاں گا۔

وزیراعلی سندھ نے صنعتکاروں کو بہادری کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ صنعتکاروں نے کراچی کو وائبرٹ کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا، کراچی کے صنعتکار بہادر اور ہر حال میں کام کرنا جانتے ہیں۔ کراچی کی صنعتیں ہر لحاظ سے بہتر ہے، جس جگہ کھڑا ہوں گزشتہ برس یہاں کہ حالات قدر بہتر نہیں تھے لیکن الحمدللہ آج بہتر ہیں، ایک وقت تھا جب صنعتکار دہشت گردوں کی قید میں تھے اور صنعتکاروں سے فنڈنگ کا مطالبہ کیا جاتا تھا جسکو ہم نے آزاد کرایا اور شہر کی تعمیر نو کی۔

اس موقع پر صنعتکارسراج تیلی نے کہا کہ انھوں نے کسی قسم کی کوئی فنڈنگ دہشتگردوں کے لیے نہیں کی۔ جس پر وزیراعلی نے کہا کہ چلو! آپ نے فنڈنگ نہیں کی دوسروں نے کی ہوگی، آپ کا قصور نہیں ہوگا۔بعد از تقریب سے وزیر صنعت منظور وسان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ماہ آٹھ دن کے مہمان ہیں، ہمارا در ختم ہونے جارہا ہے، سندھ حکومت نے 20 کلومیٹر سپر ہائی وے کے صنعتی ایریا میں سڑکیں بنائیں اور چاروں صنعتی زون کو 3 بلین روپے دیے تاکہ سڑکوں کا کام خود کرسکیں۔

انھوں نے معروف صنعتکار سراج تیلی کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سراج صاحب! آپ نگران سیٹ اپ میں سندھ کے وزیر صنعت بنے جارہے ہیں ، آپ خود کام کروایے گا، سائیٹ کے اکانٹ میں 320 ملین روپے موجود ہیں خود تنخوائیں دے سکتے ہیں۔ بعدازاں تقریب سے دیگر معززین نے بھی خطاب کیا۔